معرکہ عین جالوت
منگولوں نے عباسی ریاستوں کو فتح کیا اور ایک کے بعد ایک مسلم شہر گرانا شروع کیا خوفناک قتل عام کیا اور 40دنوں میں بغداد میں اسی ہزار سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کردیا
کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اسلام ختم ہوگیا
اس معرکے سے پہلے مسلمانوں کو منگولوں کے ہاتھوں پے در پے شکستیں ہو رہی تھی اور پوری مسلم دنیا پر منگولوں کا قبضہ ہو جانے کا ڈر پھیل چکا تھا
بلکہ یہ سوچا جارہا تھا کہ اب شائد مسلم دنیا کا نام و نشان بھی نا رہے
شام، عراق کو قبضہ کرنے کے بعد منگول مصر کی طرف بڑھتے جارہے تھے
مگر فلسطین کے علاقے عین جالوت کے مقام پر 1260 کو مسلمانوں اور منگولوں کا آمنا سامنا ہوگیا
مملوک سلطان سیف الدین قطز اور مسلم فوج نے بڑی بہادری سے منگولوں کے ساتھ جنگ کی اور آخر کار مسلمان سیف الدین قطز کی قیادت میں اللہ کی رحمت سے فتح یاب ہوئے
جس کے بعد مسلم دنیا میں ایک نئی لہر دوڑ گئی اور دوبارہ سے منگولوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ہمت میں اضافہ ہوگیا
یہ فتح اللہ کی طرف سے بہت بڑی رحمت سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس فتح سے پہلے یہود و نصاری بھی سوچنے لگ پڑے تھے کہ منگولوں کے ہاتھوں عنقریب مسلمانوں کی تباہی متوقع ہے