ایک مرتبہ سید الانبیا ﷺ کعبہ شریف کا طواف فرما رہے تھے۔۔۔۔۔ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوٸے پایا۔۔۔۔۔جس کی زبان پر ”یا کریم یا کریم “ کی صدا تھی۔۔۔۔۔۔حضور اکرم ﷺ نے بھی پیچھے سے ”یا کریم “ پڑھنا شروع کیا۔۔۔۔۔۔وہ اعرابی رکنِ یمانی کی طرف جاتا تو پڑھتا یا کریم۔۔۔۔۔سرکارِ دو عالم ﷺ بھی پیچھے سے پڑھتے یا کریم۔۔۔وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یا کریم۔۔۔۔آپ ﷺ بھی اس کی آواز سے آواز ملاتے ہوٸے یا کریم پڑھتے۔۔۔۔۔
اعرابی نے تاجدارِ کاٸنات کی طرف دیکھا اور کہا” اے روشن چہرے ونالے!۔۔۔اے حسین قد والے۔۔خدا کی قسم۔۔اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور قد عمدہ نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں ضرور کرتا کہ آپ میرا مذاق اڑاتے ہیں۔۔۔۔(وہ آپ کو پہچانتا نہیں تھا۔۔)۔۔۔۔۔
سیدِ دو عالم ﷺ مسکراٸے اور فرمایا۔۔۔۔” کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے۔۔۔۔؟
عرض کیا ” نہیں۔۔۔“
آپﷺ نے فرمایا ” پھر تم ایمان کیسے لاٸے۔۔۔۔؟
عرض کیا” بن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا ، مانا اور بغیر ملاقات کے میں نے ان کی رسالت کی تصدیق کی۔۔۔
آپ ﷺ نے فرمایا ” مبارک ہو میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کروں گا۔۔ ۔۔۔۔“
وہ آپ ﷺ کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا۔۔۔۔آپﷺ نے فرما یا۔۔۔میرےساتھ وہ معاملہ نہ کرو جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں۔۔۔۔خدا نے مجھے متکبر و جابر بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اس نے مجھے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا۔۔۔۔
راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبریل علیہ السلام تشریف لاٸے اور عرض کیا کہ حق تعالٰی جل شانہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے۔۔۔۔اور فرما تا ہے کہ اس اعرابی کو بتا دیں کہ ہم اس کا حساب لیں گے۔۔۔۔۔۔۔آپ ﷺ نے اعرابی کو بتا دیا تو اس نے کہا۔۔۔اے رسولِ خدا۔۔کیا حق تعالٰی میرا حساب لے گا۔۔۔۔۔؟
فرمایا۔۔ہاں اگر وہ چاہے تو حساب لے گا۔۔۔۔۔
عرض کیا۔۔۔اگر وہ میرا حساب لے گا تو میں اس کا حساب لوں گا۔۔۔۔
آپ ﷺ نے فرمایا۔۔تو کس بات پر خدا سے حساب لے گا۔۔۔۔۔؟
اس نے کہا۔۔۔اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لے گا تو میں اس کی بخشش کا حساب لوں گا۔۔۔۔۔۔میرے گناہ زیادہ ہیں کہ اس کی بخشش۔۔۔۔؟۔۔۔۔۔اگر اس نے میری نافرمانیوں کا حساب لیا تو میں اس کی معافی کا حساب لوں گا۔۔۔۔۔اگر اس نے میرے بخل کا حساب لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لوں گا۔۔۔۔۔۔
حضور ﷺ یہ سب سننے کے بعد اتنا روٸے کہ ریش مبارک آنسوٶں سے تر ہو گٸی۔۔۔۔۔پھر جبریل علیہ السلام تشریف لاٸے اور عرض کیا۔۔۔۔اے رسولِ خدا۔۔حق تعالٰی سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں آپ ﷺ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تحلیل بھلا دی ہے۔۔۔اپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم ان کا حساب لیں گے۔۔۔۔اور اس کو خوشخبری سنا دیں کہ یہ جنت میں آپ ﷺ کا ساتھی ہوگا۔۔۔۔۔۔۔