عنوان: ہمسایوں کے حقوق
کتاب :حقوق وفرائض
مصنف: علامہ مولانا محمد اکرم طاہر
فاضل دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف
والئی کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے خطوط پر اپنے صحابہ کرام کی تربیت فرمائی ہے اس کے ثمرات ہمارے سامنے ہیں۔وہ لوگ جو اس قدر گنوار اور اجڈ تھے جن کو اونٹ چرانے کا سلیقہ نا تھا اور قتل و غارت اور ظلم و تعدی جن کا مشغلہ تھا۔ہادی برحق صلی اللہ علیہ وسلم نے چند برسوں میں اپنی پیار بھری تربیت سے مالا مال کر کے باہم شیرو شکر بھائی بھائی بنا دیا کہ وہ اپنی موت تو گوارا کر لیتے ہیں مگر پڑوسی اسلامی بھائی کی پیاس کی شدت ان سے دیکھی نہیں جاتی۔
ایک جنگ کے موقع پر ایک صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم زخموں سے چور چور العطش العطش ۔پیاس پیاس کی صدائیں لگا رہا ہے۔اس کا چچا زاد بھائی پانی کا پیالہ لے کر اس کے قریب آتا ہے تو قریب سے ایک اور اسلامی بھائی کے کراہنے کی آواز آتی ہے اور پانی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔
وہ جاں بلب کہتا ہے جا میرے پڑوسی کو پانی پلا، میری خیر ہے۔وہ اس کے پاس جاتا ہے تو ایک اور صحابی کے کراہنے کی آواز آتی ہے۔یہ صحابی بھی اپنی جان کی پرواہ نہیں کرتا اور پاس والے بھائی کی طرف اشارہ کر کے پانی والے کو ادھر بھیج دیتا ہے۔
اسی طرح سات صحابیوں کے پاس پانی کا پیالہ جاتا ہے جب ساتویں کے پاس جاتا ہے تو وہ دم توڑ چکا ہوتا ہے۔وہ لوٹ کر واپس آتا ہے تو وہ بھی جان جان آفریں کے حوالے کر چکا ہوتا ہے۔اسی ساتوں صحابیوں نے ایک دوسرے کیلئے پانی قربان کر دیا۔
کسی نے پانی نہ پیا اور شہادت کے جام بارگاہ خداوندی سے جا کر نوش کیے۔پیالہ جاں کا توں لبالب رہا۔یہ سب جان اللہ کے حوالے کر گئے۔
یہ فیض تھا تیرے خدنگ ناز کا
ورنہ یہ کہاں تھے آشنائے درد دل
والئی کون و مکاں صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی تربیت ہی اس انداز سے فرمائی تھی کہ وہ لوگ محض رشتوں کو نہ دیکھتے تھے بلکہ رشتہ الفت میں جوڑنے والے کو دیکھتے تھے۔
ایک مرتبہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بکرے کی سری صحابی رضی اللہ عنہ کے گھر تحفہ بھیجی۔اس نے آگے بھیج دی۔اس نے آگے اپنے سے زیادہ مستحق کے گھر بھیج دی۔اس طرح یہ 9 گھروں سے چکر کاٹ کر پھر پہلے کے گھر آ پہنچی۔
خود نہ تھے جو راہ پر اوروں کے ہادی بن گئے
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا
ایک دن تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم وضو فرمانے لگے تو صحابہ کرام سرکار کے وضو کا پانی لے کر منہ پر ملنے لگے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا ایسے کیوں کر رہے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم اللہ اور اس کے رسول سے محبت کی وجہ سے ایسا کر رہے ہیں۔
سرکار نے فرمایا جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے محبت کرے یا اللہ اور اس کا رسول اس سے محبت کریں تو اسے کہ وہ بات کرے تو سچی۔اگر اس کے پاس لوگ امانت رکھیں تو ان کو صحیح و سالم واپس کرے
اور اپنے پڑوسی سے بہت اچھا سلوک کرے۔
ہادی برحق صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اچھا دوست وہ ہے جو دوستوں کیلئے اچھا دوست ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہے جو ہمسایوں کیلئے اچھا ہمسایہ ہے
(ترمذی شریف)
No comments:
Post a Comment