باربروسہ قسط نمبر 2 اردو ترجمہ کے ساتھ " باربروسلر یا بابروس قسط 2 اردو میں دیکھیں

 ایپیسوڈ کے آغاز میں ایک بزرگ کو دکھایا جاتا ہے جو کہ قلم سے ایک نقشہ بنا رہے ہوتے ہیں اور کہہ رہے ہوتے ہیں. یہ افواہ ہے کہ اس سمندر میں جسے عرب بحریہ سے باہٹن کہتے ہیں. 

اور ترک بحریہ روم کہتے ہیں. ایک روح ہے جو کئی بادشاہوں اور سلطانوں کے تخت نگل گئی. لیکن قدیم زمانے میں گھڑ سوار جن کے سامنے یہ سخت دریا آیا. تاہم انہوں نے اس دریا کو اپنی ماں کی گود سمجھا نہ کہ شر کی بارش انہوں نے ان پانیوں میں قلعے فتح کیے جنہیں وہ جزائر کا سمندر کہتے ہیں. 

ناظرین تعارف کروانے کے بعد آخر میں وہ بزرگ کہتا ہے اور ان بہادر بھائیوں کو باربروس کے نام سے جانا جاتا ہے. اس کے بعد ایک سمندر دکھایا جاتا ہے جہاں پر ایک کشتی موجود ہوتی ہے. اس کشتی میں کچھ لوگ سوار ہوتے ہیں وہ اپنے کاموں میں مصروف ہوتے ہیں کہ اسی دوران کشتی میں ایک جھٹکا لگتا ہے.

باربروسہ ڈرامہ سیریل قسط نمبر 2 اردو میں


 اور اس کے بعد عروج ریس کی انٹری ہوتی ہے اور سب لوگ ان کی طرف دیکھنے لگ جاتے ہیں. کچھ دیر بعد کشتی کو ایک اور زبردست جھٹکا لگتا ہے. جس کے بعد سے ایک اشارہ کرتے ہیں. جسے دیکھ کر ایک سپاہی کہتا ہے جلدی سے جربہ جزیرہ کی طرف مڑو. اس کے بعد عروج ریسو سپاہی سے کہتے ہیں جب سے راستے پر نکلے ہیں زیادہ بوجھ کی وجہ سے ٹھیک نہیں جا رہے. جسے سن کر وہ سپاہی کہتا ہے. میں تو اس مسئلے کا حل بتا رہا تھا

 آپ لوگوں نے سنائی نہیں یہ سن کر ساتھ ہی موجود ایک سپاہی اسے کہنی مار کر خاموش کروا دیتا ہے. اس کے بعد درود رئیس کہتے ہیں ہمیں اشارہ ملا ہم نے ہاں کہا اور بوجھ اٹھانے کی ذمہ داری بھی ہم نے لی. اس کے بعد وہ اپنے سپ سے مخاطب ہو کر کہتے ہیں. میں نے آپ لوگوں سے کبھی جھوٹ نہیں بولا اور کبھی مصیبت میں اکیلا نہیں چھوڑا. 

آج بھی سب کچھ صاف صاف بتا دوں گا. سمندر غصیلہ ہے اور کشتی بھی بھاری ہے. ہمارا مقصد خارجی راستے سے نکلنا تو ہے ہم اپنی کوشش سے نکل جائیں گے. لیکن وہاں جانے کے بعد لڑائی بھی لڑنی ہوگی. لوگ تین طرح کے ہوتے ہیں. ایک بادشاہ ہوتے ہیں دوسرے بادشاہوں سے ڈرنے والے اور تیسرے وہ جن سے بادشاہ بھی خوف کھاتے ہیں. آج تک ہم نے اللہ کے حکم سے کبھی بزدلی نہیں دکھائی سپاہیوں, 

آج چاہے ہمارے سامنے ڈاکو آجائیں یا بادشاہ خود آجائے میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں. آپ ان کی آنکھوں میں ہمارا خوف دیکھو گے. اور آخر میں عروج ریس کہتے ہیں ہمارا وعدہ ہماری قسمت بن جائے کیا? جس کے جواب میں تمام سپاہی کہتے ہیں. ہمارا وعدہ ہماری قسمت بن جائے اور ہماری جانیں قربان ہو جائیں. دوسری جانب ایک کشتی میں کچھ لٹیرے سوار ہوتے ہیں اور انہوں نے کچھ لوگوں کو یرغمال بنایا ہوتا ہے اور انہیں لاتے مار رہے ہوتے ہیں

 اور ان پر ظلم کر رہے ہوتے ہیں. اس کے بعد ان کا سربراہ کہتا ہے کہ عثمانیوں کی کشتیاں یہاں سے گزر رہی ہیں. انہوں نے ہمیں دیکھا بھی ہے لیکن انہوں نے کوئی تدابیر نہیں لیں. اس کا مطلب ہے کہ ان کی ذہنوں میں کچھ اور ہی ہے. یہ سن کر یرغمال لوگوں میں سے ایک کہنے لگتا ہے. 

لگتا ہے یہ مسلمانوں کی کشتیوں پر حملہ آور ہونے والے ہیں. ہمیں کچھ نہ کچھ کرنا چاہیے. ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کو ان ظالموں کے ہاتھوں سے بچانا چاہیے. جس کے جواب میں دوسرا شخص کہتا ہے اگر ہم کچھ کرتے ہیں تو یہ ہمیں مار دیں گے. جس کے جواب میں وہ شخص کہتا ہے. اللہ ہی جانتا ہے کہ انہوں نے کیا پلاننگ کی ہوئی ہے? ابھی یہ آپس میں باتیں کر رہے ہوتے ہیں کہ اسی دوران وہ لٹیرا وہاں پر آجاتا ہے. اور اس کی گردن پر تلوار رکھ کر کہتا ہے تم لوگ زیادہ باتیں کرتے ہو. اب تمہاری باتیں ختم کرنے کا وقت آگیا ہے. 

یہ کہتے ہی وہ اس پر تلوار پھیر دیتا ہے. جس کی وجہ سے وہ وہی پر شہید ہو جاتا ہے. اس کے بعد وہ لٹیرا ان لوگوں سے کہتا ہے اگر تم لوگوں میں سے کسی کو ہیرو بننے کا شوق ہے تو آگے آجائے. لیکن ان میں سے کوئی بھی آگے نہیں آتا. یہاں عروج ریس کی کشتی پتھروں کے قریب پہنچ جاتی ہے اور وہی پتھروں میں کچھ لٹیرے چھپے ہوتے ہیں. اور عروج رئیس کشتی کے کنارے پر موجود ہوتے ہیں. 

اسی دوران ان کا ساتھی کہتا ہے یہاں پر تو کافی راستے دکھائی دے رہے ہیں. جس کے جواب میں عرو کہتے ہیں. مجھے ان راستوں سے کوئی لینا دینا نہیں. بس ہمیں یہاں سے باحفاظت نکلنا چاہیے. یہاں کشتی کے تہہ خانے میں ایک بندہ سو رہا ہوتا ہے. جو شور کی آواز سن کر کھڑا ہو جاتا ہے اور اپنے کلہاڑے کو اٹھا کر ہنسنے لگ جاتا ہے. 

ناظرین یہ الیاس ہوتا ہے اوپر عروج ریس اپنی کشتی پر سوار ہوتے ہیں اور کشتی آہستہ آہستہ آگے بڑھ رہی ہوتی ہے. اسی دوران پتھروں میں چھپا ہوا لٹیرا کوے کی آوازیں نکالنے لگتا ہے. یہ سن کر عروج رائس اپنے ساتھی کو کہتے ہیں تمہیں اس حوالے سے بہت علم یہ جو پرندے کی آواز آ رہی ہے 

جہاں تک مجھے معلوم ہے یہ پرندے پانی میں کشتی کو دیکھ کر فورا ہی اس پر لپٹ جاتے ہیں. لیکن یہ ایسا نہیں کر رہے کیا وجہ ہو سکتی ہے? یہ سن کر ان کا ساتھی کہتا ہے یہ پرندے دریا میں ایک مچھر تک کو نہیں چھوڑتے. ناظرین وہ لٹیرا یہ آواز اس لیے نکال رہا ہوتا ہے کیونکہ وہ اپنے ساتھیوں کو اشارہ دینا چاہتا ہے. یہ آواز سن کر کشتی پر موجود ان کا سربراہ کہتا ہے. ہمیں اشارہ مل گیا ہے.

 وہ ہمارے قریب پہنچنے والے ہیں. تھوڑی دیر بعد وہ پتھر دوسری جانب نمایاں ہو جائیں گے. یہاں الیاس اوپر آجاتا ہے. جسے دیکھ کر عروج ریس کہتے ہیں تو تم آگئے ہو. آج کا کام ہمارے لیے تھوڑا مشکل ہے. ہمیں اس کے لیے ہمت دکھانی ہوگی. اس کے بعد عروج رائس اپنے الچی سے کہتے ہیں کہ آپ کمرے میں چلے جائیں اور اپنے محافظوں کو بھی اپنے ساتھ لے جائیں. کیونکہ عروج رش جان جاتے ہیں کہ اب حملہ ہونے والا ہے. 

یہ سن کر ایل سی وہاں سے روانہ ہو جاتا ہے. یہاں لٹیروں کا سردار اپنے سپاہیوں سے کہتا ہے اگر وہ لوگ ہمارے اشارے پر رک گئے تو ٹھیک ہے لیکن اگر وہ نہ رکے ہم انہیں نیست و نابود کر دیں گے. یہاں عروج رائس اپنے سپاہیوں سے کہہ رہے ہوتے ہیں ہر کوئی اپنی اپنی پوزیشن لے لے اور سب لوگ خاموش ہو جائیں. اس کے بعد انہیں دوبارہ آوازیں سنائی دیتی ہیں. لیکن اس بار عروج رئیس اس لٹیرے کو دیکھ لیتے ہیں اور وہ اپنا تیر نکال کر اسے مار دیتے ہیں. 

جس کے بعد وہ لٹیرا وہی کشتی پر گر جاتا ہے. اس کے گرنے کے بعد عروج رائس اس کے ہاتھ پر ایک نشان دیکھتے ہیں. جو کہ مشہور لٹیروں کے ہاتھ پر ہوتے ہیں. یہ نشان مشہور لٹیروں کے گروہ کا نشان ہے. یہاں لٹیروں کا سردار اور اجر اس کی کشتی کو دیکھ کر کہتا ہے کہ ہمیں کشتی دکھ ہے. یہ سن کر اس کے ساتھی بھی کہتے ہیں کہ ہاں ہمیں وہ کشتی نظر آ رہی ہے. یہ آوازیں عروج ریس سن لیتے ہیں. اور اپنی کشتی میں بالکل سامنے آجاتے ہیں. 

اور لٹیروں کی کشتیوں کی طرف دیکھنے لگ جاتے ہیں. اسی دوران الیاس کہتا ہے یہ کشتی تو ہماری کشتی جیسی لگ رہی ہے. جس کے جواب میں عروج ریس کہتے ہیں. یہ کشتی تو ہماری جیسی ہے لیکن کون جانے اس میں کس طرح کے لوگ سوار ہیں? اس کے بعد وہ کہتے ہیں اب ہمیں لگتا ہے کہ ہمیں مار کر یا خود مر کر نکل جائیں گے. 

اگر ہمیں مارنے پر تلے ہیں. تو ہم ان سے لڑتے ہیں. اس کے بعد وہ اپنے سپاہیوں کو حکم دیتے ہیں کہ اپنی اپنی جگہیں سنبھال لو. یہ سن کر تمام سپاہی اپنی پوزیشنیں سنبھال لیتے ہیں. اس کے بعد درود ریس کہتے ہیں توپ میں بارود بھر دو. اسی دوران لٹیروں کی توپ سے حملے شروع ہو جاتے ہیں. یہ دیکھ کر عروج ریس کہتے ہیں کہ فی الحال انتظار کرو. اس کے بعد عروج ریس کی کشتی لٹیروں کی کشتی کے عین برابر آ کر کھڑی ہو جاتی ہے. 

قریب پہنچتے ہی عروج رئیس اپنے سپاہیوں کو حکم دیتے ہیں کہ توپ چلاؤ. جسے سن کر توپ چلا دیتے ہیں. جس سے لٹیروں کے کئی لوگ مر جاتے ہیں. اور کئی لوگ ادھر ادھر ہو جاتے ہیں. اس کے بعد اور رجلس اپنے سپاہیوں سے تیر لانے کے لیے کہتے ہیں. اور اجرائی سنتیروں سے لٹیروں پر حملہ کر دیتے ہیں. اسی دوران کچھ لٹیرے جو کہ بچ جاتے ہیں وہ عروج ریش کی کشتی پر چھلانگ لگا دیتے ہیں. کچھ رسیوں کے ذریعے اور کچھ پانی کے ذریعے ان کی کشتی پر چڑھ جاتے ہیں.

 اس کے بعد وہاں پر کافی دیر تک جنگ جاری رہتی ہے. اس کے بعد لٹیروں کا سردار بھی عروج رئیس کی کشتی پر سوار ہو جاتا ہے. وہ آ کر عروج رئیس سے کہتا ہے تم لوگ جو تحائف لے کر جا رہے ہو وہ سب میرے حوالے دو. اگر تم لوگ ایسا کرتے ہو تو میں تمہیں کچھ بھی نہیں کروں گا

 اور ہم تم لوگوں کو چھوڑ کر چلے جائیں گے. جس کے جواب میں عروج رئیس کہتے ہیں یہ سلطان کے تحائف ہیں. یہ تم جیسے لعنتیوں کے حوالے نہیں کر سکتے. میں سمندر کا بادشاہ ہوں اگر تم میں ہمت ہے تو آ کر لے لو. یہ سن کر لٹیرا کہتا ہے. اگر ایسا ہے تو میں تمہیں دکھاتا ہوں یہ سن کر عروج کہتے ہیں. تم جس سمندر کے لٹیرے ہو میں اس کا بادشاہ ہوں میں اس سمندر میں کئی سالوں سے رہتا ہوں. یہ سن کر لٹیرا اپنے ساتھیوں اس پر حملے کے لیے کہتا ہے.

 یہاں عروج رئیس نے جس الچی کو کمرے میں بھیجا تھا وہ اپنے سپاہی سے کہتا ہے اتنی قیمتی تحائف کے ساتھ ڈاکوؤں کی زد میں آنا ہمارے لیے بہت بڑی خیانت ہے. ہمیں کسی بھی حالت میں یہ تحائف ان تک پہنچا دینے چاہیے جن کے لیے یہ بھیجے گئے ہیں. جس کے جواب میں ان کا ساتھی کہتا ہے یہ خیانت نہیں ہے بلکہ یہ تو تجارت ہے. یہ سن کر وہ ایلچی سمجھ جاتا ہے کہ یہ اس کا ساتھی نہیں بلکہ لٹیروں کا آدمی ہے. 

اس کے بعد وہ غدار ایلچی کو قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے اسی دوران الیاس وہاں پر پہنچ جاتا ہے. اور وہ ان غداروں کو ختم کر دیتا ہے. اس کے بعد الیاس کہتا ہے ہماری کشتی پر خیانت کرنے والوں کا انجام بالکل ایسا ہوگا. آخر کار عروج رئیس اور اس کے ساتھی تمام لٹیروں کا خاتمہ کر دیتے ہیں. اور آخر میں ان کا سردار ہی بچ جاتا ہے. جس کے بعد عروج رئیس اس سردار سے کہتے ہیں تم نے آج تک جتنے بھی مظلوموں پر ظلم ڈھائے ہیں

 آج میں ان سب کا حساب لوں گا. اس کے بعد عروج رئیس اس پر حملہ کر دیتے ہیں اور اسے گرا دیتے ہیں. اس کے بعد وہ اسے رسی سے باندھ کر کشتی کے نیچے لٹکا دیتے ہیں. یہ دیکھ کر عرو کے سپاہی ان کے حق میں نعرہ لگانے لگتے ہیں. اور بہت زیادہ خوشی کا مکمل قسط نمبر 2 دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریںاظہار کر رہے ہوتے ہیں. اور یہاں پر اس ایپیسوڈ کا 

باربروسہ قسط 3 ٹریلر اردو ترجمہ دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریں

قسط دیکھنے کے لیے یہاں کلک کریںاختتام ہو جاتا ہے.

Post a Comment

0 Comments