Type Here to Get Search Results !

محبت


 ایک عمدہ، خوبصورت رلا دینے والی تحریر۔۔۔۔۔


*محبت*


گورنمنٹ پرائمری اسکول میں آج اُردو کا پرچہ تھا ۔ اسکی ڈیوٹی پانچویں جماعت کےطلبہ پر تھی ۔

خلاف معمول آج کے پیپر میں ایک بچہ کم تھا ۔ دیوار کے ساتھ جُڑی پہلی قطار کی پہلی کُرسی خالی پڑی تھی ۔ یہ اویس کی کُرسی تھی ۔

آج اویس غیر حاضر نہیں تھا بلکہ اُس نے چُھٹی لے لی تھی ۔ اسکول سے نہیں !! دُنیا سے !! دائمی چُھٹی !!

وہ ایک دِن پہلے ہی اپنی گلی میں کھیلتے ہوئے گٹر کے کُھلے دھانے میں گِر کر مر چکا تھا ۔ بدقسمت تھا ورنہ اُس کی کمیونٹی کے بچوں میں بڑے ہو کر مخالف سیاسی پارٹی کے ہاتھوں شہید ہونے کی روایت تھی۔

بچے پُورے انہماک سے پیپر حل کرنے میں مصروف تھے ۔ پیپر کا دورانیہ ایک گھنٹہ تھا اور اب آخری دس منٹ چل رہے تھے ۔

 ٹہلتے ہوئے اس نے بچوں کے جوابات کا جائزہ لینا شروع کیا ۔ تقریباً سبھی بچے آخری سوال کو نمٹا رہے تھے ۔

سوال تھا !! آپ بڑے ہو کر کیا بنیں گے ؟؟

پانچویں جماعت کے بچوں سے اسے کسی تخلیقی مضمون کی تو قطعاً کوئی اُمید نہیں تھی لیکن وقت گزاری کو اس نے اُن کے جوابی پرچوں میں جھانکنا


شروع کر دیا ۔

تیسری قطار کی چاروں کرسیوں پر ڈاکٹر صاحبان براجمان تھے۔ پھر ایک پائلٹ اور یوں یہ سلسلہ پہلی قطار کے وسط تک ڈاکٹر ، پائلٹ اور انجنئیر کے درمیان ہی گھومتا رہا !!

پہلی قطار کی پہلی خالی کرسی کے پیچھے اویس کا دوست عبداللہ بیٹھا تھا ! 

عبداللہ اور اویس کلاس کے دوران بھی اکھٹے ہی بیٹھتے تھے ۔ عبداللہ کے جوابی پرچے پر جواب دیکھتے ہی ایسا لگا جیسے چھت سے لٹکتی سیمنٹ کی کھپریلیں یک دم چمکادڑ بن کے سر کے اوپر سے میزائلوں کی صورت گزرنے لگی ہوں ۔

عبداللہ کا پرچہ کُرسی کے دستے پر پڑا تھا اور اُس کی سُوجھی ہوئی آنکھیں اُس کی گود میں جمی ہوئی تھیں ۔

عبداللہ کا جواب بھی مختصر سا ہی تھا !!

"" بڑا ہونا بہت مُشکل ہے !! لیکن اگر ہو گیا تو کاریگر بنوں گا !! گٹر کے ڈھکن بنانے والا کاریگر !! بہت سارے ڈھکن بناؤں گا !! بہت سارے ۔۔۔۔۔۔۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area