تاریخ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر 2

تاریخ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر 2

 *🌹خلیفہ اول🌹*
  *حضرت ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ*  
🎀 *پوسٹ نمبر 2* 🎀



 *♦️ہجرت حبشہ کا قصد اور واپسی♦️* 


 *🌟ابتداء ً مشرکین قریش نے مسلمانوں کی قلیل جماعت کو چنداں اہمیت نہ دی لیکن جب انہوں نے دیکھا کہ* روز بروز ان کی تعداد بڑھتی جاتی ہے اور اسلام کا حلقہ اثر وسیع ہوتا جاتا ہے تو نہایت سختی سے انہوں نے اس تحریک کا سدباب کرنا چاہا ایذا اور تکلیف رسانی کی تمام ممکن صورتیں عمل میں لانے لگے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اپنے جانثاروں کو ان مصائب میں مبتلا پایا ستم زدوں کو حبش کی طرف ہجرت کی اجازت دی اور بہت سے لوگ حبش کی طرف روانہ ہوگئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی باوجود وجاہت ذاتی اور اعزاز خاندانی کے اس داروگیر سے محفوظ نہ تھے 


 *🌟چنانچہ جب حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ بن عبداللہ ان کی تبلیغ سے حلقہ بگوش اسلام ہوئے تو* حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کے چچا نوفل بن خویلد نے ان دونوں کو ایک ساتھ باندھ کر مارا اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے خاندان نے کچھ حمایت نہ کی ان اذیتوں سے مجبور ہو کر آپ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لی اور رخت سفر باندھ کر عازم حبش ہوئے جب آپ مقام برک الغما میں پہنچے تو ابن الدغنہ رئیس قارہ سے ملاقات ہوئی اس نے پوچھا ابوبکر کہاں کا قصد ہے؟ آپ نے فرمایا قوم نے مجھے جلا وطن کردیا ہے


 *🌟اب ارادہ ہے کہ کسی اور ملک کو چلا جاؤں اور آزادی سے خدا کی عبادت کروں* ابن الدغنہ نے کہا کہ تم سا آدمی جلا وطن نہیں کیا جا سکتا تم مفلس و بے نوا کی دستگیری کرتے ہو قرابت داروں کا خیال رکھتے ہو، مہمان نوازی کرتے ہو، مصیبت زدوں کی اعانت کرتے ہو میرے ساتھ واپس چلو اور اپنے وطن ہی میں اپنے خدا کی عبادت کرو چنانچہ آپ رضی اللہ عنہ ابن الدغنہ کے ساتھ پھر مکہ واپس آئے ابن الدغنہ نے قریش میں پھر کر اعلان کر دیا کہ آج سے ابوبکر رضی اللہ عنہ میری امان میں ہیں ایسے شخص کو جلاوطن نہ کرنا چاہئیے جو محتاجوں کی خبرگیری کرتا ہے قرابت داروں کا خیال رکھتا ہے مہمان نوازی کرتا ہے اور مصائب میں لوگوں کے کام آتا ہے 

تاریخ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قسط نمبر 2

 *🌟قریش نے ابن الدغنہ کی امان کو تسلیم کیا لیکن فرمائش کی کہ* ابوبکر ؓ کو سمجھا دو کہ وہ جب اور جس طرح جی چاہے اپنے گھر میں نمازیں پڑھے اور قرآن کی تلاوت کریں لیکن گھر سے باہر نمازیں پڑھنے کی ان کو اجازت نہیں مگر جیسا کہ پہلے ذکر ہو چکا ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ صدیق نے عبادات الٰہی کے لیے اپنے صحن خانہ میں ایک مسجد بنالی تھی کفار کو اس پر بھی اعتراض ہوا انہوں نے ابن الدغنہ کو خبر دی کہ ہم تمہاری ذمہ داری پر ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اس شرط پر امان دی تھی کہ وہ اپنے مکان میں چھپ کر اپنے مذہبی فرائض ادا کریں لیکن اب وہ صحن خانہ میں مسجد بنا کر اعلان کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اس سے ہم کو خوف ہے کہ ہماری عورتیں اور بچے متاثر ہو کر اپنے آبائی مذہب سے بد عقیدہ نہ ہو جائیں اس لیے تم انہیں مطلع کردو کہ اس سے باز آجائیں ورنہ تم کو ذمہ داری سے بری سمجھیں


 *🌟ابن الدغنہ نے ابوبکر صدیق ؓ سے جا کر کہا : تم جانتے ہو کہ میں نے کس شرط پر تمہاری حفاظت کا ذمہ لیا ہے ،اس لیے یا تو تم* اس پر قائم رہو یا مجھے ذمہ داری سے بری سمجھو ،میں نہیں چاہتا کہ عرب میں مشہور ہو کہ میں نے کسی کے ساتھ بد عہدی کی ،لیکن حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے نہایت استغنا کے ساتھ جواب دیا کہ مجھے تمھاری پناہ کی حاجت نہیں میرے لیے خدا اور اس کے رسول کی پناہ کافی ہے 


 *🌹تمت بالخیر بحمدہ تعالیٰ🌹* 


 *اسباق کا سلسلہ جاری ہے۔۔۔۔۔*

❤️💚❤️💚💚❤️💚❤️💚❤️💚

Post a Comment

0 Comments