کرولش عثمان سیزن 3 قسط 95 ٹریلر 1 اردو سبٹائٹل
Kurulus usman season 3 episode 95 trailer 1 Urdu subtitles |
*🎗دھوکہ مت دیجیے*🎗
✒انتخاب:علامہ احمدنصیر✒
*عرب کے ایک بوڑھے کے پاس ایک بہت خوبصورت اور تیز رفتار گھوڑا تھا.* لوگ اس کى منہ مانگی قیمت پر خریدنے پر تیار تھے مگر وہ اسے کسى قیمت پر فروخت کرنے کو تیار نہیں تھا. جہاں گھوڑے کی خوبیاں تھی وہاں اسے فروخت نہ کرنے کی ایک وجہ اس گھوڑے سے اس کی گہری محبت بھی تھی ۔
*گھوڑے کى شہرت سُن کر ایک روز عرب کا نامى گرامی شہسوار اس بوڑھے کے پاس آیا اور ایک خطیر رقم کے عوض گھوڑے کا سودا کرنا چاہا.*
لیکن بوڑھے نے کسى قیمت پر گھوڑا نہ دینے کا پکا ارادہ کر رکھا تھا.
شہسوار جاتے وقت بولا " *ایک بات یاد رکھنا جو چیز مجھے پسند ہوتی ہے میں اسے حاصل کر کے رہتا ہوں* "
خیر وقت گزرتا گیا اور بوڑھا شخص کچھ دنوں بعد اس بات کو بھول چکا تھا. ایک روز وہ بوڑھا اپنے گھوڑے پر سوار کسى جنگل سے گزر رہا تھا کہ اس نے راستے میں ایک کمزور اور بیمار آدمی دیکھا جو کسى سواری کا محتاج تھا۔ *اس نے بوڑھے سے اپنی مجبوری اور ضرورت کا حال انتہاٸی درد انگیز الفاظ میں بیان کیا اور مدد کی درخواست کی* ۔بوڑھا نہایت رحم دل تھا اسے اس مجبور انسان پر فورا ترس آگیا ۔ چنانچہ بوڑھے نے بغیر حیل و حجت کے اسے اپنا قیمتی گھوڑا دے دیا ۔وه آدمى گھوڑے پر سوار ہوتے ہى تندرست و توانا اور خوش نظر آنے لگا. اب اُس نے اپنے چہرے سے چادر اُتارى تو بوڑھا حیران ھو گیا *شہسوار نے ہنستے ہوئے زہر بھرے لہجے میں کہا اے بوڑھے میں نے کہا تھا نا کہ مجھے جو پسند ہو وہ میں لے کر ہی دم لیتا ہوں ۔ دیکھو میری مہارت کہ تم نے خود اس گھوڑے کی لگام اور ملکیت مجھے سونپ دی ہے.*
اس کی بات سن کر بوڑھے نے کہا اب گھوڑا تمھارا ہی ہے تم نے واقعی اسے حاصل کر لیا ہے اب میں تم سے اسے واپسی کا مطالبہ نہیں کروں گا البتہ میری تم سے ایک التجا ہے کہ اگر لوگ تم سے اس گھوڑے کے بارے میں پوچھیں تو کہنا کہ بوڑھے نے تحفہ دیا ہے ۔
Jalal ud din kharzam shah season 2
شہسوار نے کہا میں ایسا کیوں کہوں ۔
بوڑھے نے کہا *اگر یہ کہو گے کہ مجھ جیسے بوڑھے کو تم نے ایک ضرورت مند بن کر بیوقوف بنایا اور اپنی من پسند چیز حاصل کر لی تو لوگ ضرورت مندوں پر بھروسہ کرنا چھوڑ دیں گے اور کوئی کسى کى مدد نہیں کرے گا کہ کہیں ہمیں بیوقوف تو نہیں بنایا جا رہا...*
*ہر آنکھ آپ کا ظاہر ہی دیکھ رہی ہوتی ہے ۔ آپ جس رنگ اور روپ میں لوگوں کے سامنے آتے ہیں وہی آپ کا تعارف ہوتا ہے ۔* یہ اس معاشرے کا ایسا سچ ہے جس کا انکار ممکن نہیں۔ لہذا کسی بھی حال میں ایسا کوٸی کام مت کریں کہ آپ کا روپ آپ کا رنگ آپ کا مقام آپ کا منصب بدنام ہو ۔اس مقام اس منصب اس چہرے سے لوگ نفرت کرنے لگیں ۔ یہ تبھی ممکن ہے جب آپ اپنے منصب کا حق ادا کریں گے ۔ جیسے آپ عالم ہیں تو اس کے شایان شان کام کریں ۔ *آپ نے داڑھی رکھی ہے تو لوگوں کو داڑھی کی نسبت کسی غیر معیاری کام کی توقع نہیں مگر جب آپ کچھ غیر معیاری کام کریں گے تو لوگ متنفر ہوں گے ۔* اس سے اس منصب سے نفرت ہوگی ۔ اس وقت پولیس بدنام ہے ۔ *عدالت* بدنام ہے ۔ *ڈاکٹروں* کو ہم ڈاکو کہتے ہیں۔ *وکیل* کو ہم دلال کہہ رہے ہیں ۔ اسی طرح ہر وہ شعبہ جس سے ہم متنفر ہیں اس کی بنیادی وجہ ہم جیسے ہم ہی میں سے کچھ لوگوں کے غیر معیاری کام ہیں جنہوں نے ان شعبوں کی عزت کو داغدار کیا ۔ لہذا آپ کوٸی بھی ایسا قدم مت اٹھاٸیں جس کی بدولت اس منصب کی ساکھ کو نقصان پہنچے ۔
Kurulush usman season 3 episode 94 n Urdu
*سیاستدان کا کام ملک چلانا ہوتا ہے مگر جب سے اس نے اپنے خزانے بھرنے شروع کیے لوگ سیاست کو گندا کھیل کہنٕے لگے کیونکہ اقتدار کے نشے میں خلاف منصب کام ہوۓ* ۔ آپ جس منصب پر ہیں اس کے حقوق ہیں اس منصب کے تقاضے ہیں ۔جیسے ایک ٹیچر *ایک امام اپنے محلے اور اپنے طلبا کا ہر وقت کا ہیرو ہوتا ہے اگر ان میں سے کوٸی کسی گلی چوک چوراۓ پر کھڑا سگریٹ پیے گا تو لوگ جتنی محبت کرتے ہیں اسی شدت سے نفرت بھی کریں گے ۔* اسی طرح اپنے کسی کام کی خاطر وقتی فاٸدہ کی خاطر کسی کو دھوکہ مت دیں کہیں لوگوں کا اعتبار نہ اٹھ جاۓ ۔
جیسے ایک شخص نے کسی جھوٹ بولنے والے سے کہا *مجھے افسوس اس بات کا نہیں کہ تم نے مجھ سے جھوٹ بولا افسوس اس بات کا ہے کہ میں آٸیندہ تم پر اعتبار نہیں کر سکوں گا ۔* لہذا اعتبار مت توڑیں ۔ براٸی کی مدت کم ہوا کرتی ہے دھوکہ زیادہ جی نہیں پاتا اور جھوٹ کے پاوں نہیں ہوتے ۔