Type Here to Get Search Results !

حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیرت

 قبولِ اسلام حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ :
 عرب کی سرزمین اسلام کی نورانی  کرنوں سے مُنوّر ہوئی توآپ کے ساتھ ساتھ والدماجد حضرت یاسر اور والدہ ماجدہ حضرت بی بی سُمَیَّہ اور بھائی حضرت عبداللہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہُم کا سینہ بھی ایمان کی

کِرنوں سے جگمگانے لگا۔





 اسلام کی خاطر قربانیاں:چونکہ یہ مقدس  گھرانا غلامی کی زندگی بسر کررہا تھا اس لئے کفارِ قریش پورے  گھرانے کو طرح طرح کی اذیتیں اور تکالیف دینے لگے، حضرت بی بی سمیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا ایک نِڈر اور بہادر خاتون تھیں ایک مرتبہ ابو جہل نے گالیاں بکتے ہوئے حضرت بی بی سمیہ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہَا کی ناف کے نیچے اس زور سے نیزہ مارا کہ وہ خون میں لَت پَت ہو کر گرپڑیں اور اسلام کی سب سے پہلی شہید خاتون ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔




ایک بار شانِ عمار کایوں ذکر فرمایا: کتنے ہی ایسے کمبل پوش ہیں کہ لوگ جن کی کوئی پروانہیں کرتے لیکن اگر وہ کسی بات کی قسم کھالیں تو اللہ تَعَالٰی ضروران کی قسم کو پوری فرمادیتاہے اور ان ہی لوگوں میں عمار بن یاسرکا شمار ہوتا ہے۔(معجم اوسط،ج4،ص194، حدیث: 5686) ایک مرتبہ یوں فرمایا: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے عمار کو سر سے لے کر پاؤں تک ایمان سے بھر دیا ہے، عمار کے خون اور گوشت میں ایمان سرایت کرچکا ہے۔




ایک مرتبہ آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کا گزر ایک ایسی جگہ سے ہوا جہاں ایک مکان تعمیر ہورہا تھا مالک ِمکان نے آپ کو دیکھا توکہا:آئیے اور میرا گھردیکھ کر بتائیے کہ کیسا بنا ہے؟ گھر دیکھنے کے بعد آپ نے فرمایا: بڑا مضبوط بنایا ہے، خوب غورو خوض بھی کیا ہے لیکن عنقریب تمہیں موت کے شکنجے میں پھنس جانا ہے۔(تاریخ ابن عساکر،ج 43،ص445) ایک دفعہ کچھ لوگ آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ کے گرد حلقہ بنائے بیٹھے تھے کہ بیماری کا تذکرہ ہواتوایک دیہاتی نے فخریہ اندا ز میں کہا : میں تو کبھی بیمار نہیں ہوا،یہ سنتے ہی آپ نے فرمایا: تُو ہم میں سے نہیں ہے کیونکہ کامل ایمان والے کو مصیبتوں کے ذریعے آزمایا جاتا ہے اور اس کے گناہ اس طرح گرتے ہیں جس طرح درخت کے پتے جھڑتے ہیں




جنگِ یمامہ میں ایک موقع پر مسلمانوں میں کھلبلی مچ گئی تو آپ ٹِیلے پر چڑھ گئے اور بلند آواز سے کہا: اے مسلمانوں کے گروہ! جنت تو امن والی جگہ ہے ، بھاگتے کہاں ہو؟ میری طرف آؤ !میں عمار بن یاسر ہوں، اس دوران ایک کافر نے آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ پر حملہ کیا تو آپ کا ایک کان کَٹ کر زمین پر گرا اور پھڑکنے لگا،اس کے باوجود آپ رضیَ اللہُ تعالٰی عنہ نہایت جوش و خروش سے جہاد میں مصروف رہے۔(طبقات ابن سعد،ج 3،ص192) ایک مرتبہ کسی نے آپ کو کٹے ہوئے کان پر طعنہ دیا تو آ پ نے فرمایا:تم مجھےطعنہ دے رہے ہو حالانکہ یہی کٹا ہوا کان مجھے زیادہ اچھا لگتا ہے کیونکہ یہ راہِ خدا میں قربان ہوا ہے


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area