ماہ جمادی الاولی کے اہم واقعات اور فضائل

 ماہ جمادی الاولی کے اہم واقعات اور 
فضائل
ماہ جمادی الاولی کے اہم واقعات اور فضائل 


ماہِ جمادی الاولیٰ کے فضائل و معمولات اور تاریخی واقعات

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
محترم قارئینِ کرام : ماہِ ’’جمادی الاولیٰ‘‘ کی وجہ تسمیہ : ’’جمادی الاولیٰ ‘‘اسلامی سال کا پانچواں قمری مہینہ ہے ۔ یہ مہینہ عربی زبان کے دو لفظوں ’’جمادی‘‘ اور ’’الاولیٰ‘‘ کامجموعہ ہے ۔ جمادی ’’جمد‘‘ سے نکلا ہے ، جس کے معنیٰ ’’منجمد ہو جانے ، جم جانے‘‘ کے ہیں اور ’’الاولیٰ‘‘ کے معنیٰ ہیں : پہلی ، تو جمادی الاولیٰ کے معنی ہوئے پہلی جم جانے والی چیز ۔ جس زمانے میں اس مہینے کا نام رکھا گیا تھا ، عرب میں اُس وقت سردی کا موسم تھا ، جس کی وجہ سے پانی جم جاتا تھا ، اس وجہ سے اس مہینے کا نام ’’جمادی الاولیٰ‘‘ ( سردی کا پہلا مہینہ) رکھا گیا ۔ عربی زبان میں ’’جمادى‘‘ کا لفظ مذکر اور مؤنث دونوں طرح استعمال ہوتا ہے ، چنانچہ ’’ جمادى الأول‘‘ اور ’’جمادى الأولىٰ‘‘ اسی طرح ’’ جمادى الآخر‘‘ اور’’ جمادى الآخریٰ‘‘ دونوں طرح کہنا درست ہے ۔ اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوں اور راتوں کی خاص اہمیت و فضیلت بیان کر کے ان کی خاص خاص برکات و خصوصیات بیان فرمائی ہیں قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے : اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌؕ ۔ ذٰلِكَ الدِّیْنُ الْقَیِّمُ ۔ فَلَا تَظْلِمُوْا فِیْهِنَّ اَنْفُسَكُمْ وَ قَاتِلُوا الْمُشْرِكِیْنَ كَآفَّةً كَمَا یُقَاتِلُوْنَكُمْ كَآفَّةًؕ ۔ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ مَعَ الْمُتَّقِیْنَ ۔
ترجمہ : بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان و زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے ۔ (سورۃ التوبہ آیت نمبر 36)

ماہِ جمادی الاولیٰ اسلامی سال کا پانچواں قمری مہینہ ہے ۔ یہ نہایت بزرگ اور فضیلت والامہینہ ہے ۔ یہ مہینہ عربی زبان کے دو لفظوں ’’جمادی‘‘ اور ’’الاولیٰ‘‘ سے مرکب اور ان دو الفاظ کا مجموعہ ہے ۔ جمادی کے معنیٰ جم جانا ، خشک ہونا عربی میں عین جمادی اس آنکھ کو کہا جاتا ہے جس سے آنسوں نکلنا بلکل بند ہو چکے ہوں اور اولیٰ پہلی کو کہتے ہیں ۔ یہ مہینہ ان دنوں میں واقع ہوا ۔ جن دنوں موسم سرماکی شدت کی وجہ سے پانی جمنے کا آغاز ہوتا ہے ۔
حضور ضیاءالامت کون ہیں


علامہ ابن کثیر نے اہلِ لغت اور مٶرخین کے حوالے سے اس مہینے کا ’’جمادی الاولیٰ‘‘ نام رکھنے کی ایک وجہ یہ بیان کی ہے جس کو شیخ علم الدین سخاوی علیہ الرحمہ نے اپنی کتاب ’’المشہورفی اسماء الایام والشہور‘‘ میں بھی لکھا ہے ۔ جمادی الاولیٰ کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس مہینے میں سخت سردی کی وجہ سے پانی جم جاتاہے ۔ ایک قول ہے کہ ان کے حساب میں مہینے گردش نہیں کرتے تھے ۔ (یعنی ٹھیک ہر موسم پر ہی ہر مہینہ آتا تھا ۔جیسے ہمارے ہاں انگریزی مہینے ہیں) لیکن یہ بات کچھ حجت نہیں اس لئے کہ جب ان مہینوں کاحساب چاند پر ہے تو ظاہر ہے کہ موسمی حالت ہر ماہ اور ہر سال یکساں نہیں رہے گی ۔ ہاں یہ ممکن ہے کہ اہل عرب نے جس سال اس مہینہ کا نام رکھا ہو اس سال یہ مہینہ کڑکڑاتے ہوئے جاڑے میں آیا ہو اور پانی میں جمود ہو گیا ہو ۔ چنانچہ ایک شاعرنے یہی کہا ہے کہ جمادی کی سخت اندھیری راتیں جن میں کتابھی بمشکل ایک آدھ مرتبہ بھونک لیتا ہو ۔ اس کی جمع جمادیات جیسے حباریٰ یا حباریات ۔ یہ مذکر ، مونث دونوں طرح مستعمل ہے ۔ (تفسیرابن کثیر جلددوم،چشتی)

جمادی الاولیٰ میں ہونیوالے تاریخی واقعات : ⬇

جمادی الاولیٰ 2 ہجری میں غزوہ ذی العشیرہ ہوا ۔ (ابن ہشام،طبقات ابن سعد،فتح الباری)

جمادی الاولیٰ 3 ہجری میں غزوہ بنی سلیم ، بحران ہوا ۔ (المغازی،طبقات ابن سعد)

جمادی الاولیٰ 4 ہجری میں نواسہ رسول سیدنا عبداللہ بن عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی ۔ (البدایہ،الکامل)

جمادی الاولیٰ 6 ہجری سریہ سیدنازیدبن حارثہ از طرف عیص ۔ (المغازی ، طبقات ابن سعد)

حضرت جعفربن ابی طالب رضی اللہ عنہ قدیم الاسلام ، جلیل القدر صحابی اور مجاہد تھے ۔ پہلے حبشہ اور پھر مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرمائی ۔جنگ موتہ میں جمادی الاولیٰ 8 ھجری میں شہادت ہوئی ۔ (سیرت سید الانبیاء صفحہ 433،چشتی)(طبقات ابن سعد)(سیرت ابن ہشام)

جمادی الاولیٰ 9 ہجری میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی ولادت ہوئی ۔

جمادی الاولیٰ 14ہجری میں مشہور اسلامی شہر حمص ، بعلبک ، انطاکیہ فتح ہوئے ۔

جمادی الاولیٰ 17ہجری میں ایران کا صوبہ اہواز فتح ہوا ۔

جمادی الاولیٰ 19ہجری میں عراق کا مشہور شہر تکریت فتح یابی کے بعد اسلامی مملکت کا حصہ بنا ۔

جمادی الاولیٰ 20 ہجری میں سیدنا سعید بن عامر رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی ۔ (الاصابہ)

جمادی الاولیٰ 35 ہجری میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی وفات ہوئی ۔

جمادی الاولیٰ 36 ہجری میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کاانتقال ہوا ۔

جمادی الاولیٰ41 ہجری میں حضرت صفوان بن امیہ کا انتقال ہوا ۔

جمادی الاولیٰ 44 ہجری میں ام المومنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا انتقال ہوا ۔

جمادی الاولیٰ 72 ہجری میں حضرت عدی بن حاتم علیہ الرحمہ کاانتقال ہوا ۔

جمادی الاولیٰ 72 ہجری میں سیدنا مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ کی شہادت ہوئی ۔ (طبقات ابن سعد،چشتی)(تاریخ الاسلام)

17جمادی الاولیٰ 73 ہجری میں سیدنا حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے جام شہادت نوش فرمایا ۔ دوسراقول جمادی الاخریٰ ہے ۔ (طبقات ابن سعد،تاریخ خلیفہ) ۔ ایک قول کے مطابق اس کے دس روز بعد یعنی 27 جمادی الاولیٰ کو حضرت اسماء رضی اللہ عنہا بھی اس دارِفانی سے انتقال کر گئیں ۔ (الااستعیاب)

جمادی الاولیٰ 193 ہجری میں محدث ابوبکر بن عیاش رحمۃ اللہ علیہ کی وفات ہوئی ۔ (طبقات ابن سعد،تاریخ مدینۃ الاسلام)

جمادی الاولیٰ 193 ہجری میں خلیفہ ہارون الرشیدکی وفات ہوئی ۔

10جمادی الاولیٰ 458 ہجری کو استادالمحدثین حضرت ابو بکر بن حسین بیہقی رحمۃ اللہ علیہ جو مشہور محدث اور شافعی فقیہ ہیں ۔ السنن الکبریٰ ، شعب الایمان اور دلائل النبوۃ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی مشہور کتب ہیں نے وفات پائی ۔ (بستان المحدثین صفحہ 134 ۔ 135)

12جمادی الاولیٰ537 ہجری کو شرح عقائد نسفیہ کے مصنف مفسر ، حنفی فقیہ حضرت ابوحفص نجم الدین عمر بن محمدنسفی رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہوا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ازبکستان کے شہر سمر قند میں آج بھی مرجع خلائق ہے ۔ (شرح عقائدنسفیہ صفحہ11 تا 15،چشتی)

19جمادی الاولیٰ 911 ہجری کو تفسیر درِمنثور کے مصنف عالم اکبر ، محدث کبیر ، عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ، صوفی باصفا امام جلال الدین عبدالرحمن سیوطی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا مصر کے شہر قاہرہ میں وصال ہوا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ نے 600 سو سے زائد کتب تصنیف فرمائیں ۔ جن میں تفسیر درمنثور ، جامعالصغیر ، البدورالسافرہ اور شرح الصدور وغیرہ مشہور ہیں ۔ آج بھی آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار مرجع خلائق ہے ۔ (النورالسافر)

جمادی الاولیٰ 973 ہجری کو تنیہ المغترین ، انوارالقدسیہ اور طبقات شعرانی جیسی مشہور کتب کے مصنف امام ابوالمواہب عبدالوہاب شعرانی شافعی رحمۃ اللہ علیہ کاوصال ہوا ۔ جن کا مزارمبارک باب شعری ، قاہرہ ، مصر میں مرجع خلائق ہے ۔ (معجم الأولفین جلددوم،چشتی)

2 جمادی الاولیٰ 975 ہجری کو محدث کبیر حضرت مولانا علاء الدین علی متقی ، حنفی ، ہندی رحمۃ اللہ علیہ کامکہ مکرمہ میں وصال ہوا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی کتب میں احادیث کے مجموعے کنزالعمال کو عالمگیر شہرت حاصل ہے ۔ (الاعلام،للزرکلی،حدائق الحنفیہ)

2 جمادی الاولیٰ 1286 ہجری کو جداعلیٰ حضرت شیخ طریقت ، علامہ مفتی رضا علی خان نقشبندی کا وصال ہوا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار قبرستان بہاری پور نزد پولیس لائن سٹی اسٹیشن بریلی شریف میں مرجع خلائق ہے ۔ (معارف رئیس اتقیاء)

جمادی الاولیٰ 1338 ہجری میں محافظ ناموس رسالت ، عظیم عاشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غازی علم الدین شہید رحمۃ اللہ علیہ کی شہادت ہوئی ۔ (بیسوی صدی کے اہم واقعات)

17جمادی الاولیٰ 1362ہجری کو شہزادہ اعلیٰ حضرت حجۃ الاسلام مفتی حامد رضاخان رحمۃ اللہ علیہ نے وصال فرمایا ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کا مزار شریف خانقاہ بریلی شریف ہند میں ہے ۔ آپ رحمۃ اللہ علیہ کی تصانیف میں فتاویٰ حامدیہ مشہور ہے ۔ (فتاوٰی حامدیہ)

13جمادی الاولیٰ 1358ہجری کو سلسلہ نقشبندیہ مجددیہ کے شیخ طریقت خواجہ خواجگان حضرت خواجہ غلام حسن سواگ رحمۃ اللہ علیہ کا وصال ہوا ۔ جن کا مزار مبارک سواگ شریف ، کروڑ لعل عیسن ضلع لیہ میں مرجع خلائق ہے ۔ (فیوضات حسینہ)

8 جمادی الاولیٰ 1369ہجری کو استاذالعلماء حضرت مولانا حافظ عبدالعزیز خان محدث بجنوری رضوی رحمۃ اللہ علیہ کاوصال ہوا ۔ (تذکرہ خلفاء اعلیٰ حضرت)

14جمادی الاولیٰ 1371 ہجری میں حضرت مولانا مفتی حافظ محمد عبدالسلام رضوی جبل پوری رحمۃا للہ علیہ کا وصال ہوا ۔ (برہان ملت)

حضرت سیدنا شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : مجھے یہ حدیث پاک پہنچی تھی ۔ مَنْ قَالَ لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ سَبْعِیْنَ اَلْفًاغُفِرَلَہ ، وَمَنْ قِیْلَ لَہ ، غُفِرَلَہ ۔ یعنی جو شخص ستر ہزار بار لَااِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ پڑھے اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے ۔ اور جس کےلیے پڑھا جائے اس کی بھی مغفرت ہو جاتی ہے ۔ میں نے اتنی مقدار میں کلمہ طیبہ پڑھا ہوا تھا ۔ لیکن اس میں کسی کےلیے خاص نیت نہ کی تھی ۔ ایک مرتبہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ ایک دعوت میں شریک ہوا ۔ اس دعوت کے شرکاء میں سے ایک نوجوان کے کشف کا بڑا شُہرہ تھا ۔ کھانا کھاتے کھاتے وہ نوجوان رونے لگا ۔ میں نے سبب پوچھا تو اس نے کہا میں اپنی والدہ کو عذاب میں مبتلا دیکھتا ہوں ۔میں نے دل ہی دل میں کلمے کاثواب اس کی ماں کو بخش دیا ۔ وہ نوجوان فوراً ہی مسکرانے لگا اور کہنے لگا ۔ اب میں اپنی ماں کو بہترین جگہ دیکھتا ہوں ۔ حضرت شیخ محی الدین ابن عربی رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے ۔ میں نے حدیث کی صحت کو اس نوجوان کے کشف کے ذریعے اور اس نوجوان کے کشف کی صحت کو حدیث کے ذریعے پہچانا ۔ (مراۃ المفاتیح جلد ۳) ۔ (طالبِ دعا و دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

 

Post a Comment

0 Comments