بلی کی در رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے محبت
ایک بلی کی در رسولﷺ سے محبت کا واقعہ......
اک بہت بڑے بزرگ انتقال کر گئے ہیں جناب سید منظور احمد شاہ صاحب انہوں نے اک کتاب لکھی تھی ( مدینتہ الرسول ﷺ) اُس میں حضرت لکھتے ہیں میں ایک بار حج کرنے کے لئے آیا تو پاکستان سے ایک سیاسی بندہ بھی حج کرنے کے لئے آیا ہم ایک ہی کمرے میں ٹھہرے ھوئے تھے
شاہ صاحب لکھتے ہیں کے ہم نے دروازہ کھولا تو ایک بلی اندر آگئی تو ہم نے بڑی محبت کی کے یہ شہر رسول اللّٰہ ﷺ کی بلی ہے کہتے ہیں کہ اس وقت روٹی تھی ہم نے پیش کی تو اُس نے بھی قبول کر لی اگلے روز پھر آئ تیسرے روز پھر آئی تو ہم نے ایک قدم آگے بڑھایا اور مارکیٹ میں بلییوں کے لئے جو خاص پروڈکٹ (خوراک ) بنی ہے ہم وہ خرید لائے جب بھی بلی آتی ہم وہ خوراک اسے کھلاتے رہے۔
پھر ہوا یوں کے جو سیاسی شخصیت آئ تھی پاکستان سے وہ بلی سے جی لگا بیٹھی اور اس نے فیصلہ کیا جاتے ھوئے بلی کو ساتھ لے کے جانا ہے پاکستان ۔ پرویز مشرف کا دور حکومت تھا اجازت لی سعودی حکومت سے اجازت لی پی آئی اے سے کاغذی کروائی مکمل کروائی بلی کے لئے بہت خوبصورت پنجرہ تیار کروایا گیا۔
منظور احمد شاہ صاحب مدینتہ الرسولﷺ میں لکھتے ہیں کہ آنے سے سے پہلے الوداعی سلام پیش کرتے ہیں تو سلام پیش کر کے جب باب البقی سے باہر نکلے تو اتنی نیند آئی اکے ایک قدم بھی اٹھانا مشکل ہوگیا وہاں بیٹھے بیٹھے سو گئے آنکھیں بند ہوئیں تو اندر کی آنکھ کھل گئی۔
سبحان اللّٰہ
تو کیا دیکھتے ہیں کے ہاتھ باندھے حضور ﷺ کی بارگاہ میں کھڑے ہیں اور حضور نبئ آے کریمﷺ کیا فرما رہے ہیں
اس کا مفہوم ہے کہ
حضور ﷺ فرما رہے ہیں اے حاجی جس طرح تو آیا تھا نہ اللّٰہ تجھے لے بھی جائے ایک کام کرنا میری بلی نہ لے کے جانا اور وہ شخص خواب میں ہی عرض کرتا ہے یا رسول اللّٰہ ﷺ مجھے اجازت دیں میں بلی ساتھ لے جاؤں۔ تو حضور ﷺ خواب میں ہی ارشاد فرماتے ہیں تجھے کس طرح اجازت دوں تین راتیں گزر گئی بلی ساری رات باہر بیٹھی روتی رہتی ہے اور ساتھ عرض کرتی ہے اےاللّٰہ کے رسول ﷺ بچا لے مجھے مدینہ چھوٹ رہا ہے میں آپکا مدینہ چھوڑ کر آپکا در چھوڑ کر نہیں جانا چاہتی۔
اپنا جینا اپنا مرنا اب اسی چوکھٹ پہ ہے
ہم کہاں سرکار جائیں آپ ﷺ کے ہوتے ہوئے......