Kurulush usman season 4 episode

 کرولش عثمان سیزن 4 قسط نمبر 1 اردو سبٹائٹل





فیسبک پیکج میں بھی دیکھ سکتے ہیں 



ڈرامہ ارتغل  دیکھنے والون کو اسکا بھی علم ھونا چاھئے۔

جب مصطفی کمال پاشا نے خلافت کا خاتمہ کیا تو آل عثمان كو راتوں رات گھریلو لباس ہی میں یورپ بھیج دیا گیا


 شاہی خاندان (ملکہ اور شہزادوں) نے التجا کی کہ یورپ کیوں؟ ہمیں اردن، مصر یا شام کسى عرب علاقے ہی ميں بھیج دیا جائے لیکن صہیونی آقاؤں کے احکامات واضح تھے،


اپنی آتش انتقام کو ٹھنڈا کرنا اور ان کو آخری درجے ذلیل کرنا مقصود تھا، 


چناں چہ کسی کو یونان میں یہودیوں کے مسکن سالونیک اور کسی کو یورپ روانہ کیا گیا، اور آخری عثمانی بادشاہ سلطان وحید الدین اور ان کی اہلیہ کو راتوں رات فرانس بھیج دیا گیا 


اور ان کی تمام جائیدادیں ضبط کرلی گئیں یہاں تک کہ گھریلو لباس میں خالی جیب اس حال میں انھیں رخصت کیا گیا کہ ایک پائی تک ان کے پاس نہ تھی، 


کہا جاتا ہے کہ سلطان وحید الدین کے شہزادے منھ چھپا کر پیرس کی گلیوں میں کاسۂ گدائی لیے پھرتے تھے کہ کوئی انھیں پہچان نہ پائے، 


پھر جب سلطان کی وفات ہوئی تو کلیسا ان کی میت کو کسی کے حوالے کرنے پر آمادہ نہ ہوا کیونکہ دکانداروں کا قرض ان پر چڑھا ہوا تھا، 


بالآخر مسلمانوں نے چندہ کرکے سلطان کا قرض ادا کیا اور ان کی میت کو شام روانہ کیا اور وہاں وہ سپرد خاک ہوئے۔


بیس سال بعد جنھوں نے سب سے پہلے ان کے بارے میں دریافت کیا اور ان کی خبرگیری کی وہ تركى كے پہلے منتخب وزیر اعظم عدنان مندریس تھے، 







شاہی خاندان کی تلاش کے لیے وہ فرانس گئے اور وہاں جاکر ان کے احوال وکوائف انھوں نے معلوم کیے، پیرس کے سفر ميں وہ کہتے تھے کہ مجھے 

میرے آباء کا پتہ بتاؤ مجھے میری ماؤں سے ملاؤ،  بالآخر وہ پیرس کے ایک چھوٹے سے گاؤں پہنچ کر ایک کارخانے میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ 


سلطان عبد الحمید کی زوجہ پچاسی سالہ ملکہ شفیقہ اور ان کی بیٹی ساٹھ سالہ شہزادی عائشہ ایک کارخانے میں نہایت معمولی اجرت پر برتن مانجھ رہی ہیں، 


یہ دیکھ کر مندریس اپنے آنسو روک نہ سکے اور زار وقطار رو پڑے، پھر ان کا ہاتھ چوم کر کہنے لگے: مجھے معاف کیجیے مجھے معاف کیجیے! شہزادی عائشہ نے پوچھا :آپ کون ہیں؟




Kurulush usman season 4 episode 1 in Urdu subtitles for watch






کہا: میں ترک وزیر اعظم عدنان مندریس ہوں،اتنا سننا تھا کہ وہ بول اٹھیں: اب تک کہاں تھے؟ اور خوشی کے مارے بے ہوش ہوکر گر پڑیں، 


عدنان مندریس جب انقرہ واپس گئے تو انہوں نے   کمال اتا ترک کے دوست اور اس وقت کے ترکی کے صدر جلال بیار سے کہا کہ ميں آل عثمان کے لیے معافی نامہ جاری کرنا چاہتا ہوں، اور اپنی ماؤں کو واپس لانا چاہتا ہوں، بیار نے شروع میں تو اعتراض کیا، 


مگر  مندریس کے مسلسل اصرار پر صرف عورتوں کو واپس لانے کی اجازت دی، پھر عدنان مندریس خود فرانس گئے اور ملکہ شفیقہ اور شہزادی عائشہ دونوں کو فرانس سے ترکی لے آئے، 


مگر شہزادوں کے لیے معافی نامہ جاری کرکے ان کو اپنے وطن عزیز ترکی لانے کا سہرا مرحوم اربکان کے سر جاتا ہے جب وہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز تھے۔


پھر جب مندریس پر جھوٹا مقدمہ چلا کر ان کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تو منجملہ الزامات کے  ساتھ ساتھ دو الزام یہ بھی تھے کہ

1۔ انہوں نے 30 سال بعد ترکی میں عربی زبان میں اذان دینے کی اجازت دی جسے کمال اتا ترک اور اسکے ساتھیوں نے ترکی میں بند کر دیا تھا۔

2۔ انھوں نے حکومت کے خزانے سے چوری کرکے سلطان کی اہلیہ اور بیٹی پر خرچ کیا ہے، اس لیے کہ وہ ہر عید کے موقع پر ملکہ اور شہزادی سے ملاقات کے لیے جاتے، ان کے ہاتھ چومتے، اور اپنی جیب خاص اور اپنے ذاتی صرفے سے ۱۰ ہزار لیرہ سالانہ شہزادی عائشه اور ملکہ شفیقہ کی خدمت میں پیش کرتے تھے۔


جب ۱۷ ستمبر ۱۹٦١ کو عدنان مندریس اور ان کے 4 ساتھیوں کو ملٹری کورٹ نے شہید کیا  تو دوسرے ہی دن دونوں (ملکہ اور شہزادی) کی بھی بحالت سجود وفات ہوئی۔

یہ سلوک ہے ھمارے  نام نہاد  سیکولرزم کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ، نہ کوئی مروت نہ شرافت، نہ صلہ رحمی، نہ قرابت داری، نہ اخلاق کا پاس نہ قدروں کا لحاظ! 


یہ جو قومیت اور وطنیت کا راگ الاپتے رھے  اور نعرےلگا لگا کر جن کی زبانیں نہیں دکھتی تھیں  ان کا مقصد بجز اس کے اور کیا تھا کہ اسلامی اخوت سے لوگوں کا رشتہ کاٹ دیا جائے اور اس مقدس رشتے کے تانے بانے کو بکھیر کر اس کو ایسے جاہلی رشتوں میں تبدیل کیا جائے جن میں احترام ذات مفقود ہے اور حرمتوں اور انسانی رشتوں کا کوئی پاس ولحاظ نہیں۔ 


روئے زمین پر موجود شیطان کے چیلوں سے کبھی بے خبر نہ رہنا!

اور ہاں یہ قصے بچوں کو سلانے کے لئے نہیں بلکہ سوتوں کو جگانے اور جواں مردوں کو کمربستہ کرنے کے لئے ہیں!


اٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے

مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

(عربی سے ترجمہ : ابو فاتح ندوی)

منقول

Kurulush Usman season 4 episode number 1 trailer Urdu subtitles

 کرولش عثمان سیزن 4 قسط نمبر 1     ٹریلر اردو سبٹائٹل







ڈرامہ ارتغل اور کرولش عثمان  دیکھنے والون کو اسکا بھی علم ھونا چاھئے۔

جب مصطفی کمال پاشا نے خلافت کا خاتمہ کیا تو آل عثمان كو راتوں رات گھریلو لباس ہی میں یورپ بھیج دیا گیا


 شاہی خاندان (ملکہ اور شہزادوں) نے التجا کی کہ یورپ کیوں؟ ہمیں اردن، مصر یا شام کسى عرب علاقے ہی ميں بھیج دیا جائے لیکن صہیونی آقاؤں کے احکامات واضح تھے،


اپنی آتش انتقام کو ٹھنڈا کرنا اور ان کو آخری درجے ذلیل کرنا مقصود تھا، 


چناں چہ کسی کو یونان میں یہودیوں کے مسکن سالونیک اور کسی کو یورپ روانہ کیا گیا، اور آخری عثمانی بادشاہ سلطان وحید الدین اور ان کی اہلیہ کو راتوں رات فرانس بھیج دیا گیا 


اور ان کی تمام جائیدادیں ضبط کرلی گئیں یہاں تک کہ گھریلو لباس میں خالی جیب اس حال میں انھیں رخصت کیا گیا کہ ایک پائی تک ان کے پاس نہ تھی، 






کہا جاتا ہے کہ سلطان وحید الدین کے شہزادے منھ چھپا کر پیرس کی گلیوں میں کاسۂ گدائی لیے پھرتے تھے کہ کوئی انھیں پہچان نہ پائے، 


پھر جب سلطان کی وفات ہوئی تو کلیسا ان کی میت کو کسی کے حوالے کرنے پر آمادہ نہ ہوا کیونکہ دکانداروں کا قرض ان پر چڑھا ہوا تھا، 


بالآخر مسلمانوں نے چندہ کرکے سلطان کا قرض ادا کیا اور ان کی میت کو شام روانہ کیا اور وہاں وہ سپرد خاک ہوئے۔






بیس سال بعد جنھوں نے سب سے پہلے ان کے بارے میں دریافت کیا اور ان کی خبرگیری کی وہ تركى كے پہلے منتخب وزیر اعظم عدنان مندریس تھے، 







شاہی خاندان کی تلاش کے لیے وہ فرانس گئے اور وہاں جاکر ان کے احوال وکوائف انھوں نے معلوم کیے، پیرس کے سفر ميں وہ کہتے تھے کہ مجھے 

میرے آباء کا پتہ بتاؤ مجھے میری ماؤں سے ملاؤ،  بالآخر وہ پیرس کے ایک چھوٹے سے گاؤں پہنچ کر ایک کارخانے میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ 


سلطان عبد الحمید کی زوجہ پچاسی سالہ ملکہ شفیقہ اور ان کی بیٹی ساٹھ سالہ شہزادی عائشہ ایک کارخانے میں نہایت معمولی اجرت پر برتن مانجھ رہی ہیں، 






یہ دیکھ کر مندریس اپنے آنسو روک نہ سکے اور زار وقطار رو پڑے، پھر ان کا ہاتھ چوم کر کہنے لگے: مجھے معاف کیجیے مجھے معاف کیجیے! شہزادی عائشہ نے پوچھا :آپ کون ہیں؟


کہا: میں ترک وزیر اعظم عدنان مندریس ہوں،اتنا سننا تھا کہ وہ بول اٹھیں: اب تک کہاں تھے؟ اور خوشی کے مارے بے ہوش ہوکر گر پڑیں، 


style="text-align: right;">عدنان مندریس جب انقرہ واپس گئے تو انہوں نے   کمال اتا ترک کے دوست اور اس وقت کے ترکی کے صدر جلال بیار سے کہا کہ ميں آل عثمان کے لیے معافی نامہ جاری کرنا چاہتا ہوں، اور اپنی ماؤں کو واپس لانا چاہتا ہوں، بیار نے شروع میں تو اعتراض کیا، 


مگر  مندریس کے مسلسل اصرار پر صرف عورتوں کو واپس لانے کی اجازت دی، پھر عدنان مندریس خود فرانس گئے اور ملکہ شفیقہ اور شہزادی عائشہ دونوں کو فرانس سے ترکی لے آئے، 


مگر شہزادوں کے لیے معافی نامہ جاری کرکے ان کو اپنے وطن عزیز ترکی لانے کا سہرا مرحوم اربکان کے سر جاتا ہے جب وہ وزیر اعظم کے منصب پر فائز تھے۔






پھر جب مندریس پر جھوٹا مقدمہ چلا کر ان کو تختہ دار پر لٹکایا گیا تو منجملہ الزامات کے  ساتھ ساتھ دو الزام یہ بھی تھے کہ

1۔ انہوں نے 30 سال بعد ترکی میں عربی زبان میں اذان دینے کی اجازت دی جسے کمال اتا ترک اور اسکے ساتھیوں نے ترکی میں بند کر دیا تھا۔

2۔ انھوں نے حکومت کے خزانے سے چوری کرکے سلطان کی اہلیہ اور بیٹی پر خرچ کیا ہے، اس لیے کہ وہ ہر عید کے موقع پر ملکہ اور شہزادی سے ملاقات کے لیے جاتے، ان کے ہاتھ چومتے، اور اپنی جیب خاص اور اپنے ذاتی صرفے سے ۱۰ ہزار لیرہ سالانہ شہزادی عائشه اور ملکہ شفیقہ کی خدمت میں پیش کرتے تھے۔


جب ۱۷ ستمبر ۱۹٦١ کو عدنان مندریس اور ان کے 4 ساتھیوں کو ملٹری کورٹ نے شہید کیا  تو دوسرے ہی دن دونوں (ملکہ اور شہزادی) کی بھی بحالت سجود وفات ہوئی۔

یہ سلوک ہے ھمارے  نام نہاد  سیکولرزم کا ڈھنڈورا پیٹنے والوں کا اسلام اور مسلمانوں کے ساتھ، نہ کوئی مروت نہ شرافت، نہ صلہ رحمی، نہ قرابت داری، نہ اخلاق کا پاس نہ قدروں کا لحاظ! 


یہ جو قومیت اور وطنیت کا راگ الاپتے رھے  اور نعرےلگا لگا کر جن کی زبانیں نہیں دکھتی تھیں  ان کا مقصد بجز اس کے اور کیا تھا کہ اسلامی اخوت سے لوگوں کا رشتہ کاٹ دیا جائے اور اس مقدس رشتے کے تانے بانے کو بکھیر کر اس کو ایسے جاہلی رشتوں میں تبدیل کیا جائے جن میں احترام ذات مفقود ہے اور حرمتوں اور انسانی رشتوں کا کوئی پاس ولحاظ نہیں۔ 







روئے زمین پر موجود شیطان کے چیلوں سے کبھی بے خبر نہ رہنا!

اور ہاں یہ قصے بچوں کو سلانے کے لئے نہیں بلکہ سوتوں کو جگانے اور جواں مردوں کو کمربستہ کرنے کے لئے ہیں!


اٹھ کہ اب بزمِ جہاں کا اور ہی انداز ہے

مشرق و مغرب میں تیرے دور کا آغاز ہے

(عربی سے ترجمہ : ابو فاتح ندوی)

منقول

Alp Arslan season 2 episode 3 Urdu subtitles

 الپ ارسلان سیزن 2 قسط نمبر 3 اردو سبٹائٹل









Alp Arslan season 2 episode 3 Urdu subtitles 





A serious but instructive story.
  Real Name: Abu Ali Hasan Ibn Ali Tusi who was later called Nizam-ul-Mulk Tusi or the Great Seljuk Wazir Nizam-ul-Mulk due to his actions.  






After the death/martyrdom of Sultan Alp Arslan, he ruled the Prime Minister of Seljuk Empire for 20 years and supported Sultan Malik Shah in every good and bad time.  He was martyred in 1092 by the assassins appointed by a foreigner named Hasan bin Sabah, who attacked him during his journey to Isfahan.





  What I am going to talk about today is their love for knowledge.  He had established a seminary in Tus from which great scholars came out.  One day he went to visit the same madrassa and asked the Maulana (head teacher/principal) there to call all the children from the first grade to the last grade, and present them in front of me one by one. 


الپ ارسلان سیزن 2 قسط نمبر3   اردو سبٹائٹل




 When all were presented, only one question was asked:
  "Why do we acquire knowledge?"
  Everyone gave suitable answers according to their own intellect, but Nizamul Mulk was not satisfied with anyone's answer.





  After that, he asked the principal (Maulana) if there was anyone.  Didn't go?
  Maulana replied: Sir, he is a junior class student, he is currently in the madrassa students' residence (hostel) due to illness.






  Nizamul Mulk said that it should be submitted immediately.
  When that student came, he repeated the same question.
  "Why do we acquire knowledge?"
  The student answered:






  "Life, death, knowledge and breath is the essence of this great Allah, who knows everything, no one has more knowledge than Him. So to know this Allah, who knows everything, we acquire knowledge.  "
  Nizam-ul-Mulk was deeply impressed by this reply and said to Maulana:
  "I had made up my mind to destroy this seminary brick by brick. 




If not a single student comes out of the seminary that I built to understand the real truth and importance of knowledge, then this seminary has no right to exist."

  The child who gave Nizamul Mulk the best and wisest answer to his question, history knows him as Imam Ghazali.

Alp Arslan season 2 episode 2 Urdu subtitles

الپ ارسلان سیزن 2 قسط نمبر 2 اردو سبٹائٹل












Alp Arslan season 2 episode 2 Urdu subtitles 


A serious but instructive story.
 Real Name: Abu Ali Hasan Ibn Ali Tusi who was later called Nizam-ul-Mulk Tusi or the Great Seljuk Wazir Nizam-ul-Mulk due to his actions.  





After the death/martyrdom of Sultan Alp Arslan, he ruled the Prime Minister of Seljuk Empire for 20 years and supported Sultan Malik Shah in every good and bad time.  He was martyred in 1092 by the assassins appointed by a foreigner named Hasan bin Sabah, who attacked him during his journey to Isfahan.





 What I am going to talk about today is their love for knowledge.  He had established a seminary in Tus from which great scholars came out.  One day he went to visit the same madrassa and asked the Maulana (head teacher/principal) there to call all the children from the first grade to the last grade, and present them in front of me one by one.  When all were presented, only one question was asked:
 "Why do we acquire knowledge?"
 Everyone gave suitable answers according to their own intellect, but Nizamul Mulk was not satisfied with anyone's answer.
 After that, he asked the principal (Maulana) if there was anyone.  Didn't go?






 Maulana replied: Sir, he is a junior class student, he is currently in the madrassa students' residence (hostel) due to illness.
 Nizamul Mulk said that it should be submitted immediately.
 When that student came, he repeated the same question.
 "Why do we acquire knowledge?"
 The student answered:
 "Life, death, knowledge and breath is the essence of this great Allah, who knows everything, no one has more knowledge than Him. So to know this Allah, who knows everything, we acquire knowledge.  "





 Nizam-ul-Mulk was deeply impressed by this reply and said to Maulana:
 "I had made up my mind to destroy this seminary brick by brick. If not a single student comes out of the seminary that I built to understand the real truth and importance of knowledge, then this seminary has no right to exist."





 The child who gave Nizamul Mulk the best and wisest answer to his question, history knows him as Imam Ghazali.

کرولش عثمان سیزن 4 قسط نمبر 1 ٹریلر اردو سبٹائٹل

 کرولش عثمان سیزن 4 قسط نمبر 1 ٹریلر اردو سبٹائٹل



قسط نمبر  1 اردو سبٹائٹل میں ان شاءاللہ 6 اکتوبر کو اسی بلاگ پر لگائی جائے گی 


عثمان غازی (ترک زبان: کورولوش: عثمان) (ترجمہ 



استحکام: عثمان) ایک ترک تاریخی ڈرامہ ٹیلی ویژن سیریز ہے ، جسے محمد بوزداغ نے تخلیق کیا ہے۔ اس میں سلطنت عثمانیہ کے بانی عثمان اول کی زندگی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے ہے۔ یہ ارطغرل غازی کا تسلسل ہے جو ارطغرل ، عثمان کے والد کی زندگی کے بارے میں بنایا گیا تھا۔ اس سیریز میں ، عثمان کا کردار ترک اداکار براق اوزویت نبھا رہے ہیں۔2]

کرولش عثمان سیزن 4


اس ٹی وی شو میں عثمان غازی کی داخلی اور خارجی جدوجہد اور وہ سلطنت عثمانیہ کس طرح قائم اور مستحکم کرتا ہےدکھایا گیا ہے۔ اس میں بازنطین اور منگولوں کے خلاف ان کی جدوجہد کی تصویر کشی کی گئی ہے مزید یہ بھی دکھایا گیا ہے کہ عثمان کس طرح سلطنت روم سے آزادی حاصل کرکے ایک خود مختار ریاست جو بازنطینی اور منگول سلطنتوں کا مقابلہ کرے گی اور مسلمانوں کی عروج کی ضامن ہو گی قائم کرنے میں کیسے کامیاب ہوا ۔


عثمان کے کردار کو اپنی جدوجہد میں بہت سے دشمنوں اور غداروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس شو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس طرح ان رکاوٹوں کو دور کرنے اور اپنے وفادار ساتھیوں ، کنبہ اور دوستوں کی 

دد سے اپنے مقصد کو پورا کرنے میں کامیاب رہا۔




رطغرل غازی ، ارطغرل کی زندگی پر بنائی گئی ، 10 دسمبر 2014 میں شروع ہوئی اور 10 مئی، 2019 کو ختم ہو گئی۔ ترکی کے مشہور ٹیلی ویژن اسٹیشن، آ ٹی وی کی جانب سےاس تسلسل کو برقرار رکھا گیا، اور اس تسلسل کو عثمان غازی کے نام سے شروع کیا جو کہ 7 سیزن پر محیط ہے سیریز کا پہلا سیزن 27 اقساط پر مشتمل تھا جو 20 نومبر 2019 کو نشر ہوا 






جبکہ اس کا اختتام 24 جون 2020 کو ہوا اور اس کا دوسرا سیزن جو کہ 37 اقساط پر مشتمل تھا 7 اکتوبر 2020 کو نشر ہوا جبکہ اس کا اختتام 23 جون 2021 کو ہوا ،اسی سیریز کا تیسرا سیزن جو کہ 34 اقساط پر مشتمل تھا 6 اکتوبر 2021 کو نشر ہوا اور اس کا اختتام 15 جون 2021 کو ہوا اور یہ تسلسل ابھی ختم نہیں ہوا اس سیریز کے چوتھے سیزن کا پہلا علان 

اکتوبر 2022 میں نشر کیا جائے گا,ا

Digital Marketing course in urdu pdf

 Digital Marketing course in urdu






 I have found life very unreliable.  Have you ever seen someone sitting nearby making plans for his seventy years of life and then saw the last hour of his life.  I have seen someone fight with the hope of living even in a major illness and then suddenly die after recovering.  





Saw someone very disappointed in life, but also saw him near death asking to live again.  Perhaps this disbelief is because death always looms over this life.  The idea that whatever you live, whatever you do, whatever you find, everything is going to be illusory, this is what makes a person lose faith in life. 







 But I have also found hope in life for many.  I have also seen people fighting with themselves, Muslims suffering from grief, young people walking away from life, living in the hope that "everything will be fine".  


Digital Marketing course in urdu پی ڈی ایف حاصل کرنے کے لیے کلک کریں





I found some grateful in the bitterness of life and some waiting for a miracle after losing everything.  Then someone was found to be patient in the face of sufferings, sorrows, pains, then he saw help from the unseen and then he saw such a miracle of patience as if he saw a tree in a desert. 





 You have seen a cloud of mercy coming from the sky.  Subhan Allah then I also saw gratitude on Saber's lips.  No matter how strange and complicated life is, it has only one purpose and that is to please Allah, Lord of the worlds. 



 But all of us are in such stages of our life that there is no doubt that the real purpose of life cannot change, but the meaning of life must be adapted according to its meaning and circumstances, just like life is the joy of happiness for someone.  





A deserted wilderness for anyone.  Then, for someone, life will be very colorful and will bind him in his love, while for someone, he will be very sad and will make him want to die. 





 Just as life is obvious to some, so to some it is a hidden secret.  Like life is precious but priceless.  Life is sense but itself is senseless.  Life is a word but it is silent.  Life is speech but speechless.  Life is a blessing but worthless.  Life is beautiful but insignificant.  Life is hopeful but hopeless.  Life is sure but uncertain.  




Life may change its meaning from moment to moment, but its main purpose is to gain the pleasure of Allah Ta'ala from eternity and will always be.  Before death comes to our name and repentance and forgiveness do not work for us.  Recognize the purpose of your being, your existence, your soul, and your life, and devote the moments of your life to achieving it.  










May Allah help us all to realize and fulfill the purpose of life, Ameen.


 The purpose of life is evident in the life of every believer

 This is the lesson that is repeated in the Qur'an

NTS Past papers Educators pdf

 NTS Past papers Educators pdf








Maths MCQs (22-09-2022)


1.Find the one which does not belong to that group ?


A. PMS

B. ROU

C. GDJ

D. KIM

E. EBH


Correct Answer:D


2.Find the one which does not belong to that group ?


A. A

B. R

C. E

D. I

E. O


Correct Answer:B


3.Find the one which does not belong to that group ?


A. 104

B. 110

C. 108

D. 112

E. 116


Correct Answer:B


NTS Past papers Educators pdf




4.Find the one which does not belong to that group ?


A. 123

B. 132

C. 231

D. 321

E. 213


Correct Answer:B


5.Find the one which does not belong to that group ?


A. 11

B. 28

C. 327

D. 416

E. 5125


Correct Answer:D


6.Find the one which does not belong to that group ?


A. 525

B. 39

C. 24

D. 426

E. 636


Correct Answer:D


7.Find the one which does not belong to that group ?


A. 358

B. 246

C. 134

D. 862


Correct Answer:D


8.Find the one which does not belong to that group ?


A. 508

B. 328

C. 608

D. 148


Correct Answer:C


9.Find the one which does not belong to that group ?


A. 30

B. 630

C. 10

D. 520


Correct Answer:B


10.Find the one which does not belong to that group ?


A. 20

B. 42

C. 58

D. 72


Correct Answer:C

  عید میلاد النبی ﷺ – رحمتِ دو جہاں کی آمد کا دن 🌸 عید میلاد النبی ﷺ – رحمتِ دو جہاں کی آمد کا دن 🌸 عید...