خیر الدین باربروسا/پاشا
پیدائش ١۴٧٠
سلطنتِ عثمانیہ کی سیاسی و فوجی طاقت 14 . صدی میں تینوں برااعظموں میں عروج پر تھی ایشیا ،یورپ ،افریقہ ۔
ترکوں کو زمینی جنگ میں ہرانا تقریباً نا ممکن سا تھا اس وقت کیوں کے انکی جنگی حکمت عملی دشمن کو ناکوں چنے چبوانے کے لئے ہمیشہ کافی ہوتی تھی جنگ کے میدان میں سب سے تیز فیصلہ لینے والی عثمانی ترکوں کی تھی
عثمانیوں نے ہنگری آور آسٹریا کو مکمل تباہ کیا تھا جب کے انکے بحری بیڑے باربروسا کی کمانڈ میں جینوا آور اسپین کے بحری بیڑوں کے تعاقب میں تھا بحیرہ روم میں مسلمانوں کے پاس ایک سونا صرف زمین تھی اس وقت عباسیہ ،بنو امیہ آور دوسری مسلمان سلطنت نے بحری قوت پر زور نہیں دیا نا ہی توجہ دی عثمانی ترک وہ پہلے مسلمان تھے جنہوں نے اس چیز کی کمی محسوس کی تھی
باربروسا کی کمانڈ میں بحیرہ روم میں مسلمانوں کی دھک بٹھائی گئی جسے یورپ آور اہلِ مغرب آج تک نہیں بھولے
باربروسا کے متعلق متعدد کہانیاں آور داستانیں ہے لیکن یہ داستان
اہلِ مغرب کے ایک مصنف نے لکھی ہے
جسکا نام ہے
"History of the Turkish rule in Africa"
Writter "Captain walsin easterhazy"
جب مسلمانوں کا زوال ہوا اسپین میں تو انھیں ایک دوسری فتح تک لے گیا جو شمالی افریکن جزائیر تھے وہ ہسپانویوں کے منہ سے باربروسا چھین کے لے گیا آور عثمانیہ حکومت کا دائرہ کار شمالی افریکن جزائزر آور بحیرہ روم تک وسیع کیا تا کے آئبیرین جزائیر تک راستہ صاف ہو سکے آور انھیں فتح کرنے میں آسانی ہو جنہیں پہلی مسلمان حکومتوں نے گنوا دیا تھا
باربروسا نے الجئریا ،تیونس
آور موروکو پر مکمل قبضہ کیا عثمانیہ کی حکومت میں انھیں بطور تحفہ پیش کیا
خیرالدین کی۔ قیادت میں عثمانی دنیا کی بہترین بحری طاقت کہلائے ایک یورپی مورخ لکھتا ہے
"باربروسا کے ہوتے یورپی حکومت کبھی یہ جرت نہیں کر سکی کہ حملہ کرے اسکے بیڑے پر"
باربروسا نے آپنی زندگی کی ساری جدو جہد آبئیرین جزائیر کو۔ فتح کرنے کے لئے رہی کیوں اللّه کا وہ شیر کبھی برداشت ہی نہیں کر پایا کے جو زمین مسلمانوں کی شہادتوں کی بھی گواہی دے اسے کیسے چھوڑ دیا انہوں نے کفار کے ہاتھوں میں باربروسا نے اس وقت میں ہونے کے لئے سو بار خواھش کی تھی
عثمانیہ نے اس پہلے ایسا کوئی ایڈمرل دیکھا ہی نہیں تھا کیوں کے وہ اگاہ ہی نہیں تھے
آپنی زندگی میں ترک عثمانیہ کا پورا کا پورا غلبہ اس نے بحیرہ روم پر بٹھا دیا تھا
کوئی بھی اس شیر سے ٹکر لینے کے لئے تیار نا تھا اب اس اللّه کے عظیم شیر نے اس وقت کی سب سے طاقت ور ہسپانوی حکمران کے طاقت ور بحری بیڑے کو تباہ کیا تھا
چارلز کے بحری بیڑے نے یہ سب نہیں سوچا تھا وہ خوش تھے کے ہم تو بحری بیڑوں کے ماہر ہیں لیکن جس وقت انکی ٹکر باربروسا سے انکے پیر تو پیر تھے انکے سارے بحری بیڑے کو غرق کر دیا تھا وہ تاریخی جنگ تھی جسکا چرچا "جبل الطارق تک پہنچ گیا آور کہا کہ "طارق بن زیاد کی فتح کی ہوئی زمین لال داڑھی والا ایک ترک لینے ا رہا ہے تمھیں تباہ و برباد کرنے کے لئے بحیرہ روم میں اتر چکا ہے پہلے ہی قبضہ چھوڑ دو تا کے تمہاری جان بخش دے وہ "
یہ تھا اللّه کا شیر سبحان اللّه جسکی دھاک پہلے ہی کفار کے دل میں بیٹھ جاتی تھی کہ وہ لال داڑھی والا امیر البحر تمہیں غرق کر دے گا ❤❤❤
پاپ نے جب مذہبی۔ اتحاد قائم کیا اسپین آور ہنگری کے ساتھ تو اسکو تباہ اسی شیر نے کیا تاریخ کی سب سے خونی بحری لڑائی لڑی گئی جس میں باربروسا نے بیک وقت
اس نے دو سب سے بڑے بحری بیڑے تہس نہس کیے تھے ۔
باربروسا نے آخر کار آئبیرین جزائیر کو فتح کرنے کے لئے حامی بھری جس میں انہوں نے جبل الطارق کو مسلمان زمین میں دوبارہ شامل کرنے کا مقدس منصوبہ تیار کیا تھا
وہ اس وقت کا جنون دیدنا تھا اللّه اکبر کی صدائیں اہلِ اسپین کے دلوں میں بٹھانے کے لئے وہ اللّه کا شیر نکل پڑا راستے میں کوئی لہر کوئی ہوا کوئی طوفان نا آیا اللّه پاک بھی باربروسا سے وہ زمین فتح کروانا چاہتا جسکو عثمانی فتح کرنے کے لئے ایک خواب دیکھ رہے تھے اس خواب کو پورا کرنے باربروسا آپنے کمال سپاہیوں کے ساتھ نکلا تھا
آور اللّه کا کرم دیکھیں باربروسا نے بھی وہ راستہ اختیار کیا جسے
عظیم "طارق بن زیاد" نے استعمال کیا تھا انہی کے نقشِ قدم پر چلتا ہوا باربروسا جبل الطارق تک جا پہنچا سبحان اللّه چونکہ ہسپانوی جانتے تھے کہ باربروسا سے سمندر میں لڑنا ناممکن ہے انہوں سے زمین پر اس سے لڑنے کے لئے پورے انتظامات جڑ رکھے تھے لیکن انھیں معلوم نہیں تھا شاید ترک زمین و سمندر دونوں کی جنگ کے لئے ماہر ہوگئے تھے
آخر وہ تاریخی دن آگیا تھا
20 اگست 1540 جب اس شیر نے جب الطارق پر ایک بار پھر مسلمانوں کا جھنڈا گھاڑا تھا ❤
پھر معرکہ شروع ہوا ترک باربروسا کی قیادت میں جہازوں سے اترے اللّه اکبر کی صدا پر دو ہزار جنگجو آور ہزارہا کپتانوں نے ہسپانوی ۔ فوج کو چیر پھاڑ کے رکھ دیا جس پر اہلِ اسپین نے باربروسا کو آور سبھی ترکوں کو کفار کی گردن اتارتے ہوے دیکھا دس دن سے کام وقت میں جب الطارق باربروسا نے فتح کر لیا تھا ۔❤❤ . اہل اسپین نے خود کو۔ گھروں میں بند کر دیا تھا باربروسا کے ڈر سے آور علان کیے گئے لال داڑھی والا وہ ترک آگیا ہے اب کوئی نہیں بچنے والا ہے جب الطارق کی اس فتح داستان
"History of Gibralter soyer 1862 london"
میں بھی قلم بند کیا تھا یعنی فتح اندلس میں دوسرا بڑا معرکہ اسی شیر نے لڑا تھا ❤❤
بحیرہ روم میں اس شیر کی ٹکر بدنام زمانہ ٹیمپلرز /نائٹس سے ہوئی تھی جس میں انکو تباہ و برباد کر دیا تھا باربروسا نے
جب سمندر میں باربروسا اتر جاتا تو بھپرا ہوا شیر ہوتا جسکے ساتھ لڑنا مانوں شیر کے منہ میں۔ ہاتھ ڈالنے کے برابر ہوتا تھا
1546 میں باربروسا اس جہاں فانی سے رخصت ہوگئے تھے
انکا آئبیرین جزائر فتح کرنے کا خواب پورا نا ہوا لیکن دھاک ایسی۔ تھی کہ دشمن نے بھی کہا ۔وہ جزائر باربروسا کے لئے کچھ بھی نہیں ہیں انکے چودہ سالہ اس دور کی سنہری داستان ترک عثمانیوں سمیت اہل مغرب نے بھی قلم بند کی
اہل مغرب کے اکثر مصنفین نے آپ کو ڈاکو آور لٹیرا کہا تھا
وہ تو کہیں گے نا انکی نسل تک اجھاڑ دی تھی باربروسا نے انکو چیر پھاڑ کے رکھ دیا تھا اللّه کے اس عظیم شیر نے انہوں نے تو کہنا ہے کے یہ ڈاکو تھا
لیکن یہاں کچھ دانش ور بھی انھیں ڈاکو کہہ رہے ہیں آفسوس صد آفسوس آپ کی عقل پر آفسوس کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا ہے جس کا نام فتح اسپین کی کتابوں میں۔ آے اسکو تم ڈاکو کیسے کہہ سکتے ہو تمہاری کیا اوقات جو۔ تم ڈاکو کہو اللّه پاک صدی میں ایک بار ایسے لوگ پیدا کرتا تھا آور جو اللّه پاک کے نام کی عظمت کے لئے کونے کونے میں جہاد کرتا تھا سمندر میں اسے تم ڈاکو کہتے ہو تم سب سے بڑے جاہل ہو
علامہ اقبال رح نے انہی شیروں کے واسطے فرمایا تھا
"دشت تو دشت دریا بھی نا چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے"
تحریر:
سردار اویس احمدhttps://link2fakhar.blogspot.com/2020/07/blog-post_2.html
پیدائش ١۴٧٠
سلطنتِ عثمانیہ کی سیاسی و فوجی طاقت 14 . صدی میں تینوں برااعظموں میں عروج پر تھی ایشیا ،یورپ ،افریقہ ۔
ترکوں کو زمینی جنگ میں ہرانا تقریباً نا ممکن سا تھا اس وقت کیوں کے انکی جنگی حکمت عملی دشمن کو ناکوں چنے چبوانے کے لئے ہمیشہ کافی ہوتی تھی جنگ کے میدان میں سب سے تیز فیصلہ لینے والی عثمانی ترکوں کی تھی
عثمانیوں نے ہنگری آور آسٹریا کو مکمل تباہ کیا تھا جب کے انکے بحری بیڑے باربروسا کی کمانڈ میں جینوا آور اسپین کے بحری بیڑوں کے تعاقب میں تھا بحیرہ روم میں مسلمانوں کے پاس ایک سونا صرف زمین تھی اس وقت عباسیہ ،بنو امیہ آور دوسری مسلمان سلطنت نے بحری قوت پر زور نہیں دیا نا ہی توجہ دی عثمانی ترک وہ پہلے مسلمان تھے جنہوں نے اس چیز کی کمی محسوس کی تھی
باربروسا کی کمانڈ میں بحیرہ روم میں مسلمانوں کی دھک بٹھائی گئی جسے یورپ آور اہلِ مغرب آج تک نہیں بھولے
باربروسا کے متعلق متعدد کہانیاں آور داستانیں ہے لیکن یہ داستان
اہلِ مغرب کے ایک مصنف نے لکھی ہے
جسکا نام ہے
"History of the Turkish rule in Africa"
Writter "Captain walsin easterhazy"
جب مسلمانوں کا زوال ہوا اسپین میں تو انھیں ایک دوسری فتح تک لے گیا جو شمالی افریکن جزائیر تھے وہ ہسپانویوں کے منہ سے باربروسا چھین کے لے گیا آور عثمانیہ حکومت کا دائرہ کار شمالی افریکن جزائزر آور بحیرہ روم تک وسیع کیا تا کے آئبیرین جزائیر تک راستہ صاف ہو سکے آور انھیں فتح کرنے میں آسانی ہو جنہیں پہلی مسلمان حکومتوں نے گنوا دیا تھا
باربروسا نے الجئریا ،تیونس
آور موروکو پر مکمل قبضہ کیا عثمانیہ کی حکومت میں انھیں بطور تحفہ پیش کیا
خیرالدین کی۔ قیادت میں عثمانی دنیا کی بہترین بحری طاقت کہلائے ایک یورپی مورخ لکھتا ہے
"باربروسا کے ہوتے یورپی حکومت کبھی یہ جرت نہیں کر سکی کہ حملہ کرے اسکے بیڑے پر"
باربروسا نے آپنی زندگی کی ساری جدو جہد آبئیرین جزائیر کو۔ فتح کرنے کے لئے رہی کیوں اللّه کا وہ شیر کبھی برداشت ہی نہیں کر پایا کے جو زمین مسلمانوں کی شہادتوں کی بھی گواہی دے اسے کیسے چھوڑ دیا انہوں نے کفار کے ہاتھوں میں باربروسا نے اس وقت میں ہونے کے لئے سو بار خواھش کی تھی
عثمانیہ نے اس پہلے ایسا کوئی ایڈمرل دیکھا ہی نہیں تھا کیوں کے وہ اگاہ ہی نہیں تھے
آپنی زندگی میں ترک عثمانیہ کا پورا کا پورا غلبہ اس نے بحیرہ روم پر بٹھا دیا تھا
کوئی بھی اس شیر سے ٹکر لینے کے لئے تیار نا تھا اب اس اللّه کے عظیم شیر نے اس وقت کی سب سے طاقت ور ہسپانوی حکمران کے طاقت ور بحری بیڑے کو تباہ کیا تھا
چارلز کے بحری بیڑے نے یہ سب نہیں سوچا تھا وہ خوش تھے کے ہم تو بحری بیڑوں کے ماہر ہیں لیکن جس وقت انکی ٹکر باربروسا سے انکے پیر تو پیر تھے انکے سارے بحری بیڑے کو غرق کر دیا تھا وہ تاریخی جنگ تھی جسکا چرچا "جبل الطارق تک پہنچ گیا آور کہا کہ "طارق بن زیاد کی فتح کی ہوئی زمین لال داڑھی والا ایک ترک لینے ا رہا ہے تمھیں تباہ و برباد کرنے کے لئے بحیرہ روم میں اتر چکا ہے پہلے ہی قبضہ چھوڑ دو تا کے تمہاری جان بخش دے وہ "
یہ تھا اللّه کا شیر سبحان اللّه جسکی دھاک پہلے ہی کفار کے دل میں بیٹھ جاتی تھی کہ وہ لال داڑھی والا امیر البحر تمہیں غرق کر دے گا ❤❤❤
پاپ نے جب مذہبی۔ اتحاد قائم کیا اسپین آور ہنگری کے ساتھ تو اسکو تباہ اسی شیر نے کیا تاریخ کی سب سے خونی بحری لڑائی لڑی گئی جس میں باربروسا نے بیک وقت
اس نے دو سب سے بڑے بحری بیڑے تہس نہس کیے تھے ۔
باربروسا نے آخر کار آئبیرین جزائیر کو فتح کرنے کے لئے حامی بھری جس میں انہوں نے جبل الطارق کو مسلمان زمین میں دوبارہ شامل کرنے کا مقدس منصوبہ تیار کیا تھا
وہ اس وقت کا جنون دیدنا تھا اللّه اکبر کی صدائیں اہلِ اسپین کے دلوں میں بٹھانے کے لئے وہ اللّه کا شیر نکل پڑا راستے میں کوئی لہر کوئی ہوا کوئی طوفان نا آیا اللّه پاک بھی باربروسا سے وہ زمین فتح کروانا چاہتا جسکو عثمانی فتح کرنے کے لئے ایک خواب دیکھ رہے تھے اس خواب کو پورا کرنے باربروسا آپنے کمال سپاہیوں کے ساتھ نکلا تھا
آور اللّه کا کرم دیکھیں باربروسا نے بھی وہ راستہ اختیار کیا جسے
عظیم "طارق بن زیاد" نے استعمال کیا تھا انہی کے نقشِ قدم پر چلتا ہوا باربروسا جبل الطارق تک جا پہنچا سبحان اللّه چونکہ ہسپانوی جانتے تھے کہ باربروسا سے سمندر میں لڑنا ناممکن ہے انہوں سے زمین پر اس سے لڑنے کے لئے پورے انتظامات جڑ رکھے تھے لیکن انھیں معلوم نہیں تھا شاید ترک زمین و سمندر دونوں کی جنگ کے لئے ماہر ہوگئے تھے
آخر وہ تاریخی دن آگیا تھا
20 اگست 1540 جب اس شیر نے جب الطارق پر ایک بار پھر مسلمانوں کا جھنڈا گھاڑا تھا ❤
پھر معرکہ شروع ہوا ترک باربروسا کی قیادت میں جہازوں سے اترے اللّه اکبر کی صدا پر دو ہزار جنگجو آور ہزارہا کپتانوں نے ہسپانوی ۔ فوج کو چیر پھاڑ کے رکھ دیا جس پر اہلِ اسپین نے باربروسا کو آور سبھی ترکوں کو کفار کی گردن اتارتے ہوے دیکھا دس دن سے کام وقت میں جب الطارق باربروسا نے فتح کر لیا تھا ۔❤❤ . اہل اسپین نے خود کو۔ گھروں میں بند کر دیا تھا باربروسا کے ڈر سے آور علان کیے گئے لال داڑھی والا وہ ترک آگیا ہے اب کوئی نہیں بچنے والا ہے جب الطارق کی اس فتح داستان
"History of Gibralter soyer 1862 london"
میں بھی قلم بند کیا تھا یعنی فتح اندلس میں دوسرا بڑا معرکہ اسی شیر نے لڑا تھا ❤❤
بحیرہ روم میں اس شیر کی ٹکر بدنام زمانہ ٹیمپلرز /نائٹس سے ہوئی تھی جس میں انکو تباہ و برباد کر دیا تھا باربروسا نے
جب سمندر میں باربروسا اتر جاتا تو بھپرا ہوا شیر ہوتا جسکے ساتھ لڑنا مانوں شیر کے منہ میں۔ ہاتھ ڈالنے کے برابر ہوتا تھا
1546 میں باربروسا اس جہاں فانی سے رخصت ہوگئے تھے
انکا آئبیرین جزائر فتح کرنے کا خواب پورا نا ہوا لیکن دھاک ایسی۔ تھی کہ دشمن نے بھی کہا ۔وہ جزائر باربروسا کے لئے کچھ بھی نہیں ہیں انکے چودہ سالہ اس دور کی سنہری داستان ترک عثمانیوں سمیت اہل مغرب نے بھی قلم بند کی
اہل مغرب کے اکثر مصنفین نے آپ کو ڈاکو آور لٹیرا کہا تھا
وہ تو کہیں گے نا انکی نسل تک اجھاڑ دی تھی باربروسا نے انکو چیر پھاڑ کے رکھ دیا تھا اللّه کے اس عظیم شیر نے انہوں نے تو کہنا ہے کے یہ ڈاکو تھا
لیکن یہاں کچھ دانش ور بھی انھیں ڈاکو کہہ رہے ہیں آفسوس صد آفسوس آپ کی عقل پر آفسوس کے سوا کچھ نہیں کیا جا سکتا ہے جس کا نام فتح اسپین کی کتابوں میں۔ آے اسکو تم ڈاکو کیسے کہہ سکتے ہو تمہاری کیا اوقات جو۔ تم ڈاکو کہو اللّه پاک صدی میں ایک بار ایسے لوگ پیدا کرتا تھا آور جو اللّه پاک کے نام کی عظمت کے لئے کونے کونے میں جہاد کرتا تھا سمندر میں اسے تم ڈاکو کہتے ہو تم سب سے بڑے جاہل ہو
علامہ اقبال رح نے انہی شیروں کے واسطے فرمایا تھا
"دشت تو دشت دریا بھی نا چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے"
تحریر:
سردار اویس احمدhttps://link2fakhar.blogspot.com/2020/07/blog-post_2.html