باطنی کون تھے۔انتہائی دلچسپ تحریر

 السلام علیکم

باطنی کون تھے...؟ 

اسماعیلی فرقہ کے باطنی سلجوقیوں کے اقتدار سے بہت پہلے ہی مملکت اسلامی میں خفیہ ریشہ دوانیوں کے جال بچھاتے چلے آ رہے تھے. 1072ء بمطابق 464ھ میں جب ملک شاہ سلجوقی بادشاہ بنا. سلسلہ باطنیہ کے داعی شیخ احمد بن مالک نے حسن بن صباح کو اپنا خلیفہ بنا کر اسے قاہرہ جانے کا حکم دیا. حسن بن صباح نے سلجوقیوں کے اقتدر میں خوب پروپوگینڈے کیے اور سلجوق سلطنت کے لیے مستقل دردِ سر بنا رہا حسن بن صباح نے قزوین پہنچ کر اپنے پیروؤں کی مدد سے 1090ء میں الہاموت قلعے پر قبضہ جما لیا اور باطنیوں کی مذہبی امارت کا ایک مرکز قائم کرلیا.

فدائی:

یہ لوگ حسن بن صباح کے دماغ کی پیداوار تھے جن سے سلسلہ باطنیہ کے مخالفین اور مسلمانوں کے اعاظم رجال کو قتل کرانے کا کام لیا گیا. یہ فدائی حکم کی تعمیل میں بڑی سے بڑی ہستی کو قتل کرنے میں زرا سا بھی توقف و تامل سے کام. نہ لیتے تھے. یہ لوگ سلسلہ باطنیہ کا انتقام لینے والے تباہی کے شیطان تھے. جن کے کارناموں نے مملکت اسلام کے اندر عجیب دہشت کا عالم طاری کردیا. فدائیوں کو داعی بڑی احتیاط کے ساتھ چنتے تھے. اور انہیں حشیش (بھنگ کی قسم کی نشہ آور بوٹی جس کو حسن بن صباح نے فدائی پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنا شروع کر دیا) کھلا کر بیہوش کرلیا جاتا اور قلعہ الموت کے باغ میں پہنچا دیا جاتا تھا. حسن بن صباح نے دنیا پر ہی جنت بنانے کا دعویٰ کر رکھا تھا جس میں نو عمر خوبصورت لڑکیاں حوران بہشتی بن کر مصروف گلگشت رہتی تھیں فدائیوں کو حشاشین بھی کہا جاتا تھا جو بعد میں انگریزی میں بگڑ کر assassin بنا جس کے معنی قاتل کے قرار پائے یہ لوگ سرکردہ لوگوں کو پر اسرار طریقے سے غائب کرتے تھے اور بے رحمانہ قتل کردیتے تھے جن. کی لاشیں کبھی سر ہڈیاں اور اعضاء ہی بعد میں ملتے. ملک شاہ سلجوق کے وزیر نظام الملک کو حسن بن صباح نے شہید کروایا تھا(قتل ہونے کی تاریخ 1092ء) اس زمانے میں بہت سے سنی علماء اور شیوخ بھی فدائیوں باطنیوں کے ہاتھوں قتل ہوئے. سلجوق حکمران اور ان کے والیوں نے باطنیوں کی سرکوبی کے لیے پورا زور لگایا 1090ء میں سنجر شاہ خراسان نے نیشاپور میں باطنی ماحدہ کا قتل عام کروایا. حسن بن صباح یمن کے حمیری شاہی خاندان سے تھا اس کا باپ کٹر شیعہ تھا اس لعنتی کی موت 1142 میں قلعہ الموت میں ہوئی

احباب باطنیوں پر ایک قسط میں بات نہیں کی جاسکتی یہاں سرسری سے حالات بیان کیے ہیں مکمل کے لیے تو کم از کم 5 اقساط لگ جائیں گی

https://link2fakhar.blogspot.com/2020/11/blog-post_16.html

Post a Comment

2 Comments

Unknown said…
مزید اقساط کا انتطار ہے
Hafiz Fakhar said…
تحریر پسندیدگی کا شکریہ
گھنٹی کے نشان پر کلک کریں تاکہ میری تمام تحاریر آپ تک باآسانی پہنچتی رہیں