#نظامِ_عالم_ڈرامے_میں_دکھایا_جانے_والا_فتنۂ_قرامطہ_کا_تاریخی_پسِ_منظر_انکے_گمراہ_عقائد_اور_ظلم
#کی_حیران_کن_داستان
معتضد عباسی کے دور میں عالمِ اسلام کے خلاف برپا ھونے والی سب سے بڑی شورش ""قرامطی تحریک""تھی اس کا ظہور 286ھ میں ہوا اگلے سالوں میں اس تحریک نے اس قدر عالم اسلام میں فساد برپا کیا کہ اسکی تاریخ پچھلے دور میں نہیں ملتی بلامبالغہ لاکھوں بےگناہ لوگ اسکی خون آشامی کی بھینٹ چڑھے اور حرمین شریفین کا تقدس بھی پامال ہوا۔۔۔۔۔۔۔
قَرامِطہ کا بانی اسماعیلی داعی حمدان بن اَشعَت تھا۔لوگ اسے "قرمط" کہتے تھے، بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ نام پڑنے کی وجہ یہ تھی کہ وہ پستہ قدتھا۔اور چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر چلتا تھا۔بعض کہتے ہیں کہ اس کی آنکھیں سرخ تھیں! اس لیے یہ نام پڑ گیا۔ایک خیال یہ بھی ہے کہ قرمط کا مطلب "خفیہ داعی" کے ہیں بہر کیف یہ لفظ اس پر ایسا چسپاں ہوا کہ اس کا پورا گروہ ہی "قرمط" کہلانے لگا۔
یہ شخص ایرانی علاقے خوزستان سے تعلق رکھتا تھا۔وہاں سے کوفہ کےگردونواح میں آ کر ایک درویش کی صورت میں ظاہر ہوا اور زہد وعبادات کا ڈھونگ رچا کر بہت سے لوگوں کو مرید بنا لیا۔کچھ مدت بغداد میں بھی رہا۔اس نے خفیہ طور پر مہدی ہونے کا دعوٰی کیا۔پھر کہا کی عیسی مسیح کی روح میرے اندر اتر آئی ہے۔اس طرح ترقی کرتے کرتے اس نے روح القدس اور جبرئیل ہونے کا دعوٰی بھی کردیا۔
عراق کا زندیق علی بن محمد (صاحب الزنج) اس کا معاصر تھا۔دونوں میں ایک بار اپنے اپنے خود ساختہ مذاہب پر مناظرہ بھی ہوا۔قرمط کا کہنا تھا کہ اگر میں ہار گیا تو ایک لاکھ مسلح افراد کے ساتھ بیعت کر لوں گا۔ مگر کوئی نتیجہ نکلنے سے پہلے ہی قرمط نماز ظہر کے وقفے میں وہاں سے کھسک گیا۔اس مناظرے کے کچھ عرصے بعد(٠>٢ھ) میں صاحب الزنج عباسی فوج کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔ یوں قرمط کے لیے میدان خالی ہوگیا۔ قرمط مزید آٹھ سال تک اپنے باطل افکار پھیلاتارہا۔اس کی دعوت کا چرچا سب سے پہلے (٨>٢ھ) میں ہوا۔
وہ اپنے مزید مریدوں کو نماز سے منع کرکے صرف دو نمازوں کا حکم دیتا تھا۔یعنی دورکعت طلوع آفتاب اور دو رکعت غروب آفتاب کے وقت۔
(١۔) اس نے بیت اللہ کی جگہ بیت المقدس کو قبلہ بنایا۔رمضان کے روزوں کی جگہ پورے سال میں صرف دو دن یعنی مجوسیوں کے تہواروں : نوروز اور مہرجان کوروزہ رکھنے کا حکم دیا۔شراب کو حلال اور نبیذکوحرام کہا۔غسل جنابت کی جگہ صرف وضو کو کافی بتایا۔ اللہ کی صفات کا انکار کیا کہ اللہ کی صفات ہم انسانوں میں بھی ہیں(معاذ اللہ)اور حضورﷺکے فرامین و احکام کو فرسودہ خیالات قرار دیا۔۔۔قرآن کا انکار کیا اور کہا کہ یہ قرآن اصلی نہیں ہے اصلی قرآن چالیس پاروں والا ہے جو ہمارا بارہواں امام جسے وہ::مہدی مکتوم؛؛یعنی چھپا ہوا مہدی کہتے ہیں کے پاس ہیں اور وہ کسی نامعلوم غار میں چھپا ہوا ہے یہاں یاد رہے!!بارہ اماموں کا سب سے پہلا غلیظ دعوی کرنے والا یہی قرامطہ فرقہ ہے اور درحقیقت انہوں نے مقدس شخصیتوں کی امامت کا دعوی کر کے ختم نبوت میں دراڑ ڈالنے کے لیے چور دروازہ کھولا ہے ان کے ہاں جیسے انبیاء معصوم ہیں ویسے ھی سارے کے سارے امام بھی معصوم ہیں دونوں پر وحی اترتی ہے جسے چاہے حلال کریں حرام کریں ان اماموں کی مرضی ہیں اگر امام چاہیں تو شریعت بھی بدل سکتے ہیں قرآن میں تحریف بھی کر سکتے ہیں اور یہ قرامطہ بارہویں امام کو اپنا رہبر و رہنما مانتے ہیں۔۔۔۔
(٢۔) قَرامِطہ کے عقائد کودیکھنے کے بعد یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ اس دعوت کو خفیہ طور پر اسلام دشمن طاقتوں کےپرسرار کارندے عام کرتے رہے۔جیساکہ قرمط کے بعض داعیوں کے بارے میں ثابت ہے کہ وہ مجوسی النسل یا ی ہ ودی النسل تھے۔یہ عقائد لےکر قرمط کے داعی عراق میں ہر طرف پھیل گئے۔ جاہل لوگ جوشرعی پابندیوں سے آزادی چاہتے تھے، قرمط کے گرد جمع ہوتے چلے گئے۔صاحب الزنج کے باقی ماندہ بہت سے لوگ بھی اس کے حلقے میں آگئے۔
(٣۔) قرمط کا خود کچھ پتہ نہیں چلتا کہ اس کا انجام کیا ہوا۔مگر یہ ثابت ہے کہ خلفائےبنوعباس اس کی سرکوبی کے لیے فکر مند رہے۔
"مُعتَضِد عباسی" نے اس کے عقائد سے آگاہ ہونے کے بعد اس کے پیروکاروں کی بڑے پیمانے پر داروگیر شروع کر دی۔ مُعتَضِد نے ان کے بعض داعیوں کو گرفتار کر کے ان سے بحث کی اور جب اندازہ ہو گیا کہ یہ لوگ نہایت سر کش ہیں تو سخت سزائیں دے کر قتل کرا دیا۔
مُعتَضِد کی کارروائیوں سے قَرامِطہ کو خدشہ ہوا کہ ان کا بلکل صفایا ہو جائے گا۔
١۔ اس حالت میں قرمط کے شاگردوں نے عالم اسلام کے مختلف علاقوں میں اپنی پناہ گاہیں تلاش کیں اور ان کے کئی داعیوں نے الگ الگ حلقے بنا لیے۔
شام میں قَرامِطہ کا راج:
(٢٨٩ھ) میں ان کے ایک داعی "ذکرویہ بن مہرویہ" نے شام میں آباد بعض عرب قبائل سے رابطہ کرکے خود كوحضرت جعفر صادق کے بیٹے اسماعیل کا پڑ پوتا قرار دیا۔ یہ عرب قبائل اس کے دھوکے میں آگئے اور اسے اپنے ہاں پناہ دے دی۔اور اس کی تعلیمات قبول کر لیں۔یوں شام میں " قَرامِطیوں" کا زور ہوگیا۔اور یہاں انہوں نے ایک خود مختار حکومت قائم کر لی اور مسلمانوں کے قافلوں پر حملے کر کے بے دردری سے سب کو قتل کر دیتے یوں کئ سال تک شام کے رستوں سے حج کے قافلے نہ آسکے اور کئ سال تک مسلمان حج کو ترستے رہے۔
باطنی کون تھے تحریر پڑھنے کے لئے اس پر کلک کریں
#قَرامِطہ_حجراسود_اکھاڑ_کر_لے_گۓ:
پھر قَرامِطہ کے ہاتھوں عالم اسلام کو ایسا سانحہ پیش آیا کہ مسلمان گزشتہ تمام مصائب کو بھول گئے۔ان ظالموں نے >٣١ھ میں عین حج کے دنوں میں مکہ پردھاوا بولا اور حجاج کرام کا قتل عام کیا اللہ کے گھر خانہ کعبہ کو خون سے رنگین کیا اور حجر اسود کو اسکی جگہ سے اکھاڑ کر لے گۓ اس عظیم سانحے سے پوری امت مسلمہ بلبلا اٹھی تھی اور طرف چیخوں و پکار کا ایک عظیم طوفان مچ چکا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
#حجراسود_کی_واپسی::
حجر اسود بیس سال تک قرامطہ کے پاس تھا اس دور کے ایک علوی بزرگ عمرو بن یحیی رحمہ اللہ جن کی قرامطہ بہت عزت کرتے تھےخلیفہ مطیع کی طرف سے سفیر بن کر قرامطہ کے پاس بحرین گۓحجر اسود کی واپسی کی درخواست کے عوض خطیر مال و دولت کی پیش کش کی۔قرامطہ مان گۓ اور بیس سال بعد حجر اسود واپس کر دیا گیا۔بیس سال تک مسلمان حجر اسود کے بغیر حج ادا کرتے رہے اور جب حجر اسود کو اپنی جگہ نہ پاتے تو اس قدر تڑپ تڑپ کے روتے کہ مؤرخ کا قلم بھی کانپ اٹھتا ہے اور ہر مسلمان جب یہ المناک واقعہ پڑتا ہے تو بے اختیار چشمِ نم ھو جاتا ہے۔اس دوران ایک قرامطی نے علماۓ مکہ سے پوچھا کہ آپ کیسے تصدیق کریں گے یہ وھی اصلی حجر اسود ہے؟اس سے ملتا جلتا کوئ اور پتھر نہیں؟علماء نے کہا ہم آسانی سے معلوم کر سکتے ہیں کہ اصلی حجر اسود پانی میں نہیں ڈوبتا۔یہ کہہ کر انہوں نے اسے پانی میں ڈالا تو وہ سطحِ آب پر تیرتا رہا یوں علماء نے مطمئن ھو کر حجر اسود کو اپنی جگہ نصب کروا دیا۔۔۔۔۔
شام میں کچھ آپس کی لڑائیوں سے کمزورھو گۓ تھے یوں خلیفہ نے موقعہ پاتے ھی ان کا قلع قمع کرنا چاہا لیکن یہ اپنا وجود برقرار رکھنے کے وہاں سے بھاگ نکلے اور ایران ترکستان اور غزنوی و سلجوقی سلطنت کی حدود میں جا گھسے اور وہاں اپنی شیطانیت پھیلانے لگے جو آپ کو رفتہ رفتہ سیریل میں دکھائ جاۓ گی ان کا اول مقصد حکومتی عہدوں پر اپنے بندوں کو بٹھانا ھوتا تھا سو یہ بڑی مکاری سے کامیاب ھو جاتے تھے اور عوام کے درمیان غلط عقائد پھیلاتے ہیں اور منگھڑت قصے کہانیوں سے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں لیکن اللہ اپنی ھی چالیں چلتا ہے۔۔۔۔۔
اب قارئین خود اندازہ لگا سکتے ہیں اسلام کو سب سے زیادہ نقصان اسی غلیظ ناپاک فتنے نے پہنچایا ہے اور آج بھی ان کے ناپاک عقائد ہر دوسرا تیسرا مسلمان لاشعور طریقے سے اپنا چکا ہے انسان جب تاریخ پڑھتا ہے تو دو دن دماغ اپنی جگہ پے نہیں آتا کے آخر بارش جیسے فتنوں سے اسلام کیسے بچ گیا لیکن یہ وہ مبارک دین ہے جس کی حفاظت کا بیڑا اللہ نے خود اٹھایا ہے ایک شہباز گرتا ہے تو اللہ دوسرا شہباز اسلام کے دفاع و حفاظت کےلیے پیدا فرما دیتے ہیں یہ امت نہ کبھی بانجھ ھوئ ہے نہ ھی کبھی اسکے حقیقی محافظوں میں کمی آئ ہے...
اس سیریل کو آپ اس مقصد سے نہ دیکھیں کہ یہ بس ہزاروں سال پہلے کے رہزن ہیں بلکہ اس مقصد سے دیکھیں کہ انہوں نے اس دور میں اسلام کا کیا حشر کر دیا ہے؟یہ اب بھی ہر طرف ہر جگہ موجود ہیں اور وطن عزیز کے سیاہ و سپید کے مالک بنے بیٹھیں ہیں۔۔۔اس ویڈیو کو بہت ھی غور سے دیکھیں اور غور کریں گے تو آپ کو اسلام کے لبادے میں چھپے یہ کالے سانپ اپنی ناک تلے رینگتے نظر آئیں گے۔ہر دوسرا شخص ان کے گمراہ کن باطل نظریات سے متأثر ہیں عباسی سلطنت سے لیکر کر مسلمانوں کی آخری عثمانی سلطنت تک تمام اسلامی سلطنتوں کو گرانے میں ان کا کلیدی کردار ہیں۔۔شھادت عثمان رضی اللہ عنہ سے لیکر پاکستان کے بیشمار علماۓ حق کی شھادت تک یہی فرقہ کارفرما ہیں۔۔تحریر طول ھی پکڑتی جا رہی ہیں۔۔۔امید ہے اللہ اس تحریر میں بیان کردہ حقیقت سے دل کے پردے ہٹا دے گا اور حق سچ سمجھنے کی توفیق دے گا۔۔۔