Alp Arslan episode 25 urdu subtitles

 Alp Arslan episode 25 urdu subtitles 

Alp Arslan episode 25 urdu subtitles




*.                     خواہشات کی غلامی مت کیجیے* 


 ایک دفعہ ایک چوہے کی دوستی ایک جن سے ہو گٸی ۔ چوہا دن بھر جن کے ساتھ مزے کیا کرتے مزے مزے کے کھانے بغیر محنت ہی مل جاتے ۔ زندگی بہت مزے سے گزر رہی تھے ۔ ایک دن چوہے نے جن سے پوچھا کیا ایسا ممکن نہیں تم مجھے اپنی طاقت سے بلی بنا دو ۔ جن نے کہا ایسا ممکن تو ہے مگر تم ایسا کیوں چاہتے ہو کیا میرے ساتھ دوستی کا لطف نہیں آ رہا ۔* 


نہیں نہیں ایسی بات نہیں اصل میں مجھے بلی سے ڈر لگتا ہے اس لیے خواہش ہے کہ خود ہی بلی بن جاوں ۔ جن نے کہا یہ بات ہے تو چلو آنکھیں بند کرو میں تمھیں بلی بنا دیتا ہوں ۔ جن نے پلک جھپکنے میں چوہے کو بلی بنا دیا ۔ اب چند دن گزرے کے چوہے نے کہا یار جن بلی بن کر مجھے لطف نہیں آیا تو جن کہنے لگا ٹھیک ہے میں تمھیں دوبارہ چوہا بنا دیتا ہوں ۔چوہا فورا بولا۔ او نہیں نہیں اصل میں میری خواہش ہے کتا بن جاوں ۔ وہ کیوں ۔ یار مجھے کتا گھورتا ہے تو میری خواہش ہے کتا بن کر ذرا اس کی طاقت کا لطف لوں ۔ جن نے کہا ٹھیک ہے اور چوہے کو بلی سے کتا بنا دیا ۔ 




پھر ابھی چند دن بھی نہ گزرے تھے کہ چوہے نے کہا یار جن ایک اور خواہش ہے اگر ناراض نہ ہو تو میرا وعدہ یہ آخری بات مان لو ۔ جن نے کہا وہ کیا ہے جناب ۔ یار میں نے سنا ہے کہ بھیڑیا کے دانت کتے سے زیادہ نوکیلے ہوتے ہیں اور اس سے سب ڈرتے ہیں ۔ *مجھے ایسا رعب دار بننا ہے جس کی زیادہ سے زیادہ جنگل میں مانی سنی جاۓ ۔جن نے کہا ٹھیک ہے کوشش کرتے ہیں مگر یہ تم کن چکروں میں پڑ گٸے ہو ۔تم نے تو خواہشات کی غلامی شروع کر دی ہے* جبکہ بنانے والے خدا نے تمھیں اگر چوہا بنایا ہے تو اس کی منشا میں بے شمار حکمتیں ہوں گی ۔ *اچھا نا یار اب تم تقریر کرنے لگے ہو کہا نا اس بار میری بات مان لو ۔ جن نے پلک جھپکنے میں جن نے چوہے کو کتے سے بھیڑیا بنا دیا ۔* اب چوہا جنگل میں رعب سے چلنے پھرنے لگا پھر کیا ایک دن شیر سے اس کا سامنا ہو گیا تو چوہے کو محسوس ہوا کہ جنگل کے جانور بھیڑیا سے زیادہ شیر سے ڈرتے ہیں اور تو اور اس کی چھاتی چوڑی اور پنجہ زور دار ہے۔۔




اس فکر نے اسے بے چین کیا ہوا تھا ۔ *اب دل ہی دل میں خواہش پیدا ہو رہی تھی کہ اس شیر جیسا کیوں نا بنا جاۓ ۔اب اس خواہش نے چوہے جناب کے دن رات کی نیندیں اڑاٸی ہوٸی تھی۔بالآخر ضبط ٹوٹا اور اپنے دوست جن کے پاس منہ بناۓ پہنچ گیا اور کہا یار بھیڑیا بنانے پر تیرا شکریہ مگر جنگل میں ایک شیر ہی باقی رہ گیا ہے سارا جنگل اسی کی بادشاہت میں ہے میری جیسے کوٸی عزت اور مقام ہی نہیں ۔* بس مجھے بھیڑیا سے شیر بننا ہے ۔ اب میں اور کچھ نہیں سنوں گا ۔ تجھے اس دوستی کی لاج رکھنی ہے ۔جن خاموشی سے چوہے کی گفتگو سنتا رہا اور کہا چلو آنکھیں بند کرو کچھ کرتے ہیں ۔چوہے نے خوشی سے پھولے نا سماتے جلدی سے آنکھیں بند کر لیں ۔ 


Watch Alp Arslan episode 25 in Urdu click this line

جن نے اپنی طاقت کا زور لگایا اور چوہے کو بھیڑیے سے دوبارہ چوہا بنا دیا اور کہا آنکھیں کھولو ۔ *چوہے نے آنکھیں کھولیں تو حیران رہ گیا یہ کیا۔میں پھر سے چوہا بنا دیا گیا ہوں ۔چوہے نے کہا تم کیسے دوست ہو طاقت ہونے کے باوجود تم نے مجھے چوہا بنا دیا حالانکہ تم میری یہ خواہش پوری کر سکتے تھے ۔ جن نے بڑے پیار سے اسے سمجھایا یار دیکھو میں تمھیں دنیا کی کچھ بھی چیز بنا دوں تمھارے جسم کو بدل دوں اس سے ذرا فرق نہیں پڑے گا* 



۔کیونکہ تمھارا جسم جو بھی ہو تم دنیا کی کسی نا کسی چیز سے خوفزدہ رہو گے اور ہر بار ایک نٸی خواہش کے پیچھے بھاگو گے کیونکہ تمھارا دل تو چوہے کا ہے ۔ *تم دنیا میں کسی بھی مقام و مرتبے کا حقیقی لطف لینا چاہتے ہو تو پہلے اپنے دل کو بدلنا ہوگا۔چوہے نے فورا سوال کیا، کیا تم میرا دل نہیں بدل سکتے؟ نہیں! دل بدلنا میرا کام نہیں ہے۔ وہ تب بدلے گا، جب وہ خود چاہے گا۔ جب تم دل سے چاہو گے تو تمہارا دل بدلے گا۔* پھر تمہیں خالق کی حکمت سمجھ میں آۓ گی اور چوہا ہونے کی وہ طاقت نظر آئے گی! جو بلی، کتے، بھیڑیے یا شیر کے پاس بھی نہیں ہے ۔ تب تم خالق کے بنائے اپنے وجود سے نفرت نہیں کرو گے، بلکہ اپنی طاقتوں کو پہچان کر کام میں لاؤ گے۔ سر تبسم نے اس کہانی کو لکھنے میں اگر اتنا وقت لگایا ہے تو سب سے بڑا مقصد آپ کو یہی سمجھانا ہے کہ خواہشات کی غلامی مت کیجیے ۔ *نفس کو کنٹرول کریں ایسے مت زندگی گزاریں کے نفس آپ کو کنٹرول کر رہا ہو ۔دل میں ذرا سی جو خواہش پیدا ہوٸی اس کے پورا کرنے کے لیے آپ جاٸز نا جاٸز دیکھے بغیر حلال حرام دیکھے بغیر کوشش شروع کر دیں ۔دل خواہشات کا مرکز ہے اگر اس پر قابو پا لیا جاۓ تو انسان عزت کماتا ہے انسان سکون پاتا ہے اور اگر اسے لگام نہ ڈالی تو یہ آپ کو ذلیل و رسوا کر دے گا ۔



چوہا تو ایک چھوٹی سی مثال ہے یاد رکھیں اس دنیا میں ہم سب بھی اپنی صلاحیتوں اور کمزوریوں کے ساتھ آئے ہیں۔ ہم میں سے کچھ دوسروں کی ظاہری طاقت سے مرعوب ہو کر ان جیسا بننا چاہتے ہیں۔* مگر بھول جاتے ہیں کہ جس خالق نے دوسروں کو بنایا ہے، اسی نے ہمیں بھی تخلیق کیا ہے۔ ہمیں خود کو عطاء کردہ صلاحیتوں کو پہچان کر انکا فائدہ اٹھانا چاہیئے نہ کہ کسی دوسرے کا بہروپ بن کر زندگی گزارنے کی خواہش رکھنا ۔ *خواہشات کی اندھی پیروی چھوڑ کر اپنے آپ کو پہچانیے کیونکہ من عرف نفسہ فقد عرف ربہ جس نے اپنے آپ کو پہچان لیا اس نے رب کو پہچان لیا*



Post a Comment

0 Comments