خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کا تعارف اور انکی صفات اور شہادت
خلیفہ ثانی حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کا تعارف اور انکی صفات اور شہادت ۔ |
یکم محرم الحرام کو فاروق اعظمؓ نے جام شہادت نوش کیا
فاروق اعظمؓ کی آنکھیں بند ہوئیں مدینہ والوں کی آنکھیں کھل گئیں
یتیم جمع ہو کر دھاڑیں مار مار کر رو رہے تھے کہ ہمارا باپ فوت ہوا تھا لیکن عمرؓ کی شفقت نے ہمیں یتیمی کا احساس نہ ہونے دیا،ہمارے باپ کی طرف سے شاید ہمیں اتنی شفقت نہ ملتی جو فاروق اعظمؓ کی طرف سے میسر آئی آج سے ہماری یتیمی کا دور شروع ہو رہا ہے۔
بیوائیں رو رہی تھیں ہمارے برتنوں میں رات کی تاریکی میں پانی بھرنے والا چلا گیا،ہمارے گھروں میں رات کے سناٹے میں غلہ پہچانے والا چلا گیا،خوشی کے موقعے پر ہمیں یاد کرنے والا اور دکھوں میں ہمارے غموں کا مداوا کرنے والا چلا گیا۔
مدینہ سے دور جنگل میں ایک صحرا میں چرواہے کی چیخ نکل گئی،پوچھا گیا کیا ہوا کہنے لگا خیر معلوم نہیں ہوتی آج بھیڑیے نے حملہ کر دیا ہے جو ہمیشہ میری بکریوں کے ساتھ بے تکلف پھرتے تھے آج انہوں نے حملہ کردیا معلوم ہوتا ہے کہ عمرؓ نے آنکھیں بند کرلیں ۔
حاکم عادل ہو تو مملکت کے ہر گوشے میں اس کے اثرات ہوتے ہیں اور اگر حاکم منافق ہو تو مملکت ہر گوشے میں اس کی نحوست کا پرتائوں ہوتا ہے۔۔۔!!!
17 پیوند لگی قمیض پہننے والے 22 لاکھ مربع میل کے حکمران امیرالمومنین سیدنا عمر فاروق ؓ کی عظمت کو سلام ۔ ۔ ۔
حضرت عمرؓ کو نماز کی حالت میں اس لیے شہید کیا گیا کہ ایسا کوئی مرد پیدا ہی نہیں ہوا تھا جو عمرؓ کا سامنا کرتا
یکم محرم شہادت عمرؓ❤
وہ عمر جس کے اَعْدا پہ شَیدا سَقَر
اس خدا دوست حضرت پہ لاکھوں سلام
(فاضل بریلوی مولانا احمد رضا خان خان قادری رحمہ اللہ تعالیٰ)
اسلامِ عمر شمعِ ہدایت افروخت
جان و دل دشمنانِ دیں سوخت
بو جہل فرو ماند ز دیں دارئ او
وز عدل چہ زاد راہ عقبی اندوخت
حضرت فرح بخش بن کرم شاہ مدفون رتَّہ پیراں (۱۲۵۲-۱۱۹۱)
#یکم_محرم_الحرام
#١٤٤٤
منقبت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ
اس کے مکتوب کی ہیبت سے ہوا نیل رواں
اپنے آقا کی حمایت میں وہ تیغ براں
مظہر منشاء حق اور دعائے نبوی
اس کی آمد سے ہوئی سطوت اسلام عیاں
امت احمد مرسل کا کلیم حق ہے
اس کے سائے سے شیاطین ہمیشہ ترساں
جس کا قاضی ہے علی حیدر کرار جری
عزت دین متیں خاک نشیں عدل نشاں
بارہا وحی الٰہی بھی موافق آئی
لب کشا ہو کے دعا گو ہوئی جب پاک زباں
اس کو آقا سے فراست کی ملی ہے خیرات
نور حق اس کی نگاہوں میں ہوا ضو افشاں
وہ الی الجبل کی ممبر پہ صدا جس نے دی
دل کی آنکھوں سے نہاوند کا دیکھا میداں
جس کے معیار کی اعدا نے گواہی دی ہے
اس کے اسلوب کی تعریف میں ہے رطب لساں
حق و باطل کا ممیز وہ ہدایت کا امام
دشمنوں کے لئے شمشیر بکف حق کا بیاں
جس کے اعدا کو سقر ڈھونڈتی پھرتی ہے ندیم
وہ خدا دوست عمر واقف اسرار نہاں
(احمد ندیم)
اسلام کی شوکت،صدفِ دیں کا گُہَرہے
شہکارِ رسالت جسے کہئیے،وہ عمرؓ ہے
جس نام کے صدقے سے دُعاؤں میں اثر ہے
وہ نامِ عمرؓ،نامِ عمرؓ،نامِ عمرؓ ہے
مہتاب کے حلقے میں ستارے ہیں صف آرا
یوں حُسن شبِ ماہ کا،ہمرنگِ سحر ہے
وہ صحنِ حرم اور وہ اِک اینٹ کا تکیہ
کیا تربیتِ سرورِؐ عالَم کا اثر ہے
فقر ایسا کہ دیں قیصر و کسرٰی بھی سلامی
حُکم ایسا کہ دریا بھی جھکائے ہوئے سَرہے
عدل ایسا،پکڑ سکتے ہیں کمزور بھی دامن
رُعب ایسا کہ خود ظلم کا دل زیر و زبر ہے
کترا کے گزر جاتا ہے اُس دن سے ہر اِک غم
جس دن سے مِرے وردِ زباں،نامِ عمرؓ ہے
کعبے میں نماز آج ادا ہو کے رہے گی
خطاّب کے بیٹے کی یہ آمد کا اثر ہے
دل سے جو پُکارو گے عُمرؓ کو،تو دمِ رزم
یہ نام ہی شمشیر،یہی نام سِپَر ہے
"ہوتا جو کوئی نبی مِرے بعد،تو فاروقؓ"
اُس کا ہے یہ فرمان کہ جو خیرِ بشر ہے
قرآن کی آیات یہ دیتی ہیں گواہی
تقوٰی جسے کہتے ہیں، وہ کردارِ عمرؓ ہے
جو صاف دماغوں ہی کو رکھتا ہے معطَّر
اسلام کے گُلشن کا عمرؓ،وہ گُلِ تر ہے
ہے جن کی غلامی بھی اک اعزاز،وہ لاریب
بُوبکرؓ ہے ،عثمانؓ ہے،حیدرؓ ہے،عمرؓ ہے
وارد ہے تِری شان میں لَوکانَ نبّیُٗ
بنِ مانے تِرے کوئی مَفَر ہے،نہ مَقَر ہے
ہر سلسلۂ فیض میں چمکے تِرے موتی
کوئی ہے مُجدِّدؒ ،تو کوئی گنجِ شکرؒ ہے
پھر آج ضرورت ہے تِری،نوعِ بشر کو
اِس عہد کا مظلوم،تِرا راہ نِگر ہے
وہ دَور نہ پا کر بھی یہ نسبت،کہ نصؔیرآج
بیعت تِرے افکار کی،بردستِ عمرؓ ہے
پیرسید نصیر الدین نصیر گیلانی رح