رمضان المبارک کا آخری جمعہ قضائے عمری اہم مسئلہ

 کیا رمضان المبارک کا آخری جمعہ قضائے عمری بن سکتا ہے ؟




امام ابن حجر اور علامہ زرقانی رحمۃ اللہ علیہما فرماتے ہیں :اقبح من ذلک مااعتید فی بعض البلاد من صلوٰۃ الخمس فی ھذہ الجمعۃ عقب صلٰوتھا زاعمین انھا تکفر صلٰوۃ العام اوالعمر المتروکۃ و ذلک حرام لوجوہ لا تخفیترجمہ :اس سے بھی بدتر وہ طریقہ ہے جو بعض شہروں میں ایجاد کر لیا گیا ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن نمازِ جمعہ کے بعد پانچ نمازیں اس گمان سے ادا کی جائیں کہ اس سے ایک سال یا گذشتہ تمام عمر کی نمازوں کا کفارہ ہے اور یہ عمل ایسی وجوہ کی بنا پر حرام ہے جو نہایت ہی واضح ہیں۔( شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ ،ج۹،ص۴۶۴)



امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ ،جلد۸،صفحہ ۱۵۵پر اس طرح نماز پڑھنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:’’فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو( قضائے عمری کا)طریقہ ایجاد کرلیا گیا ہے یہ بد ترین بدعت ہے اس بارے میں جو روایت ہے وہ موضوع (من گھڑت) ہے یہ عمل سخت ممنوع ہے ، ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود، اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، حضور پر نور سید المرسلین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:” من نسی صلوٰۃ فلیصلہا اذا ذکرھا لا کفارۃ لھا الا ذلک ترجمہ: جو شخص نماز بھول گیا تو جب اسے یاد آئے ادا کرلے، اس کا کفارہ سوائے اس کی ادائیگی کے کچھ نہیں ۔“(صحیح مسلم ،ص۳۴۶،الحدیث:۶۸۴)یہ حدیث شریف اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قضانمازیں کسی شارٹ کٹ سے ادا نہیں ہوں بلکہ انہیں پڑھنا ہی ہوگا۔



البتہ بعض علمائے متاخرین نے جمعۃ الوداع میں نوافل کا ایک طریقہ لکھا ہے مگر وہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ ان نوافل کی برکت سےصرف’’ قضاکا گناہ‘‘ معاف ہونے کی امید ہے اور ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس سے قضا نمازیں معاف ہوجائیں گی کیونکہ قضا نمازیں صرف اور صرف پڑھنے ہی سے ادا ہوتی ہیں ۔جیسا کہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی قُدِّسَ سِرُّہُ فرماتے ہیں :” جمعۃ الواداع میں نماز قضا عمری پڑھے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن ظہر وعصر کے درمیان بار ہ رکعت نفل دو دو رکعت کی نیت سے پڑھے اور ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے بعدا یک بار آیت الکرسی اور تین بار”قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ “اور ایک ایک بار فلق اور ناس پڑھے ۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ جس قد ر نمازیں اس نے قضا کر کے پڑھی ہوں گی ۔ ان کے قضا کرنے کا گناہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ! معاف ہوجائے گا۔یہ نہیں کہ قضا نمازیں اس سے معاف ہوجائیں گی وہ تو پڑھنے سے ہی ادا ہوں گی ۔(اسلامی زندگی ،ص۱۰۵)










Post a Comment

0 Comments