حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ

   حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شجاعت و بہادری 





حضرت خالد بن ولیدؓ کے انتقال کی خبر جب مدینہ



 منورہ پہنچی تو ہر گھر میں کہرام مچ گیا ۔ 

جب حضرت خالد بن ولیدؓ کو قبر میں اتارا جارہا تھا تو لوگوں نے یہ دیکھا کہ آپؓ کا گھوڑا ’’اشجر‘‘ جس پر بیٹھ کے آپ نے تمام جنگیں لڑیں ، وہ بھی آنسو بہارہا تھا ۔ 

حضرت خالد بن ولیدؓ کے ترکے میں صرف ہتھیار ، تلواریں ، خنجر اور نیزے تھے ۔ 

ان ہتھیاروں کے علاوہ ایک غلام تھا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتا تھا ،،اللہﷻ کی یہ تلوار جس نے دو عظیم سلطنتوں (روم اور ایران) کے چراغ بجھائے ۔

وفات کے وقت ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا ، آپؓ نے جو کچھ بھی کمایا، وہ اللہﷻ کی راہ میں خرچ کردیا۔

ساری زندگی میدان جنگ میں گزار دی ۔

صحابہؓ نے گواہی دی کہ ان کی موجودگی میں ہم نے شام اور عراق میں کوئی بھی جمعہ ایسا نہیں پڑھا جس سے پہلے ہم ایک شہر فتح نہ کرچکے ہوں یعنی ہر دو جمعوں کے درمیانی دنوں میں ایک شہر ضرور فتح ہوتا تھا۔

بڑے بڑے جلیل القدر صحابہؓ نے حضورؐ سے حضرت خالدؓ کے روحانی تعلق کی گواہی دی ۔


Hazrat Khalid Bin Waleed

گونجتی تھیں دشت  میں سمت تکبیریں تیری


تیرتی تھی ک/فر کے سینے میں شمشیر تیری


شمشیر بے نیام 

ناقابل شکست اور تاریخ کے عظیم ترین مسلم کمانڈروں میں سے ایک 

سیف اللہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ 💓💓


کاش امت مسلمہ کو آپ جیسا کمانڈر پھر سے نصیب ہو جائے




خالد بن ولیدؓ کا پیغام مسلم امت کے نام :


موت لکھی نہ ہو تو موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے ۔جب موت مقدر ہو تو زندگی دوڑتی ہوئی موت سے لپٹ جاتی ہے ، زندگی سے زیادہ کوئی نہیں جی سکتا اور

 موت سے پہلے کوئی مر نہیں سکتا ،، 

دنیا کے بزدل کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اگر میدانِ جہاد میں موت لکھی ہوتی تو اس خالد بن ولیدؓ کو موت بستر پر نہ آتی۔

           رضی اللہ تعالٰی عنہُ


اس پیغام کو اس دور میں ہر مسلمان کو ضرور پڑھانا چاہیے، اور حضرت خالد بن ولید  رضی اللہ عنہ کے قول کو وقتآ فوقتآ دہراتے رہنا چاہیے۔ 



18رمضان المبارک، 21 ہجری یومِ وصال، سپہ سالارِ اسلام، فاتح ”فارس و شام“سیف اللّٰہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ⁦⁩⁩۔۔

حضرت عمار بن یاسر

معروف صحابی و جرنیل حضرت خالد بن ولید کی فتوحات کا راز کیا تھا۔۔؟؟


محبت و عقیدت کی لازوال داستان

نبی آخر الزمان، سرور کونین ، والی دو جہاں ، رحمت اللعالمین کی زندگی میں تو کئی معجزات آپؐ سے منسوب ہوئے۔ مگر آپ کے وصال مبارک کے بعد بھی آپؐ کے معجزات صحابہ کرام رضوان اللّٰہ اجمعین کے ذریعے اپنی روشنی سے اسلام کو منور کرتے رہے،،


اسی طرح ایک واقعہ جنگ یرموک میں پیش آیا جب جنگ یرموک میں حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ٹوپی کہیں گم ہوگئی ۔ حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت پریشان ہوئے ۔ آپ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا ۔ ’’فوری طور پر گمشدہ ٹوپی کو تلاش کیا جائے‘‘ ۔ جرنیل کا حکم ہوتے ہی گمشدہ ٹوپی کی تلاش میں سپاہی سرگرداں ہو گئے بہت دیر تک اس ٹوپی کو ڈھونڈتے رہے مگر ٹوپی نہ ملی ۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پریشانی بڑھتی چلی جارہی تھی ۔ آپؓ نے پھرحکم دیا’’اس ٹوپی کو ہر قیمت پر تلاش کیا جائے ‘‘۔ سب پوری تندہی سے ٹوپی کی تلاش میں لگ گئے ۔ بہت دیر ڈھونڈنے کے بعد آخر کا رٹوپی مل گئ


لوگ ٹ وپی کو دیکھ کر بڑے حیرت زدہ ہوئے ۔ کیونکہ ٹوپی بڑی پرانی اور بوسیدہ تھی ۔ وہ بڑی حیرت سے ٹوپی لے کر حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا حضرت ، اتنی پرانی اور خستہ حال ٹوپی کے لئے اس قدر پریشان ہونے کی کیا ضرورت تھی ۔ اس میں ایسی کون سی خاص بات تھی جو آپ نے اس کے لئے اتنی تگ ودوفرمائی ۔ حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : ’’ایک مرتبہ حضورنبی کریم ﷺ نے عمرہ ادا فرمایا تھا اور اپنے سرمبارک کے موئے مبارک اتروائے تھے ۔ لوگوں نے موئے مبارک لینے میں جلدی کی اور میں نے پیشانی مبارک کے موئے شریف لینے میں سبقت کی ۔ اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ نے ان موئے مبارک کو اس ٹوپی میں محفوظ فرما کر مجھے عنایت فرمادیا۔ اس کے بعد میں جس جنگ میں بھی شریک ہوا یہ ٹوپی میرے ساتھ رہی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی برکت سے ہر مرتبہ مجھے فتح ونصرت عطا فرمائی‘‘۔

Post a Comment

0 Comments