قربانی کے احکام تصویر کے ساتھ
"قربانی کی فضیلت و تاکید:
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ قربانی کے دنوں میں اھراقِ دم یعنی جانور ذبح کرنے سے زیادہ کوئی اور عمل اللہ تعالیٰ کو محبوب اور پسندیدہ نہیں ہے، اور بےشک قربانی کا جانور قیامت کے دن اپنے سینگوں اور اپنے کھروں اور بالوں کے ساتھ آئے گا اور بے شک قربانی کے جانورکا خون زمین پر گرنے سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ کے یہاں قبولیت کا مقام حاصل کر لیتا ہے، لہٰذا تم اس کے ذریعہ اپنا جی خوش کرلو۔ (ترمذی، ابن ماجہ) حضرت زیدابن ارقم سے روایت ہے کہ بعض صحابہ کرام نے حضور ﷺ سے دریافت کیا کہ ان قربانیوںکی حقیقت کیا ہے؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اس کے ہر بال کے عوض ایک نیکی ہے صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ اون کا کیا حکم ہے؟ یعنی ان جانوروں کا حکم کیا ہے جن کے بدن پر اُون (یعنی بال ہی بال ہوتے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس میں بھی یہی حکم ہے کہ ہر بال کے عوض ایک نیکی ہے (احمد /ابن ماجہ) پہلی دوسری تیسری مذکورہ احادیث سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ قربانی کی مشروعیت کے بعد سے اپنی وفات تک بقرعید کے دنوں میں صحت مند فربہ اور خوب صورت مینڈھوں کی قربانی فرمایا کرتے تھے اور قربانی کے ان جانوروں کو اپنے دست مبارک سے خود ذبح کیا کرتے تھے۔
قربانی کے فوائد و فضائل:
تیسری اور چوتھی مذکورہ احادیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ قربانی کرنے میں بڑے فوائد و فضائل ہیں اور اس میں بہت ہی برکتیں و حکمتیں مخفی ہیں ، جس میں سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ بقرعید کے دنوں میں قربانی کا عمل اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہے ، ان دنوں میں قربانی کے علاوہ دوسری کوئی نیکی دوسری کوئی عبادت اور دوسرا کوئی عمل اتنا محبوب اور پسندیدہ نہیں ہے جتنا قربانی کا عمل محبوب و پسندیدہ ہے، دوسری فضیلت یہ ہے کہ قربانی سنت ابراہیمی ہے جس کے ذریعہ سیدنا ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کی یاد تازہ ہوتی ہے، تیسری فضیلت یہ ہے کہ قربانی کے جانور کو ذبح کرتے وقت خون کا قطرہ زمین پر گرنے سے پہلےپہلے وہ قربانی بارگاہ الٰہی میں مقبول ہوجاتی ہے، چوتھی فضیلت یہ ہے کہ قربانی کا جانور قیامت کے دن ہمارے لئے اجر و ثواب کا ذریعہ بن کر اس طرح سامنے آئے گا کہ اس کی ہر ایک چیز اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول ہوگی حتی کہ اس کی سینگ ، اس کے کھر، اس کے بال اور اس کے گلے کی رسی اور اس سے متعلق وہ چیزیں جو کسی کام کی نہیں ہوتیں عموماً پھینک دی جاتی ہیں۔ وہ بھی مقبول ہوجاتی ہیں۔ اور ان چیزوں کا اجر و ثواب بھی قربانی کرنے والے کو نصیب ہوتا ہے۔ پانچویں فضیلت یہ ہے کہ قربانی کے جانور کے بدن پر جس قدر بال ہوتے ہیں اس کے ہر ہر بال کے عوض ایک ایک نیکی لکھی جاتی ہے ۔
اس کے علاوہ اور بھی فائدے ہیں۔