Social media service



 السلام علیکم

گارنٹی کے ساتھ ان شاءاللہ جب آپ چینل مونیٹائیز کروائیں گے تو آپ کی ارننگ سٹارٹ ہو جائے گی 

یوٹیوب چینل کو مونیٹائیز کرنے کے لیے ایک ہزار سبکرائبر اور 4 ہزار گھنٹے واچ ٹائم کی ضرورت ہوتی ہے 


ہم یوٹیوب چینل مونیٹائیز کر کے دیتے ہیں ریٹ بھی بہترین اور معیاری

صرف سبکرائبر یا واچ ٹائم کی سہولت بھی موجود ہے جتنے کا چاہے آرڈر دیں

نیز فیسبک ، انسٹا گرام اور ٹویٹر کی سہولت بھی موجود ہے

واٹس ایپ نمبر

03044065561

مکمل مونیٹائیز کروانے کے لیے کم از کم 5 ویڈیوز ہونی چاہیے 

تقریباً 5, 5 منٹس کی 

جس میں کسی کا کوئی میوزک وغیرہ کاپی نہ کیا ہو

اگر صرف سبکرائبر یا واچ ٹائم لینا ہو تو اس کے لیے یہ ضروری نہیں





رمضان المبارک کا آخری جمعہ قضائے عمری اہم مسئلہ

 کیا رمضان المبارک کا آخری جمعہ قضائے عمری بن سکتا ہے ؟




امام ابن حجر اور علامہ زرقانی رحمۃ اللہ علیہما فرماتے ہیں :اقبح من ذلک مااعتید فی بعض البلاد من صلوٰۃ الخمس فی ھذہ الجمعۃ عقب صلٰوتھا زاعمین انھا تکفر صلٰوۃ العام اوالعمر المتروکۃ و ذلک حرام لوجوہ لا تخفیترجمہ :اس سے بھی بدتر وہ طریقہ ہے جو بعض شہروں میں ایجاد کر لیا گیا ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن نمازِ جمعہ کے بعد پانچ نمازیں اس گمان سے ادا کی جائیں کہ اس سے ایک سال یا گذشتہ تمام عمر کی نمازوں کا کفارہ ہے اور یہ عمل ایسی وجوہ کی بنا پر حرام ہے جو نہایت ہی واضح ہیں۔( شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیۃ ،ج۹،ص۴۶۴)



امام اہلسنت امام احمد رضا خان حنفی رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ ،جلد۸،صفحہ ۱۵۵پر اس طرح نماز پڑھنے کے متعلق ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:’’فوت شدہ نمازوں کے کفارہ کے طور پر یہ جو( قضائے عمری کا)طریقہ ایجاد کرلیا گیا ہے یہ بد ترین بدعت ہے اس بارے میں جو روایت ہے وہ موضوع (من گھڑت) ہے یہ عمل سخت ممنوع ہے ، ایسی نیت و اعتقاد باطل و مردود، اس جہالت قبیحہ اور واضح گمراہی کے بطلان پر تمام مسلمانوں کا اتفاق ہے، حضور پر نور سید المرسلین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:” من نسی صلوٰۃ فلیصلہا اذا ذکرھا لا کفارۃ لھا الا ذلک ترجمہ: جو شخص نماز بھول گیا تو جب اسے یاد آئے ادا کرلے، اس کا کفارہ سوائے اس کی ادائیگی کے کچھ نہیں ۔“(صحیح مسلم ،ص۳۴۶،الحدیث:۶۸۴)یہ حدیث شریف اس بات کی واضح دلیل ہے کہ قضانمازیں کسی شارٹ کٹ سے ادا نہیں ہوں بلکہ انہیں پڑھنا ہی ہوگا۔



البتہ بعض علمائے متاخرین نے جمعۃ الوداع میں نوافل کا ایک طریقہ لکھا ہے مگر وہ بھی یہی فرماتے ہیں کہ ان نوافل کی برکت سےصرف’’ قضاکا گناہ‘‘ معاف ہونے کی امید ہے اور ایسا ہرگز نہیں ہے کہ اس سے قضا نمازیں معاف ہوجائیں گی کیونکہ قضا نمازیں صرف اور صرف پڑھنے ہی سے ادا ہوتی ہیں ۔جیسا کہ حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی قُدِّسَ سِرُّہُ فرماتے ہیں :” جمعۃ الواداع میں نماز قضا عمری پڑھے ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ جمعۃ الوداع کے دن ظہر وعصر کے درمیان بار ہ رکعت نفل دو دو رکعت کی نیت سے پڑھے اور ہررکعت میں سورہ فاتحہ کے بعدا یک بار آیت الکرسی اور تین بار”قُلْ ھُوَ اللہُ اَحَدٌ “اور ایک ایک بار فلق اور ناس پڑھے ۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ جس قد ر نمازیں اس نے قضا کر کے پڑھی ہوں گی ۔ ان کے قضا کرنے کا گناہ اِنْ شَآءَاللہ عَزَّوَجَلَّ! معاف ہوجائے گا۔یہ نہیں کہ قضا نمازیں اس سے معاف ہوجائیں گی وہ تو پڑھنے سے ہی ادا ہوں گی ۔(اسلامی زندگی ،ص۱۰۵)










حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ

   حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شجاعت و بہادری 





حضرت خالد بن ولیدؓ کے انتقال کی خبر جب مدینہ



 منورہ پہنچی تو ہر گھر میں کہرام مچ گیا ۔ 

جب حضرت خالد بن ولیدؓ کو قبر میں اتارا جارہا تھا تو لوگوں نے یہ دیکھا کہ آپؓ کا گھوڑا ’’اشجر‘‘ جس پر بیٹھ کے آپ نے تمام جنگیں لڑیں ، وہ بھی آنسو بہارہا تھا ۔ 

حضرت خالد بن ولیدؓ کے ترکے میں صرف ہتھیار ، تلواریں ، خنجر اور نیزے تھے ۔ 

ان ہتھیاروں کے علاوہ ایک غلام تھا جو ہمیشہ آپ کے ساتھ رہتا تھا ،،اللہﷻ کی یہ تلوار جس نے دو عظیم سلطنتوں (روم اور ایران) کے چراغ بجھائے ۔

وفات کے وقت ان کے پاس کچھ بھی نہ تھا ، آپؓ نے جو کچھ بھی کمایا، وہ اللہﷻ کی راہ میں خرچ کردیا۔

ساری زندگی میدان جنگ میں گزار دی ۔

صحابہؓ نے گواہی دی کہ ان کی موجودگی میں ہم نے شام اور عراق میں کوئی بھی جمعہ ایسا نہیں پڑھا جس سے پہلے ہم ایک شہر فتح نہ کرچکے ہوں یعنی ہر دو جمعوں کے درمیانی دنوں میں ایک شہر ضرور فتح ہوتا تھا۔

بڑے بڑے جلیل القدر صحابہؓ نے حضورؐ سے حضرت خالدؓ کے روحانی تعلق کی گواہی دی ۔


Hazrat Khalid Bin Waleed

گونجتی تھیں دشت  میں سمت تکبیریں تیری


تیرتی تھی ک/فر کے سینے میں شمشیر تیری


شمشیر بے نیام 

ناقابل شکست اور تاریخ کے عظیم ترین مسلم کمانڈروں میں سے ایک 

سیف اللہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ 💓💓


کاش امت مسلمہ کو آپ جیسا کمانڈر پھر سے نصیب ہو جائے




خالد بن ولیدؓ کا پیغام مسلم امت کے نام :


موت لکھی نہ ہو تو موت خود زندگی کی حفاظت کرتی ہے ۔جب موت مقدر ہو تو زندگی دوڑتی ہوئی موت سے لپٹ جاتی ہے ، زندگی سے زیادہ کوئی نہیں جی سکتا اور

 موت سے پہلے کوئی مر نہیں سکتا ،، 

دنیا کے بزدل کو میرا یہ پیغام پہنچا دو کہ اگر میدانِ جہاد میں موت لکھی ہوتی تو اس خالد بن ولیدؓ کو موت بستر پر نہ آتی۔

           رضی اللہ تعالٰی عنہُ


اس پیغام کو اس دور میں ہر مسلمان کو ضرور پڑھانا چاہیے، اور حضرت خالد بن ولید  رضی اللہ عنہ کے قول کو وقتآ فوقتآ دہراتے رہنا چاہیے۔ 



18رمضان المبارک، 21 ہجری یومِ وصال، سپہ سالارِ اسلام، فاتح ”فارس و شام“سیف اللّٰہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ⁦⁩⁩۔۔

حضرت عمار بن یاسر

معروف صحابی و جرنیل حضرت خالد بن ولید کی فتوحات کا راز کیا تھا۔۔؟؟


محبت و عقیدت کی لازوال داستان

نبی آخر الزمان، سرور کونین ، والی دو جہاں ، رحمت اللعالمین کی زندگی میں تو کئی معجزات آپؐ سے منسوب ہوئے۔ مگر آپ کے وصال مبارک کے بعد بھی آپؐ کے معجزات صحابہ کرام رضوان اللّٰہ اجمعین کے ذریعے اپنی روشنی سے اسلام کو منور کرتے رہے،،


اسی طرح ایک واقعہ جنگ یرموک میں پیش آیا جب جنگ یرموک میں حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ٹوپی کہیں گم ہوگئی ۔ حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت پریشان ہوئے ۔ آپ نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا ۔ ’’فوری طور پر گمشدہ ٹوپی کو تلاش کیا جائے‘‘ ۔ جرنیل کا حکم ہوتے ہی گمشدہ ٹوپی کی تلاش میں سپاہی سرگرداں ہو گئے بہت دیر تک اس ٹوپی کو ڈھونڈتے رہے مگر ٹوپی نہ ملی ۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی پریشانی بڑھتی چلی جارہی تھی ۔ آپؓ نے پھرحکم دیا’’اس ٹوپی کو ہر قیمت پر تلاش کیا جائے ‘‘۔ سب پوری تندہی سے ٹوپی کی تلاش میں لگ گئے ۔ بہت دیر ڈھونڈنے کے بعد آخر کا رٹوپی مل گئ


لوگ ٹ وپی کو دیکھ کر بڑے حیرت زدہ ہوئے ۔ کیونکہ ٹوپی بڑی پرانی اور بوسیدہ تھی ۔ وہ بڑی حیرت سے ٹوپی لے کر حضرت خالد بن ولید رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور عرض کی یا حضرت ، اتنی پرانی اور خستہ حال ٹوپی کے لئے اس قدر پریشان ہونے کی کیا ضرورت تھی ۔ اس میں ایسی کون سی خاص بات تھی جو آپ نے اس کے لئے اتنی تگ ودوفرمائی ۔ حضرت خالدبن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا : ’’ایک مرتبہ حضورنبی کریم ﷺ نے عمرہ ادا فرمایا تھا اور اپنے سرمبارک کے موئے مبارک اتروائے تھے ۔ لوگوں نے موئے مبارک لینے میں جلدی کی اور میں نے پیشانی مبارک کے موئے شریف لینے میں سبقت کی ۔ اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ نے ان موئے مبارک کو اس ٹوپی میں محفوظ فرما کر مجھے عنایت فرمادیا۔ اس کے بعد میں جس جنگ میں بھی شریک ہوا یہ ٹوپی میرے ساتھ رہی اور اللہ تعالیٰ نے اس کی برکت سے ہر مرتبہ مجھے فتح ونصرت عطا فرمائی‘‘۔

حج بہترین عبادت

حج - ایک روحانی سفر حج - ایک روحانی سفر حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ ہر مسل...