آن لائن ڈکیٹ
ہوشیار باش |
آن لائن ڈکیت
ایک جاننے والے ہیں ان کی موٹر سائیکل کی شاپ ہے۔ ایک کسٹمر ان کے پاس آتا ہے اور ایک موٹر سائیکل کی ڈیل ہوتی ہے ایک لاکھ روپے میں۔
کسٹمر اس سے کہتا ہے کہ رقم آن لائن کروں گا اور دکاندار اس کو اپنا ایزی پیسہ کا اکاؤنٹ دیتا ہے۔
کسٹمر اس کو رقم بھیجتا ہے اور موٹر سائیکل لیتا ہے اور چلا جاتا ہے۔
یہاں تک سب کچھ ٹھیک تھا۔
اگلے دن پولیس اس کو اٹھا کر لے جاتی ہے۔ تھانے جا کر پتہ چلتا ہے کہ جس کسٹمر نے اس کو ایزی پیسہ میں رقم بھیجی تھی وہ دراصل ایک دلال تھا جو کہ چوری شدہ موٹر سائیکل کی واپسی کرواتا تھا۔ یعنی کسی کا موٹر سائیکل چوری ہوا اور پھر اس سے کسی طرح رابطہ کیا جاتا تھا کہ اگر موٹر سائیکل واپس کروانی ہے تو اتنی رقم دیں گے تو ہم آپ کا موٹر سائیکل واپس کروا دیں گے۔
اسی طرح ایک بندے سے ڈیل کر کے اسی سے رقم اس دکاندار کو بھجوائی تھی اور اس طرح وہ کسی ریکارڈ میں آئے بغیر اپنے پیسے موٹر سائیکل کی صورت میں لے کر چلا گیا اور پھنس وہ بیچارہ دکاندار گیا جس نے
موٹر سائیکل بیچا تھا۔
اسی طرح کا ایک کیس ہمارے ساتھ ہو گیا
یہ بات ہے فروری کی جب ایک کسٹمر نے ہم سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا کہ میں نے موبائل خریدنا ہے۔
ہم نے اسے قیمت بتائی اور ساری تفصیلات بتائیں اور پھر ڈیل کنفرم ہو گئی۔ اس نے کہا میں آپ کو آپ کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیتا ہوں اور آپ میرا موبائل پارسل لگوا دینا۔
اس نے ہمارے میزان بینک میں پیسے بھیجے اور ہم نے رقم اکاؤنٹ میں چیک کی۔ رقم آئی ہوئی تھی اور پھر اس نے ایڈریس بھیجا اور اس پر ہم نے موبائل بھیج دیا۔
یہاں تک سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ اگلے دن جب بینک اکاؤنٹ لاگ ان کیا تو وہ لاگ ان نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے پاسورڈ تبدیل کیا کہ شائد پاسورڈ غلط لگا رہا ہوں مگر اکاؤنٹ لاگ ان نہیں ہوا۔
میں نے بینک کی ہیلپ لائن پر رابطہ کیا اور انہوں نے بتایا کہ آپ کا اکاؤنٹ بلاک ہے آپ کو برانچ وزٹ کرنا ہوگا۔ میں نے سمجھا کہ شائد غلط پاسورڈ لگائے ہوں گے
اس لئے فیزیکل ویری فیکیشن کرنی ہوگی۔
بینک گئے تو پتہ چلا کہ کسی نے Dispute اوپن کیا ہوا تھا اکاؤنٹ پر۔
مزید تفصیلات بینک نے نہیں دی پھر اپنے سورسز لڑائے تو پتہ چلا جس نے موبائل لیا تھا اس کی طرف سے Dispute تھا کہ اس کا کہنا تھا کہ اس کا اکاؤنٹ ہیک ہوا ہے اور رقم ہمارے اکاؤنٹ میں آئی ہے اس لئے اس نے Dispute اوپن کیا ہے۔
اس کی وجہ سے اکاؤنٹ میں جتنی رقم تھی وہ ساری فریز ہو گئی اور پھر جس جس کے پاس وہ اکاؤنٹ سیو تھا وہ مزید رقم اس میں بھیجتے جا رہے تھے اسطرح اور رقم پھنستی جا رہی تھی۔
بینک سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے یہ FIA کا کیس ہے۔
اب پریشانی مزید بڑھ گئی۔
بینک کو تمام ثبوت پیش کئے کہ اس طرح ہماری ڈیل ہوئی تھی اور ہم نے رقم چیک کی تھی اور موبائل بھیج دیا تھا۔ اگر اس میں مزید کچھ لینا تھا تو ہمیں بتائیں تاکہ ہم فیوچر میں اس طرح کے فراڈ سے بچ سکیں۔ لیکن بینک عملہ کچھ بتانے سے قاصر تھا۔ وہ صرف یہ کہتے تھے کہ آپ اس کسٹمر کی رقم واپس کر دیں اور پھر وہی بندہ Dispute ہٹائے گا تب جا کر اکاؤنٹ کھلے گا۔
پھر ہم نے تین ماہ مسلسل اس پر بھاگ دوڑ کی اور اپنے سورسز لڑائے اور کسی طرح FIA کے چنگل سے اکاؤنٹ چھڑایا اور تب جا کر اکاؤنٹ کھلا۔ اور پیسے الگ سے لگانے پڑے اس سارے معاملے میں۔
اس طرح کے Scammer جانتے ہیں کہ بینک ہماری سنے گا اور ہمیں چیز بھی مل جائے گی اور رقم بھی واپس آ جائے گی۔
وہ کوئی آن لائن کاروبار دیکھتے ہیں اور اس سے ڈیل کرتے ہیں اور چیز لینے کے بعد Dispute اوپن کر دیتے ہیں۔ اور زلیل وہی ہوتا ہے جس نے چیز بیچی ہوتی ہے۔
اب اگر آن لائن کام کرنا ہے تو رقم بھیجنے والے سے کہیں کہ جس اکاؤنٹ سے رقم بھیجی ہے اس نام کا اوریجنل شناختی کارڈ بھیج دیں۔ 90 فی صد فراڈیے رقم چھوڑ کر نکل جائیں گے پھر آپ رقم اسی اکاؤنٹ میں واپس کر دیں جہاں سے آئی تھی۔
اگر وہ شناختی کارڈ بھیج دے تو اس سے مزید ویری فیکیشن کے لیے اس سے کہ سکتے ہیں کہ اس شناختی کارڈ کو پکڑ کر اپنی سیلفی بنا کر بھیج دیں۔ اس طرح آپ کو کنفرم ہو جائے گا کہ آپ نے اوریجنل اکاؤنٹ ہولڈر کے ساتھ ڈیل کی ہے اور پھر وہ آپ کے اکاؤنٹ کا ڈسپیوٹ نہیں اوپن کرے گا۔
پاکستان میں کام کرنا ہے تو پھونک پھونک کر قدم رکھنے پڑتے ہیں کیونکہ کبھی بھی فراڈ ہو سکتا ہے اور اس طریقے سے ہو سکتا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔
کاپی