Type Here to Get Search Results !

کورولش عثمان ڈرامہ میں ایک نیا موڑ


السلام علیکم
دوستو!

ایپی سوڈ آن ائر کیا ھوئی دیکھنے والوں کے دل زیروزبر کر گئی۔انتہائی جذباتی اور دلخراش مناظر سے بھر پور قسط جو قدم قدم پر آنکھیں اشکبار کرتی رہی۔ایپی سوڈ کے آغاز ہی سے دیکھنے والوں کے دل مٹھی میں آگئے۔

آیا نکولا نے بائیوجا کی صورت عثمان کی کمزوری ھاتھ آنے پر اس کا بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اور بائیوجا کے بدلے قلعہ چاھیسار کی مانگ کر کے سب کو مخمصے میں ڈال دیا۔

ایک نئی پریشانی عثمان کے سر آ پڑی ایک طرف ساوچی بے کا بیٹا قائی قبیلے کا سردار بائیوجا دوسری جانب شھدا کے خون سے دھلا ھوا قلعہ چاھیسار۔
قائی قبیلہ کو ایک مرتبہ پھر جنگ کے سیاہ گہرے بادلوں نے   گھیر لیا ھے۔پھر ایک مرتبہ دونوں طرف کے جنگجو تلواروں کی جھنکار میں آمنے سامنے آکھڑے ھوئے اور دونوں طرف سے خوب مقابلہ ھوا۔شدید لڑائی کے بعد حوالگی کے وقت بائیوجا کی جگہ فلیٹیوس نے چہرے سے نقاب اٹھاکر ساوچی کوخنجر کے پے در پے وار کرکے شدید زخمی کردیا اور یہ لڑائی بائیوجا کو حاصل کئے بغیر عثمان اور اس کے ساتھیوں کی پسپائی پر ختم ھوئی۔

دوسری جانب نکولا اپنی حراست میں بائیوجا پر تشدد کرتا رھا لیکن اس کے پایہ استقلال میں لرزش نہ لا سکا۔

علینا بیٹے کی اسیری اور پھر ساوچی کے شدید زخمی ھونے سے بری طرح زھنی دباو کا شکار ھو کر شدید جذباتی ھو گئی اور اپنے حواسوں میں نہ رہی اور جو منہ میں آیا کہہ گئی۔  

پوری قسط بائیوجا کی نیکولا کی قید سے رھائی اور قلعہ چاھیسار کے گرد گھومتی رہی۔اور بہت مرتبہ غیر متوقع صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔

عثمان قلعہ کا قبضہ نکولا کو  دینے کو تیار اور سرداروں کا جرگہ بمعہ بامسے'ساوچی گوندوذ اور دوندار اس کے بھرپور مخالف۔حیرت یہ ھوئی کہ ادریس جو دراصل تاجر کے بھیس میں عیسائی جاسوس ھے سرداروں کے جرگہ میں نہ صرف شامل تھا بلکہ رائے بھی دے رھا تھا۔ لیکن سب کی مخالفت کے باوجود عثمان کا ایک ہی ٹھوس فیصلہ کہ قلعہ دو' بائیوجا لو۔جبکہ بعد میں ثابت ھوا کہ یہ عثمان کی ایک  چال تھی۔اور عثمان  نے ترکی  کہاوت سچ ثابت کر دی  کہ " بیٹا باپ کے پیچھے ھوتا ھے"کیونکہ ارتغل غازی بھی گھات لگانے'جال بچھانے اور چال میں چال چلنے کے ماھر تھے۔

عثمان کے وفادار جاسوس آریتون(باورچی) اور اسکی بیٹی افطالیہ کی زندگی کا باب بھی بائیوجا کی جلد بازی اور اور جذباتی پن کی نظر ھوا اور دونوں باپ  بیٹی نے عثمان کے ساتھ اپنی وفاداریوں کی شاندار داستان رقم کر کے نکولا اور ھیلین کے ھاتھوں جام شھادت نوش کیا۔ 

 لیکن کارا عثمان کے مضبوط ارادوں کے آگے کوئی باڑھ نہ باندھ سکا اور ایک مکمل پلاننگ اور سازش کی تیاری کے نتیجہ میں قلعہ چاھیسار اور بائیوجا دونوں کے حصول میں کامیاب رھے اور نکولا اور گورنر الیگزینڈر کو ایک مرتبہ پھر منہ کی کھانی پڑی۔

جہاں تک سازشوں اور نت نئی چالوں کا تعلق ھے عیسائیوں رومنوں اور عثمانیوں کی طرف سے نئی سے نئی سازشوں کی بساط بچھتی رہتی ھے لیکن بازی اکثر عثمان کے ھاتھ رہتی ھے۔

 پیتروس اور سائمن نکولا تک یہ خبر پہنچا چکے ہیں کہ ترکوں کی سلطنت کے راز عثمان کے خیمے میں ہیں۔

دوسری جانب تاجر کے بھیس میں ادریس بامسے پر اپنا اعتماد بٹھانے کی کوششوں میں کامیاب ھو گیا ھے۔

فلیٹیوس جسے پوری امید تھی کہ وہ بیٹے کی رھائی کے لئے قلعہ پہنچنے والی علینا کی محبت اور اعتماد حاصل کر پائے گا لیکن علینا کے حوصلہ شکن رویہ کی وجہ سے سخت جھنجھلایا ھوا ھے۔

نکولا کی نفرت اور انتقام کی آگ قلعہ ھاتھ سے جانے'بائیوجا کا عثمان کی کامیاب چال سے اس کی قید سے آزاد ھونے اور عثمان کا جیر کوتائی کے زریعہ  تحفتا" اس کے کمانڈر کا سر اسے بھیجنے پر بری طرح بھڑک اٹھی ھے۔رہی سہی کسر ھیلین نہائت بھونڈے انداز سے مسکرا مسکرا کر پوری کر دیتی ھے۔

جہاں تک اداکاری کا تعلق ھے تمام اداکار اپنی بہترین صلاحیتوں کا اظہار کر رھے ہیں خاص طور پر عثمان کی اداکاری اور روپ بہت پختگی اختیار کرتا جا رھا ھےخصوصا" عمامہ پہن کر عثمان صحیح معنوں میں سلطنت عثمانیہ کی بنیاد رکھنے والا عثمان نظر آتا ھے۔

اس کے علاوہ نکولا نے ایک بار پھر اپنی بہترین صلاحیتوں کا ثبوت دیا۔اور ٹہرے ھوئے دھیمے لہجے  میں انتہائی  موثر انداز میں ایک دشمن کے ڈائلاگ بول کر خود کو منوا لیا۔ 

یاولک ارسلان نے عثمان کے دوست اور مدد گار کے طور پر ایک مثبت کردار کا روپ اختیار کر لیا ھے لیکن ان کا انتہائی سنجیدہ اور مشکل سچوایشن میں ضرورت سے زیادہ مسکرانا کچھ عجیب سا لگتا بے۔

چھوٹے بامسے مطلب جیر کوتائی ھمیشہ کی طرح اپنی معصوم  اور خوبصورت مسکراہٹ کے ساتھ سنجیدہ ماحول میں بھی دیکھنے والوں کےچہروں پر مسکراھٹیں بکھیرتا رھا۔

اس کے علاوہ آئگل'بالا خاتون 'دوندار 'حازل خاتون ' ساوچی ' علینا ' فلیٹیوس ' داود لوھار' بوران اور بائیو جا نے اپنے اپنے کردار نہائت خوش اصلوبی سے نبھائے۔

ناظرین!ویسے تو پوری ایپی سوڈ ہی خوبصورت تھی لیکن کچھ خوبصورت مناظر کا زکر نہ کرنا سراسر زیادتی ھو گی

علینا کا بیٹے کی گرفتاری اور نکولا کی قید میں جانے کا سن کر اپنے حواسوں سے بے قابو بو جانا اور تڑپتی ھوئی ممتا کا اظہار کرنا۔

زبردست لڑائی کے دوران ساوچی کا شدید زخمی حالت میں  بھی ایک عیسائی جنگجو کا ان کے قریب آنے پر لیٹے لیٹے تلوار سے اس کی گردن کاٹ دینا۔

جنگ کے منظر میں فرار کے وقت عثمان کا صلیبیوں کے گھوڑے پر بیٹھے ھونا۔

نکولا کا آریتون کا ھاتھ پکڑ کر ا سکی بیٹی کا پوچھنا اور پھر اسکا نکولا پر خنجر سے حملہ اور نکولا کا اس کو شھید کرنا۔

ھیلین کا افطالیہ کو چہرے کے انتہائی منحوس تاثرات کے ساتھ خنجر مار کر شھید کرنا۔

آئگل اور جیر کوتائی کا جنگ کی حالت میں کمر سے کمر ملا کر لڑنا اور پھر صورت حال کا احساس کر کے مسکرا اٹھنا۔

نکولا اور بائیوجا کا مکالمہ اور پھر نکولا کا بائیوجا کو اچانک ٹکر مارنا اور بائیوجا کا حواس باختہ ھونا۔

دوستو ! سب سے خوبصورت منظر جب قلعے سے عثمانی پرچم اتار کر صلیبی جھنڈے لہرائے جا رھے تھے اور قلعہ خالی کروایا جا ربا تھا تو میری چشم تصور مجھے ماضی کا وہ منظر دکھا رہی تھی جب بہت سے شھیدوں کے خون سے قلعہ فتح ھوا تھا اور نعرہ  تکبیر کے فلک شگاف نعروں کے ساتھ قائی پرچم لہرائے گئے تھے اور صلیبیوں کے قلعہ کی فضاوں میں ازان کی مسحور کن اور روح پرور آواز نے مسلمانوں کی فتح پر مہر ثبت کی تھی۔

ناظرین کے اندازوں اور توقع کے عین مطابق گوکتوگ اور ترگن خاتون کے اتحاد اور موجودگی بھی نکولا اور فلیٹیوس کی پریشانیوں میں  اضافہ کا باعث بنتی نظر آرہی ھے۔

قمرالابدال خبر دے چکے ہیں کہ شیخ ادیبالی آگئے ہیں امید ھے ان کا آنا قائی قبیلے 'عثمان اور اس کے بلند ارادوں کے لئے بہت سود مند ثآبت ھوگا انشاء اللہ اور یہ سب دیکھنے کے لیے منتظر رھیئے اگلی ایپی سوڈ  تک۔
تب تک کے لئے 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area