لکھنے والے خواتین و حضرات کے لئے چند سنہری اصول

 




*لکھنے والوں کے لیے۔۔۔۔۔۔۔چند اہم اور قابلِ توجہ گذارشات*


  ہر موضوع پرطبع آزمائی ضروری ہے نہ ہر ایک کی نگارشات پر اپنی رائے دینا ضروری ہے۔ سب سے پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ آپ کی دلچسپی کا موضوع کیا ہے؟ 


ہمیشہ اسی موضوع کا انتخاب کرنا چاہیے جس پر آپ کا مطالعہ ہو، جس پر مواد آسانی سے دستیاب ہو سکے یا کم ازکم جس پر تلاش کر نے سے مواد مل سکے۔ 

      

      جس موضوع میں آپ کی دلچسپی ہی نہیں، جس پر آپ کا مطالعہ ہی نہیں جس کے متعلق آپ آگاہ ہی نہیں اس پر خوامخواہ طبع آزمائی کرنے کی ضرورت نہیں اور اگر ایسا ناگزیر ہو تو پہلے اس پر مطالعہ کرنا چاہیے 


   اس کے متعلق معلومات حاصل کرنی چاہئیں اس کے پس منظر سے آگاہی حاصل کرنی چاہیے اور مواد کی دستیابی کے بعد پھر اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا جائے۔


       موضوع کے انتخاب میں اس بات کا بھی خیال رکھنا چاہیے کہ وہ چیز بیان کی جائے جس کی لوگوں کو ضرورت ہے، اس کے متعلق انہیں رہنمائی درکا ہے اور اس پر بہت کم مواد موجود ہے۔


 اور اگر اس پر پہلے سے کچھ لکھا گیا ہے وہ ناکافی ہے یا درست نہیں ہے تو اس کے متعلق خلوصِ نیت کے ساتھ قارئین کو آگاہ کر دیا جائے لیکن اندازِ بیان شستہ اورمہذبانہ ہونا چاہیے۔ 

  

             مخالف رائے کی خوب تردید کریں، اپنے موقف کی بھرپور وضاحت کریں، اسے ثابت کرنے کے لیے دلائل کے انبار لگا دیں لیکن یہ سب کچھ موضوعاتی (موضوع کے مطابق)ہونا چاہیے نہ کہ ذاتی اور جذباتی۔

چہرے کو خوبصورت کیسے بنائیں    

     ایسا انداز ہر گزنہ اپنایا جائے جس میں مخالف کی تردید کی بجائے تحقیر ہو اور اصلاح کی بجائے نفرت کا جذبہ نظر آ رہا ہو۔ ایسا لکھیے کہ اگر آپ کا مخالف بھی آپ کی تحریر کو پڑھے تو اسے کہیں لفظوں میں کاٹ اور لہجے میں درشتی محسوس نہ ہو بلکہ آپ کے لفظ لفط سے جذبہِ اخلاص و اصلاح کی مہک آتی ہو۔


 تردید کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ مخالف کی بات کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے کہ اس نے کہا کیا ہے اور کہاں اس نے غلطی کی ہے؟


ایسا نہ ہو کہ آپ اس بات کا رد کرتے چلے جائیں جو مخالف کا خیال ہی نہیں اور اس کے جملوں اور بیان سے وہ مطلب نکلتا ہی نہ ہو جس کا آپ رد کرتے چلے جا رہے ہیں۔ گویا یوں نہیں ہونا چاہیے:


وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا 


وہ بات ان کو بہت ناگوار گذری ہے 


   مخالف کی کمزورترین بات پر گرفت کی جائے۔ جہاں کہیں تاویل یا وضاحت کی گنجائش ہو اس کو بیان کر دیا جائے کہ اگر اس سے یہ مراد ہے تو پھر اس کا یہ حکم ہے۔ اگر تاویل کمزور ہو تو اس کو بھی بیان کر دیا جائے۔


مخالف کی دلیل کا رد بھی بڑے سلیقے سے کیا جائے۔ مثلا: فلاں صاحب نے جو لکھا ہے مجھ سا طالب بہر حال اس کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ 

 

       مدِ مقابل کوئی بھی ہو، اس کے نظریات کتنے ہی خطرناک کیوں نہ ہوں، اس کی باتیں کتنی ہی گمراہ کن کیوں نہ ہوں، اس کا لہجہ کتنا ہی بے باکانہ کیوں نہ ہو، اس کے دلائل بے ربط اور کمزورہی کیوں نہ ہوں 


اسکا اندازِ بیان و تحریر بغض و عناد اور نفرت پر ہی مبنی کیوں نہ ہو اس کی علمی حالت قابلِ رحم ہی کیوں نہ ہو کبھی بھی اس کے لیے غیر اخلاقی اور غیر مہذب الفاظ استعمال نہیں کرنے چاہیں۔ 


     اسے جاہل، فاسق، گمراہ، بدعتی، گستاخ، بد بخت، خبیث وغیر ہ کے الفاظ سے قطعا یاد نہیں کر نا چاہیے بلکہ بہتر یہ ہے کہ اس کا نام لیے بغیر کوئی مناسب سا لفظ استعمال کیا جائے 


مثلا ایک مشہور خطیب، سوشل میڈیا سے شہرت پانے والے ایک مصلح، ایک مبلغ نے یو ں کہا ہے یا ہمارے بعض دوست، کچھ کرم فرما، ہمارے کچھ مہربان یوں کہتے ہیں۔ 


      چونکہ آپ حق کے داعی ہیں، آپ نے حق کی طرف دعوت دینی ہے آپ مبلغ ہیں آپ نے درست بات کا ابلاغ کرنا ہے،  آپ مصلح ہیں آپ نے غلط بات کی اصلاح کرنی ہے اس لیے آپ کی ذمہ داری بھی زیادہ ہے۔


 آپ کو ہر حال میں نرمی اور شفقت کا مظاہر ہ کرنا ہے۔ تلخی، سختی، دشنام طرازی، بد اخلاقی اور بد تمیزی کو خندہ پیشانی سے بر داشت کرنا ہے 

 

      سخت اور تلخ الفاظ استعمال کرنے والے، اور بد تہذیبی و بد اخلاقی کا مظاہرہ کرنے والے کا جواب دیتے ہوئے کبھی اس کی سطح پر نہیں آنا نہیں چاہئیے بلکہ ہمیشہ یہی پیشِ نظر رہنا چاہیے:


جذبات کا طوفان تو اٹھتا ہے کئی بار


الفاظ مگر رہتے ہیں ہر بار مناسب


آپ کا کام فقط پیغام پہنچانا ہے کسی بھی صورت میں اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوٹنا چاہیے او ر الفاظ کا استعمال ہمیشہ مناسب رہنا چاہیے۔


    آپ نے کوئی تحریر لکھی کوئی پیغام دیا وہ لوگوں تک پہنچ گیا۔ اگر کوئی اس پر اعتراض کرے، بے جا سوال اٹھائے تو اس کی بات کی طرف قطعا توجہ نہ کریں اس کا جواب نہ دیں -


اگر جواب دیں گے تو لوگوں کی توجہ آپ کے بنیادی پیغام سے ہٹ جائے گی۔اگر بہت زیادہ ناگزیر ہو تو ایک مرتبہ بڑی نرمی اور اختصار کے ساتھ وضاحت کر دی جائے لیکن بحث کو طول نہ دیا جائے۔

     

     یہ بات ذہن میں رہے کہ آپ اپنے تمام تر اخلاص، علم، مطالعہ اور تحریر و بیان کی صلاحیتوں کے باوجود ایک رائے ہی دے سکتے ہیں۔ ضروری نہیں کہ آپ کی ہر بات سے دوسرے اتفاق ہی کریں- 


 اس لیے مخالف رائے سے پریشان نہیں ہونا چاہیے اور نہ ہی بغیر سوچے سمجھے اس کی تردیدشروع کردینی چاہیے بلکہ اس پر خلوصِ دل سے غور کرنا چاہیے اور اگر مناسب معلوم ہو تو اپنی رائے بھی بدلی جا سکتی ہے۔ 

     

         لکھتے ہوئے تما م تر توجہ اپنے پیغام کے موثر ابلاغ کی طرف ہونی چاہیے۔ تحریر کو ادبی چاشنی دینے کے خیال میں ثقیل الفاظ کے استعمال اور غیر مانوس تراکیب کی ایجاد سے تحریر بے مزہ ہو جاتی ہے۔


 اور تکلف کی وجہ سے وہ تحریر سماعتوں پر گراں گذرتی ہے۔ ذہن میں اترنے والے خیالات کا ہاتھ میں چلنے والے قلم کے ساتھ براہِ راست تعلق ہوتا ہے۔ کبھی بھی اس روانی میں مخل نہیں ہوناچاہیے۔ 

   بانو قدسیہ اقوال زریں   

      ان الفاظ کو روانی کے ساتھ لکھتے جائیں تاکہ خیالات ترتیب پاتے رہیں۔ تحریرمکمل کرنے کے بعد اسے بغور پڑھ لیں اور جہاں مناسب سمجھیں تھوڑی بہت تبدیلی کر لیں۔ 


      تمہید کو زیادہ طول نہ دیجیے۔ بلکہ اسے مختصر رکھیے اورفورا اپنے مقصد پر آئیں اوراختتام تک موضوع کو نبھائیں۔ آپ کے عنوان اور تحریر کے مواد میں زبردست ربط ہونا چاہیے


 ایسا نہ ہو کہ قارئین پوری تحریر میں یہی تلاش کرتے رہیں کہ جو عنوان آپ نے باندھا ہے اس کے متعلق کہاں لکھا ہے؟ بقول شاعر: 


اگرچہ وہ سبھی کچھ رہ گیا ہے 


مگر جو دل میں تھا وہ رہ گیا ہے


       لکھنے کا اولین مقصد حق بات کا ابلاغ ہے جس کے لیے اخلاص اور حصولِ رضائے خداوندی کا جذبہ نہایت ضروری ہے۔ اس لیے اس بات سے قطعا پریشان نہیں ہونا چاہیے کہ آپ کی تحریر پر لوگوں نے مثبت جواب دیا ہے یا نہیں دیا؟ پسندیدگی کا اظہار کیا ہے یانہیں کیا؟

      

      یہ جو کچھ لکھا گیا وہ محض چند آرا ہیں یہ موضوع انہی آرا میں منحصر نہیں ہے۔ بلکہ اہلِ علم و دانش حضرات اس پر مزید رہنمائی فرما سکتے ہیں۔

*السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ* 


 *ڈئیر سٹوڈینٹس ہمارا تھری ڈی گرافکس کورس پرسوں سے شروع ہو رہا ہے* 

 *12 دن کا کورس ہے ود آؤٹ سرٹیفکیٹ 350 اور ود سرٹیفکیٹ 550 فیس ہے* 


 *اگر آپ کا ارادہ ہے تو آج اپنی ایڈمیشن کنفرم کروالیں جزاک اللہ خیرا کثیرا* 


 *مزید معلومات کے لیے مجھے انباکس میسج کرلیں 

03044065561✨❤️*

اردو میں مذکر اور مونث کی پہچان کا خاص طریقہ

 اردو میں مذکر اور مونث کی پہچان کا خاص طریقہ 











لوگ پوچھتے ہیں کہ" دیوار " لمبی ہے یا لمبا۔۔۔۔؟

" دروازہ " اگر بڑا ہے ۔۔۔۔۔۔۔تو بڑی کیوں نہیں ہے ۔۔۔؟

یار۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں تو لڑکا ہوں پھر میں ایسا کیوں لکھتا ہوں

 " یہ میری کتاب ہے "  ۔۔۔؟ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔

خیر۔۔۔۔

اس بابت بے شمار کاوشیں نظر سے گزریں۔۔ ۔۔۔

زیادہ تر قواعد قیاسی پر مشتمل ہیں۔۔۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ زبان دانی کے اعتبار سے سب قاعدے درست ہیں لیکن پیچیدہ بہت ہیں۔۔۔!!        ٠٠٠٠٠٠ ٠٠٠٠پھر بھی ان کی مطالعہ اور یا د کرنا بے حد ضروری ہے ۔۔۔

                                   ****************

چلو ۔۔۔۔۔۔۔ 

 ************ آ ج میں غیر حقیقی یا بے جان اسماء کی تذکیر و تانیث سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔۔

پروفیشنل بلاگنگ کورس

اس پوسٹ کے  مطالعہ کے بعد    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ اس قابل ہوجائیں گے کہ یہ جان سکیں کہ فلاں لفظ یعنی اسم مذکر ہے یا مونث۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

             جس سے جملے کے اعتبار سے آپ کے بے شمار اشکالات و مبہمات ختم ہو جائیں گے۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یاد رہے کہ بعض الفاظ قواعد سے مستثنٰی ہوتےہیں اس وجہ سے کہ ان کی سمع ابتدا ہی سے بطور مونث یا مذکر ہوتی چلی آ رہی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 

فاتح اندلس طارق بن زیاد ۔۔۔۔۔۔۔۔تاہم ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ قاعدہ تقریباً تمام الفاظ یا اسماء کی پیچان کراتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

@@@@ @@@   یہ فلاں لفظ یعنی اسم مذکر ہے کہ مونث۔۔؟؟؟

آپ مطلوبہ اسم کی جمع غیر ندائی بنائیں۔۔۔۔

                بہ الفاظ دیگر

مطلوبہ اسم سے بچوں KG کو سکھانے والی جمع بنائیں۔۔۔۔  مثلاً  کتاب سے کتابیں۔۔۔مثال سے مثالیں

دکان سے دکانیں۔  درجا سے درجے۔ پنکھا سے پنکھے ۔ دروازہ سے دروازے۔۔۔۔۔۔۔۔۔وغیرہ

  اگر کسی بھی لفظ یعنی اسم کی جمع کے آخر میں """ ی اور  ں  """(دونوں اک ساتھ) یا ان کی آواز آئی تو وہ لظ مونث ہو گا ورنہ مذکر۔۔۔۔۔۔۔

Professional blogging course ۔۔۔۔۔۔

یعنی جن الفاظ کی مذکورہ بالا طرز کی جمع کا اختتام ۔۔۔   ی +  ں 

یا ان کی آواز پر ہوئی تو وہ مونث ہوں گے ۔۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بصورت دیگر مذکر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دیوار۔۔۔۔۔ دیواریں۔۔۔مث

دکان ۔۔۔ دکانیں ۔۔۔۔ مث 

چھت۔۔۔۔ چھتیں ۔۔۔۔ مث

دروازہ ۔۔۔ دروازے ۔۔۔ مذ

پنکھا ۔۔۔۔ پنکھے ۔۔۔۔ مذ

کتاب ۔۔۔۔ کتابیں ۔۔۔۔ مث

میز ۔۔۔۔ میزیں ۔۔۔۔ مث 

۔۔۔۔۔۔۔ علٰی ھٰذ القیاس۔۔۔۔۔۔۔


آن لائن ڈکیت

 آن لائن ڈکیٹ


ہوشیار باش 




آن لائن ڈکیت

ایک جاننے والے ہیں ان کی موٹر سائیکل کی شاپ ہے۔ ایک کسٹمر ان کے پاس آتا ہے اور ایک موٹر سائیکل کی ڈیل ہوتی ہے ایک لاکھ روپے میں۔

کسٹمر اس سے کہتا ہے کہ رقم آن لائن کروں گا اور دکاندار اس کو اپنا ایزی پیسہ کا اکاؤنٹ دیتا ہے۔ 

کسٹمر اس کو رقم بھیجتا ہے اور موٹر سائیکل لیتا ہے اور چلا جاتا ہے۔

یہاں تک سب کچھ ٹھیک تھا۔

اگلے دن پولیس اس کو اٹھا کر لے جاتی ہے۔ تھانے جا کر پتہ چلتا ہے کہ جس کسٹمر نے اس کو ایزی پیسہ میں رقم بھیجی تھی وہ دراصل ایک دلال تھا جو کہ چوری شدہ موٹر سائیکل کی واپسی کرواتا تھا۔ یعنی کسی کا موٹر سائیکل چوری ہوا اور پھر اس سے کسی طرح رابطہ کیا جاتا تھا کہ اگر موٹر سائیکل واپس کروانی ہے تو اتنی رقم دیں گے تو ہم آپ کا موٹر سائیکل واپس کروا دیں گے۔ 

اسی طرح ایک بندے سے ڈیل کر کے اسی سے رقم اس دکاندار کو بھجوائی تھی اور اس طرح وہ کسی ریکارڈ میں آئے بغیر اپنے پیسے موٹر سائیکل کی صورت میں لے کر چلا گیا اور پھنس وہ بیچارہ دکاندار گیا جس نے 

موٹر سائیکل بیچا تھا۔

اسی طرح کا ایک کیس ہمارے ساتھ ہو گیا

یہ بات ہے فروری کی جب ایک کسٹمر نے ہم سے واٹس ایپ پر رابطہ کیا کہ میں نے موبائل خریدنا ہے۔

ہم نے اسے قیمت بتائی اور ساری تفصیلات بتائیں اور پھر ڈیل کنفرم ہو گئی۔ اس نے کہا میں آپ کو آپ کے بینک اکاؤنٹ میں پیسے بھیج دیتا ہوں اور آپ میرا موبائل پارسل لگوا دینا۔

اس نے ہمارے میزان بینک میں پیسے بھیجے اور ہم نے رقم اکاؤنٹ میں چیک کی۔ رقم آئی ہوئی تھی اور پھر اس نے ایڈریس بھیجا اور اس پر ہم نے موبائل بھیج دیا۔

یہاں تک سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا۔ اگلے دن جب بینک اکاؤنٹ لاگ ان کیا تو وہ لاگ ان نہیں ہو رہا تھا۔ میں نے پاسورڈ تبدیل کیا کہ شائد پاسورڈ غلط لگا رہا ہوں مگر اکاؤنٹ لاگ ان نہیں ہوا۔ 

میں نے بینک کی ہیلپ لائن پر رابطہ کیا اور انہوں نے بتایا کہ آپ کا اکاؤنٹ بلاک ہے آپ کو برانچ وزٹ کرنا ہوگا۔ میں نے سمجھا کہ شائد غلط پاسورڈ لگائے ہوں گے 

How to write short stories

اس لئے فیزیکل ویری فیکیشن کرنی ہوگی۔

بینک گئے تو پتہ چلا کہ کسی نے Dispute اوپن کیا ہوا تھا اکاؤنٹ پر۔

مزید تفصیلات بینک نے نہیں دی پھر اپنے سورسز لڑائے تو پتہ چلا جس نے موبائل لیا تھا اس کی طرف سے Dispute تھا کہ اس کا کہنا تھا کہ اس کا اکاؤنٹ ہیک ہوا ہے اور رقم ہمارے اکاؤنٹ میں آئی ہے اس لئے اس نے Dispute اوپن کیا ہے۔

اس کی وجہ سے اکاؤنٹ میں جتنی رقم تھی وہ ساری فریز ہو گئی اور پھر جس جس کے پاس وہ اکاؤنٹ سیو تھا وہ مزید رقم اس میں بھیجتے جا رہے تھے اسطرح اور رقم پھنستی جا رہی تھی۔

بینک سے رابطہ کیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہم کچھ نہیں کر سکتے یہ FIA کا کیس ہے۔

اب پریشانی مزید بڑھ گئی۔ 

بینک کو تمام ثبوت پیش کئے کہ اس طرح ہماری ڈیل ہوئی تھی اور ہم نے رقم چیک کی تھی اور موبائل بھیج دیا تھا۔ اگر اس میں مزید کچھ لینا تھا تو ہمیں بتائیں تاکہ ہم فیوچر میں اس طرح کے فراڈ سے بچ سکیں۔ لیکن بینک عملہ کچھ بتانے سے قاصر تھا۔ وہ صرف یہ کہتے تھے کہ آپ اس کسٹمر کی رقم واپس کر دیں اور پھر وہی بندہ Dispute ہٹائے گا تب جا کر اکاؤنٹ کھلے گا۔

پھر ہم نے تین ماہ مسلسل اس پر بھاگ دوڑ کی اور اپنے سورسز لڑائے اور کسی طرح FIA کے چنگل سے اکاؤنٹ چھڑایا اور تب جا کر اکاؤنٹ کھلا۔ اور پیسے الگ سے لگانے پڑے اس سارے معاملے میں۔

اس طرح کے Scammer جانتے ہیں کہ بینک ہماری سنے گا اور ہمیں چیز بھی مل جائے گی اور رقم بھی واپس آ جائے گی۔ 

وہ کوئی آن لائن کاروبار دیکھتے ہیں اور اس سے ڈیل کرتے ہیں اور چیز لینے کے بعد Dispute اوپن کر دیتے ہیں۔ اور زلیل وہی ہوتا ہے جس نے چیز بیچی ہوتی ہے۔

اب اگر آن لائن کام کرنا ہے تو رقم بھیجنے والے سے کہیں کہ جس اکاؤنٹ سے رقم بھیجی ہے اس نام کا اوریجنل شناختی کارڈ بھیج دیں۔ 90 فی صد فراڈیے رقم چھوڑ کر نکل جائیں گے پھر آپ رقم اسی اکاؤنٹ میں واپس کر دیں جہاں سے آئی تھی۔

اگر وہ شناختی کارڈ بھیج دے تو اس سے مزید ویری فیکیشن کے لیے اس سے کہ سکتے ہیں کہ اس شناختی کارڈ کو پکڑ کر اپنی سیلفی بنا کر بھیج دیں۔ اس طرح آپ کو کنفرم ہو جائے گا کہ آپ نے اوریجنل اکاؤنٹ ہولڈر کے ساتھ ڈیل کی ہے اور پھر وہ آپ کے اکاؤنٹ کا ڈسپیوٹ نہیں اوپن کرے گا۔

پاکستان میں کام کرنا ہے تو پھونک پھونک کر قدم رکھنے پڑتے ہیں کیونکہ کبھی بھی فراڈ ہو سکتا ہے اور اس طریقے سے ہو سکتا ہے کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے۔ 

کاپی

Join what's app group


Call Divert and call Forward

Social media service  

کال ڈائورٹ



کال فارورڈنگ یا ڈائورٹ ایک بہت ہی مفید سروس ہے جب آپ چاہ رہے ہوں کہ آپ کے نمبر پر آنے والی کالز کچھ خاص حالات میں آپ کے کسی دوسرے نمبر پر چلی جائیں۔ وہ خاص حالات کیا ہیں ان کے بارے میں آگے بات کرتے ہیں۔

 کال فارورڈ سے کچھ نہایت ہی دلچسپ کام لیے جا سکتے ہیں جیسے کہ آپ کا نمبر تو آن ہو لیکن کال کرنے والے کو آف ملے۔ کوئی آپکو کال نہ کر سکے لیکن آپ ہر کسی کو کال کر سکیں۔ کوئی آپ کے نمبر پر کال کرے تو اسکو یہ سننے کو ملے کہ آپ نے غلط نمبر ملایا ہے یا آپکا نمبر کسی کے استعمال میں نہیں۔

 اور ایک بہت ہی فائدے کی چیز خاص طور پر خواتین کے لیے جب کوئی لڑکا آپکوکال کر کہ تنگ کر رہا ہو تو وہ جب بھی آپکو  کال کرے اسکی کال آپ کے والد صاحب یا بھائی کو چلی جائے لیکن جب آپ کی کوئی سہیلی یا جاننے والے کال کریں تو وہ کال آپکو آئے۔

 آپ کا موبائل بند ہونے والا ہو اور آپ چاہتے ہوں کہ آپ کا موبائل بند ہونے کہ بعد آپ کے نمبر پر آنے والی تمام کالز آپ کے دوسرے نمبر پر آجائیں۔ ان تمام طریقوں کے بارے میں پوسٹ کے آخر میں بات کریں گے۔ ابھی یہ دیکھتے ہیں کہ کن کن حالات میں ہم کال فاروڈ کر سکتے ہیں۔

 کال فارورڈ میں آگے مزید چار آپشنز ہوتی ہیں جن کو آپ اپنے حساب سے استعمال کر سکتے ہیں۔

 آپشن نمبر 1- Always Forward

 اس آپشن سے آپ کے نمبر پر آنے والی تمام کی تمام کال دوسرے نمبر پر جو آپ کال فارورڈ کی سیٹنگ میں اینٹر کریں پر ٹرانسفر ہو جاتی ہیں۔ اس آپشن کو آن کرنے کے بعد پھر چاہے آپ اپنا نمبر آن رکھیں یا آف کر دیں آپ کے نمبر پر کوئی بھی کال نہیں آئے گی۔

 آپشن نمبر 2- When busy

 اس آپشن سے سب سے پہلے کال آپ کے نمبر پر ہی آئے گی۔ اگر آپ کال کاٹ دیں گے تو کال دوسرے نمبر پر ٹرانسفر ہو جائے گی۔ کال کرنے والے کو پتا نہیں چلے گا کہ کال کسی اور نمبر پر ٹرانسفر ہوئی ہے۔ اس کو وہی کال ٹون سنائی دیتی رہے گی۔ یاد رہے کہ آنے والی کال کو صرف کاٹنے یا بزی کرنے یا ریڈ بٹن دبانے سے ہی کال دوسرے نمبر پر ٹرانسفر ہوگی اگر کال بج بج کر بند ہوجائے تو دوسرے نمبر پر ٹرانسفر نہیں ہوگی۔

 آپشن نمبر 3- When not answered

 اس آپشن کو سلیکٹ کرنے سے بھی کال سب سے پہلے آپ کے نمبر پر ہی آئے گی۔ اگر آپ کال نہیں ریسوو کریں گے تو کال دوسرے نمبر پر ٹرانسفر ہو جائے گی۔ اگر آپ کال کاٹ دیتے ہیں یا کال اٹھا لیتے ہیں تو کال دوسرے نمبر پر ٹرانسفر نہیں ہو گی۔ کال دوسرے نمبر پر ٹرانسفر اسی صورت میں ہوگی جب آپ کال نہیں اٹھائیں گے۔

 آپشن نمبر 4- When not reachable

 اس آپشن کو سیلکٹ کرنے سے کال دوسرے نمبر پر تب ہی ٹرانسفر ہوگی جب آپ کے موبائل پر سگنل نہیں آرہے ہونگے۔ اگر آپ کے موبائل میں سگنل موجود ہونگے تو کال آپکو ہی آئے گی دوسرے نمبر پر ٹرانسفر نہیں ہوگی۔

 اب بات کر لیتے ہیں چند دلچسپ طریقوں کی جو آپ کال فارورڈ کے فنگشن سے کر سکتے ہیں۔

 1»نمبر آن ہونے کے باوجود بند، غلط یا کسی کے استعمال میں نہیں شو کروانا«

 آپ کا نمبر آن ہوگا آپ ہر کسی کو کال سکتے ہیں لیکن کوئی آپکو کال نہیں کر سکے گا۔ اس کے لیے Always forward والی آپشن استعمال ہوگی اس آپشن میں آپ کوئی بند نمبر ڈال دیں گے تو کال کرنے والے کو یہ ہی سنائی دے گا کہ آپکا مطلوبہ نمبر بند ہے۔ اسی طرح اگر کوئی غلط نمبر نمبر ڈال دیں گے تو کال کرنے والے کو یہ ہی سنائی دے گا کہ آپکا ملایا ہوا نمبر غلط ہے یا کسی کے استعمال میں نہیں ہے۔

 2»کوئی کال کہ خواتین کو تنگ کر رہا ہو تو اسکی کال والد صاحب بھائی یا شوہر کے نمبر پر ٹرانسفر کرنا«

 اس کے لیے When busy والی آپشن استعمال ہوگی۔ اس میں آپ نے جن کے نمبر پر کال ٹرنسفر کرنی ہے انکا نمبر ڈال دیں جب آپ کے جاننے والے کی کال آئے تو کال ریسوو کر کہ بات کر لیں اور جب تنگ کرنے والے یا کسی نیو نمبر سے کال آئے تو کال کٹ کر دیں وہی کال اس نمبر پر چلی جائے گی جو آپ نے آپشن میں سیٹ کیا ہے۔

 3»کوئ ضروری کال مس نہ ہو«

 اگر آپ دو نمبر استعمال کر رہے ہوں تو کبھی ایک نمبرپرسگنل نہ ہوں تو ضروری کال آپ کے دوسرے نمبر پر آ جائے گی۔ اس کے لیے When not reachable والی آپشن استعمال ہوگی۔

 4»کوئی ملازم کال ریسوو نہ کرے تو کال اسکے سپروائزر کو چلی جائے«

 کاروبار میں ہر کال اہم ہوتی ہے اگر آپکا ایک ملازم کسی مجبوری کی وجہ سے کال ریسوو نہ کر سکے تو آپ چاہتے ہیں کال دوسرے ملازم کے پاس چلی جائے تو اس کے لیے when not answer والی آپشن استعمال ہوگی۔

 5»آپ دفتر سے چھٹی پر ہیں اور چاہ رہے ہیں کہ آپ کے نمبرپر آنے والی دفتری کال آپ کے کسی دوسرے دفتر کے ساتھی کو جائیں«

 اس کے لیے بھی Always forward والی آپشن ہی استعمال ہوگی جب آپ چاہیں کہ اب تمام کالز آپکو آئیں تو اس آپشن کو ختم کر دیں۔

 6»آپ کا نمبر بند ہونے والا ہو اور آپ چاہ رہے ہوں کہ نمبر بند ہونے کے بعد اس بند نمبر پر آنے والی کالز دوسرے نمبر پر آجائیں۔«

 اس کے لیے بھی Always forward کی آپشن استعمال ہوگی۔ موبائل بند ہونے سے پہلے پہلے سیٹنگ میں جاکر دوسرا نمبر سیلکٹ کر لیں۔ نمبر بند ہونے کے بعد تمام کالز دوسرے نمبر پر آتی رہیں گی۔ جب آپ اپنا نمبر آن کر لیں تو سیٹنگ میں جا کر فارورڈ والی آپشن ختم کر دیں۔

 ضروری بات۔ کال فارورڈ کی سرورس تو تقریبا ہر نیٹ ورک پر فری ہے لیکن جب کال ٹرانسفر ہوتی ہے تو جس نمبر سے کال ٹرانسفر ہو رہی ہے اس نمبر کا بیلنس بھی استعمال ہوتا ہے۔ جیسا کہ مثال کے طور پر نمبر A نے کال کی نمبر B کو اور نمبر B سے کا ل فاروڈ ہو گئی نمبر C کو تو نمبر  A  کا بیلنس تو لگے گا ہی لگے گا کیوں کہ اس نے کال کی ہے نمبر B کا بھی بیلنس لگے گا کیوں کے کال نمبر B سے ٹرانسفر ہو کر نمبر C پر گئی ہے۔ اگر نمبر B کے پاس بیلنس نہیں ہے تو کال فارورڈ نہیں ہوگی۔

 آپ ان تمام آپشنز کو ایک ساتھ ایک ہی نمبر پر یا مختلف نمبروں پر فارورڈ کر کہ بھی استعمال کر سکتے ہیں اور کسی ایک اکیلی آپشن یا دو تین آپشنز کو ایک ساتھ بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

What's app group


The English Tense system

 𝐓𝐡𝐞 𝐄𝐧𝐠𝐥𝐢𝐬𝐡 𝐓𝐄𝐍𝐒𝐄 𝐒𝐲𝐬𝐭𝐞𝐦 ...

The English Tense system 



🎙️𝐓𝐡𝐞𝐫𝐞 𝐚𝐫𝐞 𝐨𝐧𝐥𝐲 𝐭𝐡𝐫𝐞𝐞 𝐛𝐚𝐬𝐢𝐜 𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞𝐬 𝐢𝐧 𝐭𝐡𝐞 𝐄𝐧𝐠𝐥𝐢𝐬𝐡 𝐥𝐚𝐧𝐠𝐮𝐚𝐠𝐞: 𝐭𝐡𝐞 𝐩𝐚𝐬𝐭, 𝐭𝐡𝐞 𝐩𝐫𝐞𝐬𝐞𝐧𝐭, 𝐚𝐧𝐝 𝐭𝐡𝐞 𝐟𝐮𝐭𝐮𝐫𝐞:


📌1- 𝐓𝐡𝐞 𝐩𝐚𝐬𝐭 𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞 𝐢𝐬 𝐮𝐬𝐞𝐝 𝐟𝐨𝐫 𝐚𝐧𝐲𝐭𝐡𝐢𝐧𝐠 𝐭𝐡𝐚𝐭 𝐡𝐚𝐩𝐩𝐞𝐧𝐞𝐝 𝐛𝐞𝐟𝐨𝐫𝐞 𝐭𝐡𝐢𝐬 𝐦𝐨𝐦𝐞𝐧𝐭 𝐢𝐧 𝐭𝐢𝐦𝐞.


📌2- 𝐓𝐡𝐞 𝐩𝐫𝐞𝐬𝐞𝐧𝐭 𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞 𝐢𝐬 𝐮𝐬𝐞𝐝 𝐟𝐨𝐫 𝐚𝐧𝐲𝐭𝐡𝐢𝐧𝐠 𝐭𝐡𝐚𝐭 𝐡𝐚𝐩𝐩𝐞𝐧𝐬 𝐫𝐢𝐠𝐡𝐭 𝐧𝐨𝐰 𝐨𝐫 𝐟𝐨𝐫 𝐠𝐞𝐧𝐞𝐫𝐚𝐥 𝐬𝐭𝐚𝐭𝐞𝐦𝐞𝐧𝐭𝐬.

Social media service

📌3- 𝐓𝐡𝐞 𝐟𝐮𝐭𝐮𝐫𝐞 𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞 𝐢𝐬 𝐮𝐬𝐞𝐝 𝐟𝐨𝐫 𝐚𝐧𝐲𝐭𝐡𝐢𝐧𝐠 𝐭𝐡𝐚𝐭 𝐰𝐢𝐥𝐥 𝐡𝐚𝐩𝐩𝐞𝐧 𝐚𝐭 𝐬𝐨𝐦𝐞 𝐩𝐨𝐢𝐧𝐭 𝐥𝐚𝐭𝐞𝐫 𝐨𝐧.


𝐄𝐚𝐜𝐡 ‘𝐛𝐚𝐬𝐢𝐜 𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞’ 𝐡𝐚𝐬 𝐟𝐨𝐮𝐫 𝐨𝐭𝐡𝐞𝐫 𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞𝐬 𝐨𝐫 𝐬𝐮𝐛-𝐭𝐞𝐧𝐬𝐞𝐬, 𝐒𝐢𝐦𝐩𝐥𝐞, 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬, 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭, 𝐚𝐧𝐝 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬.


✒️1- 𝐏𝐫𝐞𝐬𝐞𝐧𝐭 𝐒𝐢𝐦𝐩𝐥𝐞 - 𝐈 𝐝𝐨


✒️2- 𝐏𝐫𝐞𝐬𝐞𝐧𝐭 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬- 𝐈 𝐚𝐦 𝐝𝐨𝐢𝐧𝐠


✒️3- 𝐏𝐫𝐞𝐬𝐞𝐧𝐭 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭- 𝐈 𝐡𝐚𝐯𝐞 𝐝𝐨𝐧𝐞


✒️4- 𝐏𝐫𝐞𝐬𝐞𝐧𝐭 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬- 𝐈 𝐡𝐚𝐯𝐞 𝐛𝐞𝐞𝐧 𝐝𝐨𝐢𝐧𝐠


✒️5- 𝐏𝐚𝐬𝐭 𝐒𝐢𝐦𝐩𝐥𝐞- 𝐈 𝐝𝐢𝐝


✒️6- 𝐏𝐚𝐬𝐭 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬- 𝐈 𝐰𝐚𝐬 𝐝𝐨𝐢𝐧𝐠


✒️7- 𝐏𝐚𝐬𝐭 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭- 𝐈 𝐡𝐚𝐝 𝐝𝐨𝐧𝐞


✒️8- 𝐏𝐚𝐬𝐭 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬- 𝐈 𝐡𝐚𝐝 𝐛𝐞𝐞𝐧 𝐝𝐨𝐢𝐧𝐠


✒️9- 𝐅𝐮𝐭𝐮𝐫𝐞 𝐒𝐢𝐦𝐩𝐥𝐞- 𝐈 𝐰𝐢𝐥𝐥 𝐝𝐨


✒️10- 𝐅𝐮𝐭𝐮𝐫𝐞 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬- 𝐈 𝐰𝐢𝐥𝐥 𝐛𝐞 𝐝𝐨𝐢𝐧𝐠


✒️11- 𝐅𝐮𝐭𝐮𝐫𝐞 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭- 𝐈 𝐰𝐢𝐥𝐥 𝐡𝐚𝐯𝐞 𝐝𝐨𝐧𝐞

https://chat.whatsapp.com/Em4UTX6ZCZm6PI8kf4H71h

✒️12- 𝐅𝐮𝐭𝐮𝐫𝐞 𝐏𝐞𝐫𝐟𝐞𝐜𝐭 𝐂𝐨𝐧𝐭𝐢𝐧𝐮𝐨𝐮𝐬- 𝐈 𝐰𝐢𝐥𝐥 𝐡𝐚𝐯𝐞 𝐛𝐞𝐞𝐧 𝐝𝐨𝐢𝐧𝐠


حج بہترین عبادت

حج - ایک روحانی سفر حج - ایک روحانی سفر حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ ہر مسل...