ترکی کے چند دلچسپ حقائق جانیں

ترکی چند دلچسپ حقائق
ترکی یوریشیائی ملک ہے جو جنوب مغربی ایشیا میں جزیرہ نما اناطولیہ اور جنوبی مشرقی یورپ کے علاقہ بلقان تک پھیلا ہوا ہے۔ ترکی کا موجودہ سیاسی نظام 1923ء میں سقوط سلطنت عثمانیہ کے بعد مصطفیٰ کمال اتاترک کی زیر قیادت تشکیل دیا گیا- ترکی ایک خوبصورت ملک ہے جہاں بےشمار قدیم یادگاریں٬ زیرِ زمین شہری٬ مقامات اور کھنڈرات واقع ہیں- یوں تو ترکی سے متعلق اکثر باتوں سے لوگ واقف ہیں لیکن پھر بھی کئی ایسے حقائق ہیں جن کا ذکر عام طور کم ہی سنا جاتا ہے- آج ہم ترکی سے متعلق چند ایسے ہی حقائق کے بارے میں اپنے دلچسپ معلومات پیج کے دوستوں کو بتائیں گے جو یقینی طور پر آپ کے علم میں اضافے کا سبب ہوں گے-
1۔ ترکی کا سرکاری نام ترکی جمہوریہ ہے-
2۔ ترکی ایک ایسا ملک ہے جو دو براعظموں میں واقع ہے- اس ملک کی 97 فیصد زمین ایشیا میں جبکہ باقی3 فیصد یورپ میں ہے- درحقیقت یہ 3 فیصد حصہ ترکی کے شہر استنبول کا حصہ ہے جو اور یہ دنیا کا واحد شہر ہے جو دو براعظموں میں واقع ہے-
3۔ ترکی کی سرحد 8 ممالک کے ساتھ ملحق ہے جن میں ارمینیا٬ آذربائیجان٬ ایران٬ عراق٬ شام٬ بلغاریہ٬ یونان اور جارجیا شامل ہیں-
4۔ استنبول ترکی کا سب سے بڑا شہر ہے اور یورپ کا تیسرا سب سے زیادہ آبادی والا علاقہ بھی- تاہم یہ ترکی کا دارالحکومت نہیں ہے- اس ملک کے دارالحکومت کا اعزاز انقرہ کے پاس ہے- استنبول کے بارے میں دلچسپ معلومات پیج پر ایک پوسٹ موجود ہے۔
5۔ ترکی کا سب سے بلند ترین پوائنٹ کوہ ارارات ہے جو کہ ایک پہاڑ ہے اور یہ 5137 میٹر بلند ہے-
6۔ ترکی کی آب و ہوا گرم ہے جو کہ فصلوں کی پیداوار کے لیے بہترین ہے- اس کے علاوہ مویشی اور جنگلات اس ملک کی اہم صنعت ہیں-
7۔ مختلف اشیاء کی پیداوار کے حوالے سے بھی ترکی دنیا بھر میں شہرت رکھتا ہے- یہ گاڑیاں٬ ہوائی جہاز٬ الیکٹرانکس٬ لباس اور ٹیکسٹائل کی مصنوعات نہ صرف تیار کرتا ہے بلکہ ایکسپورٹ بھی کرتا ہے-
8۔ ترکی کی کرنسی کو ترکش لیرا کہا جاتا ہے-
9۔ قدیم ترین شہر ٹروئے نئے دور کے ترکی میں واقع ہے-
10۔ ترکی کا سب سے مقبول ترین کھیل فٹبال (soccer) ہے- اس کھیل میں ترکی کی قومی ٹیم سال 2002 میں ہونے والے ورلڈ کپ فائنل میں تیسرے نمبر پر رہی-
11۔ باسکٹ بال اور والی بال بھی اس ملک کے مقبول ترین کھیل ہیں-
12۔ ترکی سیاحوں کے درمیان بہت زیادہ مقبول ہے کیونکہ یہاں کئی ایسے سیاحتی مقام موجود ہیں جو کہ عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل ہیں-
13۔ پودوں کی 9000 اقسام میں سے ایک تہائی اقسام ترکی میں پائی جاتی ہیں- اس کے علاوہ 5 منفرد م
مالیہ جانوروں کی اقسام اور 52 میٹھے پانی مچھلیوں کی ایسی اقسام یہاں پائی جاتی ہیں جو دنیا میں کہیں اور نہیں ملتیں-
14۔ دنیا کے ایک چوتھائی گلاب کے پھول ترکی میں پیدا ہوتے ہیں-
15۔ ترکی میں اب تک 25 بڑے زلزلے آچکے ہیں اور 1939 میں آنے والے زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.8 تھی-
16۔ ترکی کا سب سے بہترین آرکٹیکٹ Mimar Sinan تھا- یہ 1497 میں عیسائی گھرانے میں پیدا ہوا تاہم بعد میں اسلام قبول کرلیا- انہوں نے 321 عمارات ڈیزائن کی جن میں سے 85 عمارات آج بھی موجود ہیں-

مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں روشنی کے اہتمام کے لیے خاص اشیاء

یہ بلب سنہ 1325ھ یعنی آج سے 115 سال پہلے مسجد نبوی شریف میں لگایا گیا پہلا بلب تھا جس نے روایتی شعموں کو بجھا کر روضہ رسول ﷺ کو بجلی کی روشنی سے منور کر دیا تھا۔
عثمانی خلیفہ سلطان عبدالحمید کے دور میں مسجد نبوی کی توسیع 1265ھ سے 1277 ھ تک جاری رہی اس وقت مسجد نبوی شریف میں تیل کے ذریعے روشن ہونے والے 600 دیے استعمال کیے جاتے تھے۔ 
سلطان عبدالحمید ہی کے دور میں مسجد نبوی میں بجلی کا پہلا بلب 25 شعبان 1326ھ کو روشن ہوا۔

شاہ عبدالعزیز آل سعود کے دور میں 1370 ھ سے 1375ھ تک مسجد نبوی کی مزید توسیع کی گئی اس دور میں مسجد نبوی میں کل 2427 بلب موجود تھے۔

مسجد نبوی کے مورخ محمد السید الوکیل کا کہنا ہے کہ اتبداء میں مسجد نبوی کو روشن رکھنے کے لیے کجھور کے پتے جلائے جاتے تھے۔ 
سنہ 9 ھ میں حضرت تمیم الداریؓ فلسطین سے مدینہ منورہ آئے اور تیل سے مسجد میں دیا روشن کیا۔
حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ پہ مسجد نبوی میں پہلا چراغ حضرت تمیم الداری رضی اللہ عنہ نے روشن کیا تھا۔💞

صدیوں پہلے نازل ہونے والی آیت کریمہ اور دور حاضر میں تلاش کرنے والے سائنس دان

مجھ سے ایک دفعہ کسی نے پوچھا کہ وہ کیا چیز ہے جو جاندار نہیں ہے لیکن سانس لیتی ہے؟
میں عجیب اچھنبے میں پڑ گیا کہ بھلا وہ کیا چیز ہوسکتی ہے جو جاندار نہ ہو لیکن سانس لیتی ہو؟
کافی دیر کے بعد اچانک قران کی یہ آیۃ ذہن میں کوندی:
"والصبح اذا تنفس" (تکویر آیۃ 18)
قسم ہے صبح کی جب وہ گہری سانس لے۔
میں نے جواب دیا کہ وہ صبح ہے جو جاندار تو نہیں لیکن سانس لیتی ہے۔
سائل نے تعریف کی لیکن میں الجھ گیا کہ صبح بھلا کیسے سانس لے سکتی ہے؟
تفاسیر وغیرہ کھول کر دیکھیں تو مفسرین نے تنفس کا ترجمہ زندہ ہوجانے سے کیا تھا کہ جیسے سانس لے کر انسان زندہ ہوتا ہے اسی طرح صبح بھی ہر دن زندہ ہوتی ہے کچھ نے صبح کو سانس لینا اور رات کو سانس چھوڑنا تعبیر کیا۔ بعض نے کہا کہ لیل سے مراد اسلام سے پہلے کی تاریکی تھی اور یہاں صبح سے مراد حضور ﷺ کی بعثت کا اجالا ہے۔
کل ایک تفسیر پڑھی تو حیران رہ گیا:
آپ کو معلوم ہے کہ جب ہم سانس لیتے ہیں تو اپنے اندر آکسیجن سمیٹ لیتے ہیں اور جب چھوڑتے ہیں تو کاربن ڈائی آکسائیڈ نکالتے ہیں۔
اللہ نے قران میں صبح کی قسم کھائی اور فرمایا کہ جب وہ "گہری" سانس لے۔
عجیب معاملہ ہہے کہ کچھ عرصہ پہلے ہی سائنس نے "فوٹوسینتھیسس" کا عمل ایجاد کیا ہے جس میں درخت ایک غیر حسی طریقے سے ہوا میں سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اپنے اندر سمو کر آکسیجن کا اخراج کرتے ہیں۔ اور یہ عمل صبح کے وقت سب سے زیادہ عروج پر ہوتا ہے یعنی دنیا میں سب سے زیادہ آکسیجن کی مقدار صبح کے وقت پائی جاتی ہے اور یہی دنیا کی گہری سانس ہوتی ہے۔ یہ عمل بتدریج کم ہوتا جاتا ہے، دوپہر میں ہلکا ہوتا ہے، شام میں ختم ہوتا ہے اور رات میں الٹا ہوجاتا ہے کہ درخت آکسیجن کی بجائے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کرنے لگتے ہیں لیکن پھر اگلی صبح وہی عمل دوبارہ شروع ہوجاتا ہے۔
میں شدید حیران ہوا کہ قران کی ایک چھوٹی سی آیت نے سائنس کا اتنا بڑا معمہ سینکڑوں سال پہلے کیسے بتا دیا تھا!!!

کورولش عثمان میں پڑھی جانے والی نعت

ترک ڈرامہ "کرولش عثمان" میں پیش کی گئی نعت کا اردو ترجمہ💓💓

میں اب محمد،کی گہری محبت میں ہوں
اسی وجہ سے تو میں محمد کا شیدائی ہوں
مجھے محمد سے محبت ہے
میں اسی لئے ان کے لئیے پاگل ہوں
میں اس لئیے محمد کو پسند کرتا ہوں
ان کی امت ہمیشہ ان کی شکر گزار ہےــ۔امت ان کی نعت پیش کرتی ہے
میرے اللہ مجھے محمد،کے پاس لے جا
میرے اللہ مجھے محمد کا دیوانہ بنا دے
اللہ نے محمد،کی محبت سے میرا دل بھر دیا
مجھے صرف محمد،کا دیوانہ بنا دے
مجھے محمد،سے گہری محبت ہے
اسی وجہ سے تو میں محمد،کا شیدائی ہوں
مجھے مجنوں کی طرح اس دنیا اور آخرت میں پھرنے دے
مجھے محمد،کا دیوانہ بنا دے
انہوں نے ہمیشہ امت کے لئے دکھ دیکھے،غم دیکھے
تم محمد،کے غم کا معجزہ ہو
میں محمد،کے ساتھ گہری محبت میں ہوں
اسی وجہ سے میں محمد،کا شیدائی ہوں
گناہوں میں ڈوبی ہوئی امت کی یہ خواہش ہے،اے شاہوں کے شاہ
محمد،کی پرواہ کی وجہ سے ہمیں روز جزا کا ڈر نہیں ہے
مجھے اپنے کرم کی ہوا میں اڑنے دے،اللہ۔
مجھے محمد،کی رحمت کے سمندر سے ایک قطرہ دے دے
میرے دل میں محمد کی محبت ہے
اس وجہ سے میں محمد،کا شیدائی ہوں
ہمارے سیاہ چہروں کو پیر کامل کے قدموں سے ملادے
محمد،کو دیکھنے سے لطف آتا ہے
تو ہمیں محمد،کا دیدار عطا کر
مسکین روزہ مطہرہ کی زیارت چاہتا ہے اور اس کا خواہش مند ہے
کیا ان کے قدموں کی خاک بننا بھی ممکن ہو گا؟
میں محمد،کی گہری محبت میں ہوں
اس وجہ سے میں محمد،کا شیدائی ہوں
میں محمد،کا سودائی ہوں
اس وجہ سے میں محمد،کا شیدائی ہوں۔❣❣

زمین کے اوپر مٹی کا ہونا کس حکمت کے تحت ہے

https://youtu.be/iFvgOP4KPGY    
زمین کے اوپر مٹی کا ہونا کس حکمت کے تحت ہے 

۔   
زمین کے اوپر مٹی کا ہونا کس حکمت کے تحت ہے

شاہ صاحب نے ایسا کیا بیان کیا کہ پورا مجمع جھوم اٹھا

  شاہ صاحب نے ایسا کیا بیان کیا کہ پورا مجمع جھوم اٹھا
     https://youtu.be/PwMekAwH47M
Add captionhttps://youtu.be/PwMekAwH47M
شاہ صاحب نے ایسا کیا بیان کیا کہ پورا مجمع جھوم اٹھا

دریائے شنیل میں کس سپہ سالار کا جسد خاکی محفوظ ہے

‏دریائے شنیل اسلامی تاریخ میں بہت ہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس میں غرناطہ کے آخری سپہ سالار  شیر غرناطہ موسی بن غسان کا جسدِ مبارک پڑا ہے جس نے سقوط غرناطہ کے بعد دوسروں کی طرح ہتھیار ڈالنے کی بجائے تن تنہا دشمن سے لڑنے کو ترجیح دی اور دشمن کے بےشمار سپاہیوں کو قتل کرتا ہوا دریا میں کود گیا
‏موسی بن غسان اسلامی تاریخ خاص طور پر غرناطہ اور اندلس کی تاریخ کا بہت بڑا ہیرو ہے 
جس نے خود کو دشمن کے سامنے بیچنے کی بجائے دشمن کے ساتھ لڑ کر شہید ہونے کو ترجیح دی۔
موسی بن غسان جیسے مرد مجاہد مائیں روزانہ نہیں جنا کرتی

کعبہ شریف کے سامنے کھڑے ہو کر حضور کے سامنے ایک شخص نے رب سے حساب لینے کی بات کی تو حضور نے فرمایا

ایک مرتبہ سید الانبیا ﷺ کعبہ شریف کا طواف فرما رہے تھے۔۔۔۔۔ایک اعرابی کو اپنے آگے طواف کرتے ہوٸے پایا۔۔۔۔۔جس کی زبان پر ”یا کریم یا کریم “ کی صدا تھی۔۔۔۔۔۔حضور اکرم ﷺ نے بھی پیچھے سے ”یا کریم “ پڑھنا شروع کیا۔۔۔۔۔۔وہ اعرابی رکنِ یمانی کی طرف جاتا تو پڑھتا یا کریم۔۔۔۔۔سرکارِ دو عالم ﷺ بھی پیچھے سے پڑھتے یا کریم۔۔۔وہ اعرابی جس سمت بھی رخ کرتا اور پڑھتا یا کریم۔۔۔۔آپ ﷺ بھی اس کی آواز سے آواز ملاتے ہوٸے یا کریم پڑھتے۔۔۔۔۔
اعرابی نے تاجدارِ کاٸنات کی طرف دیکھا اور کہا” اے روشن چہرے ونالے!۔۔۔اے حسین قد والے۔۔خدا کی قسم۔۔اگر آپ کا چہرہ اتنا روشن اور قد عمدہ نہ ہوتا تو آپ کی شکایت اپنے محبوب نبی کریمﷺ کی بارگاہ میں ضرور کرتا کہ آپ میرا مذاق اڑاتے ہیں۔۔۔۔(وہ آپ کو پہچانتا نہیں تھا۔۔)۔۔۔۔۔
سیدِ دو عالم ﷺ مسکراٸے اور فرمایا۔۔۔۔” کیا تو اپنے نبی کو پہچانتا ہے۔۔۔۔؟
عرض کیا ” نہیں۔۔۔“
آپﷺ نے فرمایا ” پھر تم ایمان کیسے لاٸے۔۔۔۔؟
عرض کیا” بن دیکھے ان کی نبوت و رسالت کو تسلیم کیا ، مانا اور بغیر ملاقات کے میں نے ان کی رسالت کی تصدیق کی۔۔۔
آپ ﷺ نے فرمایا ” مبارک ہو میں دنیا میں تیرا نبی ہوں اور آخرت میں تیری شفاعت کروں گا۔۔ ۔۔۔۔“

وہ آپ ﷺ کے قدموں میں گرا اور بوسے دینے لگا۔۔۔۔آپﷺ نے فرما یا۔۔۔میرےساتھ وہ معاملہ نہ کرو جو عجمی لوگ اپنے بادشاہوں کے ساتھ کرتے ہیں۔۔۔۔خدا نے مجھے متکبر و جابر بنا کر نہیں بھیجا بلکہ اس نے مجھے بشیر و نذیر بنا کر بھیجا۔۔۔۔
راوی کہتے ہیں کہ اتنے میں جبریل علیہ السلام تشریف لاٸے اور عرض کیا کہ حق تعالٰی جل شانہ نے آپ کو سلام فرمایا ہے۔۔۔۔اور فرما تا ہے کہ اس اعرابی کو بتا دیں کہ ہم اس کا حساب لیں گے۔۔۔۔۔۔۔آپ ﷺ نے اعرابی کو بتا دیا تو اس نے کہا۔۔۔اے رسولِ خدا۔۔کیا حق تعالٰی میرا حساب لے گا۔۔۔۔۔؟
فرمایا۔۔ہاں اگر وہ چاہے تو حساب لے گا۔۔۔۔۔
عرض کیا۔۔۔اگر وہ میرا حساب لے گا تو میں اس کا حساب لوں گا۔۔۔۔
آپ ﷺ نے فرمایا۔۔تو کس بات پر خدا سے حساب لے گا۔۔۔۔۔؟
اس نے کہا۔۔۔اگر وہ میرے گناہوں کا حساب لے گا تو میں اس کی بخشش کا حساب لوں گا۔۔۔۔۔۔میرے گناہ زیادہ ہیں کہ اس کی بخشش۔۔۔۔؟۔۔۔۔۔اگر اس نے میری نافرمانیوں کا حساب لیا تو میں اس کی معافی کا حساب لوں گا۔۔۔۔۔اگر اس نے میرے بخل کا حساب لیا تو میں اس کے فضل و کرم کا حساب لوں گا۔۔۔۔۔۔
حضور ﷺ یہ سب سننے کے بعد اتنا روٸے کہ ریش مبارک آنسوٶں سے تر ہو گٸی۔۔۔۔۔پھر جبریل علیہ السلام تشریف  لاٸے اور عرض کیا۔۔۔۔اے رسولِ خدا۔۔حق تعالٰی سلام کہتا ہے اور فرماتا ہے کہ رونا کم کریں آپ  ﷺ کے رونے نے فرشتوں کو تسبیح و تحلیل بھلا دی ہے۔۔۔اپنے امتی کو کہیں نہ وہ ہمارا حساب لے نہ ہم ان کا حساب لیں گے۔۔۔۔اور اس کو خوشخبری سنا دیں کہ یہ جنت میں آپ ﷺ کا ساتھی ہوگا۔۔۔۔۔۔۔

)مسند احمد بن حنبل )

آیا صوفیہ استنبول کی تعمیر کا چیلنج قبول کرنے والا کمانڈر

‏معمار سنان پاشا💚
معمار سنان پاشا سلطنت عثمانیہ  کے دور میں بہت اہمیت کے حامل افراد میں سے ایک ہے۔
جو ناصرف فوج کے کمانڈر تھے بلکہ ادرنہ کی سلیمیہ مسجد اور استنبول کی سلیمانیہ اور شہزادہ مسجد سمیت بہت ساری مساجد، پل اور گودام آج بھی ان کے تعمیر کردہ شاہکار میں سے ایک ہیں 
‏قسطنطنیہ کی فتح کے بعد جب مسلمانوں نے آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کیا تو صلیبیوں نے دعوی کیا کہ مسلمان آیا صوفیہ جتنا بڑا گنبد نہیں بنا سکتے 
سنان پاشا نے اس چیلنج کو قبول کیا اور سلیمانیہ مسجد (استنبول) کا گنبد آیا صوفیہ کے گنبد سے بھی بڑا بنا کر مسلمانوں کی اہلیت کو ثابت کر دیا

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings


Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day Quotes From Son, hi are  You Looking For Happy Fathers Day Quotes From Son?? I Have  Happy Fathers Day Quotes With  Images Collection, I Hope You Like This Fathers Day Quotes And Images, Here is  the best Happy Fathers Day Quotes that will help you to Wish Your Dad Happy Fathers Day,


Is today Happy Fathers Day?

Importance of Happy father Day Father is such a credit card that even without balance he fulfill our dreams. Whenever I feel the burden on my shoulder. It reminds me of my father. World's beautiful shade is my father. Father is such a book on which many experiences are written which are helpful in life. So don't keep him away from yourself. Father's upbraid for children is like water for farm. His 'Yes' was stick with my 'Yes'.  It is true that my father was not less than my mother. Father's life is an open book of experiences. whether how older he is, he is the strongest pillar. Father is that exitence whose one drop of sweat cannot be paid back by children. Bear father scolding so you can become accomplished. Father's shoulders have no age and nor he becomes weak with the age. Hazrat Muhammad (PBUH) said, whoever wants politeness, affability for his father in the grave. So, he should behave good with father's friends and relatives.

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day Quotes From Son

"Dad you've always been the Coolest like all those times you said yes when Mom said 'no"

Happy Fathers Day Funny Quotes

One Of The Greatest Gifrs I`ve Ever Gotten Came from God I Call Hi, Daddy

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day Quotes 

"I ve Said It Before But Its Absolutely True: My Mother Gave Me My Drive But My Father Gave Me My Dreams Thanks To Him I Could See A Future"

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day 2020 quotes

It Was My Father Who Taught Me To Ualue Myself

Happy Fathers Day Brother Quotes,

Happy Fathers Day Brother Quotes

"I m A Father; Thats What Matters Most Nothing Matters More"

Happy Fathers Day Dad Quotes

Happy Fathers Day Dad Quotes

When My Father Didnt Have My Hand He Had My Back

Happy Fathers Day Wishes Quotes,

Happy Fathers Day Wishes Quotes

The Older I Get The Smarter My Father Seems To Get

Happy Fathers Day In Heaven Quotes, Happy Fathers day Quotes,

Happy Fathers Day In Heaven Quotes

The Love Between A Father And Daughter Is Forever,

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day To My Son Quotes

My Fther Didnt Tell Me How To Live He Lived And Let Me Watch Him Do In

Happy Fathers Day Quotes in Spanish

Dear Daddy No Matter Where I Go In Life You II Always Be My Number One Man,

Happy Fathers Day Quotes in Spanish,

Happy Fathers Day Quotes in Spanish


No Other Love In The World In Like The Love Of A Father Has For His Little Girl,

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day Quotes From Son

No One In This World Can Love A Girl Move Than Her Father

Happy Fathers Day Stepdad Quotes

Happy Fathers Day Stepdad Quotes

Some People Dont Believe In Heroes But They Havent met My Dad

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Fathers Day Quotes From Son


No One In This Worlds Can Love A Girl Move Than Her Father

Best Inspirational Quotes


I Had No Ecpectations About Fatherhood Really But Its Definitely A Journey I M Glad To Be Taking

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Happy Fathers Day Quotes From Son

BeComing A Dad Means You Have To Br A Role Model For Your Son And Be Someone He Can Look Up To,

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Free Fathers Day Quotes

A Father Is A Man Who Expects Hos Children To Be As Good As He Meant To Be,

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings


I Smile Because Youre My Father I Laugh because theres nothing you can do about il

Happy Fathers Day Quotes From Son Latest 2020 Quotes And Sayings

Lookin back all I Can Say About All The Things He Did For Me Is I Hope I m At Least Half The Dad That He Didnt Have To be


I Love My Daddy My Daddys Everything I Hope I Can Find A Mom That Will Treat Me As Good My Dad


I Love My Daddy My Daddys Everything I Hope I Can Find A Mom That Will Treat Me As Good AS My Dad



The Older I Get The Smarter My Father Seems To Get



Sometimes I M Amazed That My Wife And Created Two Human Beings From Scratch Yer Struggle To Assemble The Most Basic Of Ikea Cabinets,


I Love My Father Ad The Stars Hes A Bright Shining Example And A Happy Twinkling In My Geart



No One In This World Can Love A Girl More Than Her Father



To My Father If I Can Become Half The Man he Is I ll Have Achives Greatness

T
Most Important Influence In My Childhood Was My Father


I Am Not Ashamed To Say That No Mom I Ever Met Was My Fathers Equal And I Never Loved any other man as much

one of the greatest gift i ve ever gotten came from god i call him daddy



"Final_Words"

If you like the post do not forget to share on social media. Thanks for your visit. Keep visiting our site for more and more fresh content 

نبی رحمت ﷺ ، سراپا عفو و درگزر

رسول اللہ کی مبارک زندگی میں عفو و درگزر ،رحم و کرم، محبت و شفقت اورپیار ہی پیارنظر آتاہے۔آپنے پوری زندگی کبھی کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا۔کسی پر ہاتھ نہیں اٹھا یا ۔ کسی کو برابھلا نہیں کہا ۔ام المومنین حضرت عا ئشہ صدیقہ ؓ9برس تک آپ    کی صحبت بارحمت میں رہیں ۔وہ ارشاد فرماتی ہیں:
    ’’ رسو ل اللہ کی عادتِ شریفہ کسی کو برا بھلا کہنے کی نہیں تھی ،آپ   برائی کے بدلے میں کسی کیساتھ برائی نہیں کرتے بلکہ اسے معاف فرمادیتے تھے ۔آپ کی زبان مبارک سے کبھی بھی کوئی غلط الفاظ نہیں نکلے ۔آپ   گناہو ں کی باتوں سے ہمیشہ کوسوں دور رہے ۔آپ   اپنی ذات کیلئے کسی سے انتقام نہیں لیا۔غلام ،لونڈی، عورت،بچہ یا خادم یہاں تک کہ کسی جانور کوبھی کبھی نہیں مارالیکن اگر کوئی حدود اللہ کی بے حرمتی کرتا تو نبی کریم اسے برداشت نہیں کرتے اور اس کا انتقام لیتے۔‘‘ ( مسلم ) ۔
          دشمنان ِاسلام کو معاف کردینا:
         عفو و درگزراور رحم وکرم کی اس سے بڑی مثال کیا ہوسکتی ہے کہ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ نے ان تمام دشمنوں کو معاف فرمادیا جنھوں نے چند ماہ نہیں متواتر 13سال تک مکہ میں آپ  پراور آپ کے صحا بہ کرامؓ پر عرصۂ حیات تنگ کررکھا ۔طرح طرح کی اذیتیں اور تکلیفیں پہنچائی تھیں۔ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے تھے اور آپ کو اپنا محبوب وطن چھوڑنے پر مجبور کردیا تھالیکن جب مکہ فتح ہوتا ہے تو نبی کریمہزاروں جانثار صحا بہ کرام ؓ کے جلو میں حمد باریٔ تعالیٰ کی نغمہ سرائی کرتے ہوئے سرزمینِ حرم میں داخل ہوتے ہیں ۔سب سے  پہلے بیت اللہ شریف تشریف لاتے ہیں،دوگانہ نماز ادا کرتے ہیں،اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتے ہیں، صحنِ حرم دشمنانِ اسلام سے بھرا ہوا ہے۔ وہ سراسیمہ اور خوفزدہ ہیں کہ آ ج ہمارے تمام اگلے پچھلے برے کرتوتوں کا حساب کتاب چکایا جائیگا کہ اچانک آواز بلند ہوتی ہے:
    ’’ اے قریش کے لوگو!تم  سوچ رہے ہو کہ میں تمہارے ساتھ کیا معاملہ کرنے والا ہوں؟‘‘
    تمام لوگوں نے کہا : اے محمد()!تم سے ہم کو خیر اور بھلائی کی امید ہے اس لئے کہ تم ہمارے بہترین بھائی ہو اور ہمارے شریف بھائی کے فرزند ارجمندہو!۔
    اس کے بعدنبی رحمت محسنِ انسانیتنے ارشاد فرمایا :
    ’’آج تم لوگوں پر کوئی لعنت و ملامت نہیں، تم لوگ آزاد ہو۔ ‘‘
          اعتراض کرنے والے کو معاف کردینا:
        غزوئہ حنین میں صحا بہ کرام  ؓ کو وافر مقدار میں مالِ غنیمت ہاتھ آیا تھا۔نبی کریمنے بعض صحا بہ کرام کومصلحتازیادہ حصہ دیا۔ حضرت اقرع بن حابس ؓ اور حضرت عیینہ  ؓکو 100,100 اونٹ دیئے۔ایک صحابی ؓ کو اس تقسیم پر اعتراض ہوا اور انہوں نے کہا کہ میں اس تقسیم سے خوش نہیں ہوں۔انہوں نے حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے نبی کریم کے فیصلے کی شکایت کی۔ انہوں نے نبی کریم کو اس واقعہ کی اطلاع دیدی ۔ یہ سن کر نبی کریم نے ناراضگی کا اظہار نہیں فرمایابلکہ ارشاد فرمایا :
    ’’ اللہ اور اس کا رسول درست فیصلہ نہیں کرے گا تو آخر کون کرے گا؟اللہ تعالیٰـ حضرت موسیٰ پر رحم فرمائے کہ ان کو اس سے زیادہ اذیت اور تکلیف پہنچائی گئی لیکن انہوں نے صبر کا دامن نہیں چھوڑا۔ ‘‘
    کعب ابن زہیرؓ کو معاف کردینا:
    کعب بن زہیر اپنے بھائی (بجیربن زہیر )کے ہمراہ نبی کریمسے ملاقات کرنے مدینہ طیبہ آتے ہیں۔جب مدینہ منورہ کے قریب پہنچتے ہیں تو بجیر بن زہیر، کعب بن زہیر کو ایک مقام پر ٹھہراکر نبی کریم سے ملاقات کرنے تشریف لے جاتے ہیں۔وہ آپ سے ملاقات کرتے ہیں ۔ آپ انکو اسلام کی دعوت دیتے ہیں ۔ آپ کی نورانی تعلیمات سے وہ متاثر ہوکر حلقہ بگوش اسلام ہوجا تے ہیں۔جب کعب بن زہیر کو واقعہ کی اطلاع ہوتی ہے تو وہ برہم ہوجاتا ہے ۔ نبی کریم کی شانِ مبارک میں ہجویّہ اشعار لکھتاہے ۔نبی کریم کوجب اس کا علم ہوتاہے تو آ پ  اس کی گردن زدنی کا حکم فرماتے ہیں۔حضرت بجیرؓ نے خط لکھ کر کعب بن زہیر کو نبی کریمکے اعلیٰ اخلاق و خصائل سے آگاہ کرتے ہیں جن کو سن کر ان کے دل کی دنیا بدل جاتی ہے۔وہ اونٹ پر سوار ہوکر مدینہ منورہ آتے ہیں ۔ اونٹ کو مسجد نبوی شریف کے صحن میں کھڑاکرتے ہیں  اوررسالت مآبکی خدمت میں حاضر ہوکرقبول ِاسلام کا اعلان کرتے ہیں۔اپنا مشہور قصیدہ (بانت سعاد)کا نذرانۂ عقیدت پیش کرکے معافی کے طلبگار ہوتے ہیں۔ نبی کریم کی کریم ذات نہ صرف معافی کا پروانہ دیتی ہے بلکہ فرطِ مسرت میں اپنی ردائے مبارک انہیں عنایت فرمادیتے ہیں۔
      زہر دینے والی عورت کومعاف کردینا:
        خیبر کی یہودی عورت زینب بنت الحارث نے نبی کریمکی خدمت میں زہر آلود بکرے کا گوشت پیش کیا ۔آپنے نوالہ چکھ کر تھوک دیا۔آپنے صحابہ کرامؓ  کو حکم دیا کہ یہ گوشت کوئی استعمال نہ کرے اس لئے کہ یہ زہر آلود ہے۔اور آپنے یہودی عورت کوحاضر کرنے کا حکم فرمایا۔جب و ہ رسالت مآب کی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپنے اس سے دریافت فرمایا کہ تم نے یہ حرکت کیوں کی۔اس نے جواب دیا کہ میں آزمانا چاہتی تھی کہ آپ واقعی اللہ کے نبی ہیں یا نہیں؟اگر آپ واقعی اللہ کے نبی ہیں تو اللہ تعالیٰ آپ کواس کی اطلاع دیدیںگے اور اگر آپ جھوٹے ہیں توہم لوگوں کو آپ سے راحت مل جائیگی۔حضرت ابوہریرہؓارشاد فرماتے ہیں کہ اس عورت پر آپ نے ذرا بھی ناراضگی کا اظہار نہیں فرمایا اور اس کو معاف فرمادیا۔
      حاتم طائی کی صاحبزادی کو معاف کرنا:
        ایک جنگ میں کئی لوگ قید ی بناکر لائے گئے۔ ان میں سخاوت و فیاضی میں مشہور زمانہ حاتم طائی کی صاحبزادی’’ طی‘‘ بھی تھی۔ جب اسے رسالت مآب کی خدمت میں لایا گیا تو اس نے کہا :اے محمد()!کیا تم جانتے ہو میں کون ہوں؟میں عرب کے مشہور قبیلے کے سردار کی صاحبزادی ہوں۔ میرا باپ سخاوت و فیاضی میں ممتاز تھا،وہ بھوکوں کو کھانا کھلاتا تھا ،ننگوں کو کپڑا پہناتا تھا ،حاجت مندوں کی حاجتیں پوری کرتا تھا،اس نے اپنی زندگی میں کبھی بھی کسی ضرورت مند کوواپس نہیں کیااور کوئی سائل اسکے در سے خالی ہاتھ نہیں لوٹا۔نبی کریمنے جب یہ خوبیاں سنیں تو فرمایا کہ یہ اعلیٰ صفات تواہل ایمان کی ہیں۔اگر تمہارا باپ مسلمان ہوتا تو وہ بڑا نیک اور متقی انسان ہوتا۔  اس کے بعد آپ نے ارشاد فرمایا :
    ’’ اس کو رہا کردیا جائے کہ اس کاباپ حسن ِاخلاق و عادات کا مالک تھا۔‘‘
    جب اسے رہا کردیا گیا تو وہ نبی کریم کے مکارمِ خسروانہ سے متاثر ہوکراپنے بھائی کے ساتھ مشرف باسلام ہوگئی۔
     مسجد کے تقدس کو پامال کرنے والے کو معاف کرنا:
       نبی کریم اور صحابہ کرامؓ  مسجدِنبویؐ میں تشریف فرماہیں۔ ایک دیہاتی مسجد میں داخل ہوکر مسجد کے تقدس و حرمت کو پامال کردیتا ہے ۔وہ صحنِ حرم میں پیشاب کرنے بیٹھ جاتا ہے۔ صحا بہ کرامؓ یہ دیکھ کر سخت ناراض ہوکر اسے مارنے پیٹنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نبی کریم   صحا بہ کرامؓ کوایسا کرنے سے منع کرکے ارشاد فرمایا: اسے چھوڑ دو اور پیار سے سمجھاؤ کہ مسجداللہ کا گھر ہے، عبادت کی جگہ ہے ،قابل احترام ہے، یہاں بول وبراز نہیں کرتے اورفرمایا جس جگہ اس نے پیشاب کیا ہے اس جگہ پر پانی بہا دو۔اس کے بعدصحابہ کرامؓ کو جمع کرکے نصیحت کی کہ ہمیں حسنِ اخلاق اور حسنِ کردار کا مظاہرہ کرنا چاہئے، آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے،دشواریاں اور مشکلات پیدا کرنے گریز کرنا چاہئے ۔
     چچا کے قاتل کو معاف کردینا:
        نبی کریم کے پیارے چچاسیدنا حمزہ ؓ غزوئہ احد میں نہایت جرأت و دلیری سے کفارو مشرکین کا مقابلہ کررہے تھے ۔ میدانِ جنگ میں جس طرف بھی رخ کرتے دشمنوں کے کشتوں کے پشتے لگ جاتے ۔ جبیر بن مطعم کا حبشی غلام وحشی بن حرب آزادی حاصل کرنے اور اپنے آقا کو خوش کرنے کیلئے سیدنا  حمزہؓکا تعاقب کررہاتھا کہ اچانک اس نے پیچھے سے چھپ کر حملہ کردیا اور نیزے سے ایسی کاری ضر ب لگائی کہ حضرت حمزہؓزمین پر گر پڑے اور جام شہادت نوش فرمایا لیکن یہی وحشی جب 8ہجری میں طائف کے ایک وفد کیساتھ مشرف بہ  اسلا م ہونے مدینہ منورہ آئے اور نبی کریم کواس کی اطلاع دی جاتی ہے تو ارشاد فرمایا:
    ’’ اسے آنے دو،ایک شخص کا مسلمان ہونامیرے نزدیک ہزار کافروں کے قتل سے بہتر ہے۔‘‘
    یہ فرماکر اس کی تمام غلطیوں کو معاف کر کے اسکا اسلام قبول فرمالیتے ہیں۔ اسے نصیحت کرتے ہیں:
    ’’اے وحشی! بے شک تم دائرۂ اسلام میں داخل ہو گئے ہولیکن ممکن ہو تو میرے سامنے مت آیاکرواس لئے کہ تم کو دیکھ کر پیارے چچاکی یاد تازہ ہوجاتی ہے۔‘‘
     ہندہ کو معاف کردینا:
         سید الشہداء حضرت حمزہ ؓنے جنگ بدر میں ہندہ کے باپ عتبہ کو واصل جہنم کیا تھا۔ہندہ  نے اپنے باپ کا انتقام لینے کی قسم کھائی تھی ۔جنگ احد میں وہ  اپنے شوہر ابوسفیان بن حرب کے ساتھ شریک تھی اور اپنے جنگجوؤں کو رمزیہ اشعار پڑھ کر ہمت اور حوصلہ بڑھارہی تھی۔ جب اسے معلوم ہوا کہ سید الشہداء حضرت حمزہؓنے جامِ شہادت نوش فرمالیا ہے تو نعشوں کو تلاش کرتی ہوئی حضرت حمزہؓ کے پاس پہنچی اور انتہائی بے دردی سے ان کا پیٹ اور سینہ چاک  کرکے غیظ وغضب کی حالت میں کلیجہ چباکر نگلنے کی کوشش کرتی ہے اور خوشی میں سیدنا  حمزہؓ کے قاتل وحشی ابن حرب کو اپنے گلے کاقیمتی ہار دے دیتی ہے ۔ اس کا  ہر عمل اس بات کا تقاضا کررہا تھا کہ اسے سخت ترین سزا دی جائے لیکن جب وہی سنگدل ہندہ فتح مکہ کے موقع پر رسالت مآب کی خدمت میں حاضر ہوتی ہے تو اسکے تمام خطائوں کو معاف کردیا جاتا ہے اور دامنِ اسلام میں پناہ دے دی جاتی ہے۔
 طائف کے سردار عبد یالیل کے بیٹے کو معاف کرنا:
        یہ وہی طائف کے سردارعبد یالیل کا سپوت ہے جسکے ظالم وجابر باپ نے محسنِ انسانیت کیساتھ غیرانسانی و غیر اخلاقی سلوک کیا تھا اور نہ صرف نبیٔ رحمتکی باتیں سننے سے انکار کیاتھا بلکہ آپ کا مزاق اڑایاتھا ،آپ  کو ذلیل کیا تھا،مظالم کے پہاڑ توڑے تھے لیکن جب وہ وفد کیساتھ مدینہ آیا تو نبی رحمت کواسکی اطلاع دیجاتی ہے۔ آپ نے مسرت و شادمانی کا اظہار فرماتے  ہوئے آگے بڑھ کراسکا استقبال کیا،صحنِ حرم میں اسکے قیام کاانتظام فرمایا۔ اسکو آرام و راحت بہم پہچانے کی ہر ممکن کوشش  کی ۔ روزانہ آپ   اسکے خیمے میں تشریف لیجاتے، خیریت دریافت کرتے اور طائف کی دلدوز داستان سناتے ہیں۔بالآخر اسے معافی کا پروانہ دے کردائرئہ اسلام داخل فرماتے ہیں۔ یہ ہے آپ کا فرمان کہ:
     ’’اپنے دشمن کو پیار کر اور اسے معاف کرو۔ ‘‘
    ابوسفیان بن حرب کو معاف کردینا:
        یہ ابوسفیان کون ہیں ؟۔ عرب کے جنگجو’’ حرب‘‘ کا بیٹاہے جس نے سرورِکائنات   اور آپ کے ستودہ صفات اصحاب  ؓ کو ایذائیں پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔اسلام کا نام مٹانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگادیا تھا۔جنگ بدر ،غزوئہ احداور غزوئہ خندق سمیت کئی جنگوں کا ہیرو اور سرغنہ تھااور کتنے اہل ِایمان کے خون سے اپنے دامن کو داغدار کیاتھا ۔ کتنی بار خود سرورِکائنات   کو قتل کرنے کی سازشیں کی تھیں۔اسکاہر جرم اورہر گناہ منہ پھاڑ کر گواہی دے رہا تھاکہ اسے ایک لمحہ کیلئے بھی برداشت نہ کیا جائے اور سرِعام سزا دی جائے ۔ ابو سفیان حضرت عباس ؓ کیساتھ نبیٔ رحمت اور محسنِ انسانیت کی خدمت میں سراسیمہ اور خوفزدہ حاضر ہوتے ہیں ۔نبی کریم تسلی اور اطمینان دلاتے ہیں :
    ’’ اے ابوسفیان!ڈرو مت!تم سے کوئی انتقام نہیں لیا جائیگا۔تمہارا کوئی مواخذہ نہیں ہوگا ۔‘‘
    اور ابو سفیان کے تمام خطائوں کو نہ صرف معاف کردیا جاتا ہے بلکہ ارشاد ہوتا ہے:    ’’جو ابو سفیان کے گھر میں پناہ لے گا وہ مامون اور محفوظ ہے۔‘‘
    یہ محبوب آقا،پیارے رسول ،نبی آخرالزماںکے عفوو درگزر،رحم وکرم ،شفقت و محبت اور نرم دلی کے متعلق مختصر وضاحت ہے ورنہ نبی کریم کی پوری زندگی عفو و درگزر ، تواضع و انکساری ،رحم و کرم ، محبت و شفقت اور عجز و نیاز سے عبارت ہے ۔ سفینہ چاہیے اس بحر بیکراں کے لئے ۔
    قرآن کریم گواہی دیتا ہے کہ اگر آپرحیم و کریم، شفیق و مہربان اورنرم خو نہ ہوتے تو یہ وحشی اور درشت مزاج عرب آپ سے قریب نہ ہوتے، ارشاد ربانی ہے:
    ’’اللہ تعالیٰ کی عنایت اور رحمت سے آپؐ  ان کیلئے نرم ہیں، اگر آپ کج خلق اور سخت مزاج ہوتے تو یہ (لوگ جو آپ کے گرد جمع ہوئے ہیں ) آپ کے پاس سے ہٹ جاتے۔‘‘
        دوسری جگہ ارشاد ہے: 
   ’’  تم  میں سے ایک پیغمبر آیا جس پر تمہاری تکلیف بہت شاق گزرتی ہے،وہ تمہاری بھلائی اور اچھائی کا خواہاں ہے اور ایمان والوں پر نہایت شفیق اور مہربان ہے۔‘‘
    اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریمکے اخلاقِ کریمانہ کی ترجمانی کی ہے۔چند صحابہ کرامؓام المومنین حضرت عائشہؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ نبی کریم کے اخلاق کیسے تھے، حضرت عائشہ   ؓنے فرمایا: کیا تم نے قرآن نہیں پڑھا؟{،،،کان خلق رسول اللہ،، القرآن}’’آپ کا اخلاق ہمہ تن قرآن تھا۔  ـ  ‘‘

معرکہ عین جالوت

معرکہ عین جالوت
‏منگولوں نے عباسی ریاستوں کو فتح کیا اور ایک کے بعد ایک مسلم شہر  گرانا شروع کیا  خوفناک قتل عام کیا اور 40دنوں میں بغداد میں اسی ہزار سے زیادہ مسلمانوں کو شہید کردیا
 کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ اسلام ختم ہوگیا
 تین سال بعد عین جالوت کی لڑائی میں مسلمانوں کو ایک عظیم فتح نصیب ہوئی
‏اس معرکے سے پہلے مسلمانوں کو منگولوں کے ہاتھوں پے در پے شکستیں ہو رہی تھی اور پوری مسلم دنیا پر منگولوں کا قبضہ ہو جانے کا ڈر پھیل چکا تھا
بلکہ یہ سوچا جارہا تھا کہ اب شائد مسلم دنیا کا نام و نشان بھی نا رہے
شام، عراق کو قبضہ کرنے کے بعد ‏منگول مصر کی طرف بڑھتے جارہے تھے
مگر فلسطین کے علاقے عین جالوت کے مقام پر 1260 کو مسلمانوں اور منگولوں کا آمنا سامنا ہوگیا
 مملوک سلطان سیف الدین قطز اور مسلم فوج نے بڑی بہادری سے منگولوں کے ساتھ جنگ کی اور آخر کار مسلمان سیف الدین قطز کی قیادت میں اللہ کی رحمت سے فتح یاب ہوئے
‏جس کے بعد مسلم دنیا میں ایک نئی لہر دوڑ گئی اور دوبارہ سے منگولوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی ہمت میں اضافہ ہوگیا
یہ فتح اللہ کی طرف سے بہت بڑی رحمت سمجھی جاتی ہے کیونکہ اس فتح سے پہلے یہود و نصاری بھی سوچنے لگ پڑے تھے کہ منگولوں کے ہاتھوں عنقریب مسلمانوں کی تباہی متوقع ہے

پاک چین دوستی

بڑی کامیابی، پاکستان چین کے سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم میں شامل ہونے والا پہلا غیر ملکی ملک بن گیا

اسلام آباد : پاکستان چین کے سیٹلائٹ نیویگیشن سسٹم میں شامل ہونے والا پہلا غیر ملکی ملک بن گیا، بی ڈی ایس سہولیات کا استعمال نقل و حمل ، زراعت ۔

تفصیلات کے مطابق چین اور پاکستان کے مابین ایرو اسپیس اور ہوا بازی میں تعاون پوری غور و خوض کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، چائینہ سیٹلائٹ نیویگیشن آفس (سی ایس این او) کے ڈائریکٹر جنرل اور بیڈو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس) کے ترجمان آر این چینکی نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ پاکستان سیٹلائٹ نیویگیشن پروگرام میں ایک اہم شراکت دار ہے۔
ترجمان نے کہا پاکستان پہلا ملک ہے جس نے بیڈو سیٹلائٹ سسٹم (بی ڈی ایس) کا تیار کردہ چین کا گلوبل پوزیشننگ سسٹم (جی پی ایس)کا استعمال کیا ہے۔

خیال رہے کہ بی ڈی ایس سہولیات کا استعمال نقل و حمل ، زراعت ، آفات کی تباہی میں کمی اور ریلیف کے لئے ہوتا ہے، چین بی ڈی ایس سروسز کے دائرہ کارکو بی آر آئی کے شراکت دار ممالک تک بڑھانے کا خواہاں ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے ، جس نے بی ڈی ایس پر باضابطہ تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔

مسجد نبوی کی تعمیر

ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کاارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع عریض ریاست میں اعلان کیا کہ انھیں عمارت 
سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ھیں، اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ھر علم کے مانے ھوۓ لوگوں نے اپنی خدمات پیش کیں، 

سلطان کے حکم سے استنبول کے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطراف عالم سے آنے
والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا اس کے بعد عقیدت اور حیرت کا ایسا باب شروع ھوا جس کی نظیر مشکل ھے.
 خلیفۂ وقت جو دنیا کا سب سے بڑا فرمانروا تھا شہر میں آیا اور ھر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنے ذھین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھاۓ کہ اسے یکتا و بیمثال کر دے اس اثنا میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بناۓ گی 

دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رھا 25 سال بعد نوجوانوں کی ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتاۓ روزگار تھے بلکہ ہر شخص حافظ قرآن اور باعمل مسلمان بھی تھا یہ لگ بھگ 500 لوگ تھے اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوایٔیں، تختے حاصل کئے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا،

یہ سارا سامان نبی کریم ﷺ کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لیۓ مدینہ سے دور ایک بستی بسائی گیٔ تا کہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ھو، 

نبی ﷺ کے ادب کی وجہ سے اگر کی پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اسی بستی بھیجا جاتا ماھرین کو حکم تھا کہ ھر شخص کام کے دوران با وضو رھے اور درود شریف اور تلاوت قرآن میں مشغول رھے ھجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گرد غبار اندر روضہ پاک میں نہ جاۓ ستون لگاۓ گئے کہ ریاض الجنت اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے یہ کام پندرہ سال تک چلتا رھا اور تاریخ عالم گواہ ھے ایسی محبت ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی اور نہ کبھی بعد میں ھو گی ۔“ سبحان اللہ سبحان اللہ
Bad boy

دماغی صحت کے لیے بہترین غذائیں



ماہرین نے دماغی صحت کو فائدہ پہنچانے والی مخصوص غذاوں کے نام بتادئیے، کیا آپ اپنی دماغی صحت بہتر بنانا چاہتے ہیں تو ان غذاوں کو اپنی خوارک کا حصّہ ضرور بنائیں۔

ورزش کرنا اور جسمانی طور پر متحرک رہنا جسمانی صحت کے لیے بے حد فائدہ مند ہے اور کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرسکتا ہے اور دماغی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتی ہے تاہم کچھ مخصوص دماغی صحت کےلیے انتہائی ضروری ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مخصوص غذائیں دماغ کو متعدد فوائد پہنچانے کے ساتھ ساتھ جان لیوا بیماریوں سے بھی حفاظت کرتی ہیں۔
ماہرین کی جانب سے ان غذاوں کو مائنڈ ڈائیٹ کا نام دیا گیا ہے، جن کے استعمال سے نا صرف دماغی صحت بہتر ہوتی ہے بلکہ بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رہتا ہے۔

آئیے آپ کو دماغی صحت بہتر بنانے والی ان مخصوص غذاوں سے متعلق بتاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پتوں والی سبزیاں جیسے پالک، مولی، گھوبی وغیرہ وغیرہ دماغی صحت کےلیے انتہائی مفید ہیں اور جو سبزیاں غیرنشاستے دار ہوں ان میں کیلوریز کی مقدار بھی کم ہوتی ہے۔
ریشے والی غذائیں جیسے پاستا، دلیہ، گندم، براون چاول، گری دار میوے دماغ کو بہت زیادہ فائدہ پہنچاتے ہیں، بلکل خصوص دن میں پانچ بادام، اخروٹ اور کاجو وغیرہ کھانا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ زیتون کے تیل میں پکا ہوا کھانا دماغ کےلیے انتہائی مفید ہے اور مچھلی اور اومیگا تھری سے بھرپور غذائیں بھی ذہن کو تیز کرتی ہیں۔

فضیلت سورہ اخلاص

سبب نزول سورة الإخلاص:

قد روى الثعالبي في تفسيره[1] بسنده عن أبي بن كعب أن المشركين قالوا لرسول الله (عليه السلام) : انسب لنا ربك، فأنزل الله سبحانه قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ الى آخر السورة.

وقال الضحاك عن ابن عباس: إنّ وفد نجران قدموا على رسول الله صلى الله عليه وسلم سبعة أساقفة من بني الحرث بن كعب فيهم السيد والعاقب، فقالوا للنبي صلى الله عليه وسلم: صف لنا ربك من أي شيء هو؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «إنّ ربي ليس من شيء وهو بائن من الأشياء» فأنزل الله سبحانه قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ أي واحد[2].

فضائل سورة الإخلاص:

الله يحب من يقرأ سورة الإخلاص:

عن عائشة: أن النبي صلى الله عليه وسلم بعث رجلا على سرية، وكان يقرأ لأصحابه في صلاتهم، فيختم ب ” قل هو الله أحد ” فلما رجعوا ذكروا ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: “سلوه: لأي شيء يصنع ذلك؟ “. فسألوه، فقال: لأنها صفة الرحمن، وأنا أحب أن أقرأ بها. فقال النبي صلى الله عليه وسلم: “أخبروه أن الله تعالى يحبه”.[3]

محب سورة الإخلاص يدخل الجنة:

عن أنس قال: كان رجل من الأنصار يؤمهم في مسجد قباء، فكان كلما افتتح سورة يقرأ بها لهم في الصلاة مما يقرأ به افتتح ب ” قل هو الله أحد ” حتى يفرغ منها، ثم يقرأ سورة أخرى معها، وكان يصنع ذلك في كل ركعة. فكلمه أصحابه فقالوا: إنك تفتتح بهذه السورة ثم لا ترى أنها تجزئك حتى تقرأ بالأخرى، فإما أن تقرأ بها، وإما أن تدعها وتقرأ بأخرى. فقال: ما أنا بتاركها، إن أحببتم أن أؤمكم بذلك فعلت، وإن كرهتم تركتكم. وكانوا يرون أنه من أفضلهم، وكرهوا أن يؤمهم غيره. فلما أتاهم النبي صلى الله عليه وسلم أخبروه الخبر، فقال: “يا فلان، ما يمنعك أن تفعل ما يأمرك به أصحابك، وما حملك على لزوم هذه السورة في كل ركعة؟ “. قال: إني أحبها. قال: “حبك إياها أدخلك الجنة”.[4]

سورة الإخلاص تعدل ثلث القرآن:

عن أبي الدرداء أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أيعجز أحدكم أن يقرأ ثلث القرآن في ليلة» قلت: يا رسول الله ومن يطيق ذاك؟ قال: «اقرءوا قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ».[5]

عن أبي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لأصحابه: “أيعجز أحدكم أن يقرأ ثلث القرآن في ليلة؟ “. فشق ذلك عليهم وقالوا: أينا يطيق ذلك يا رسول الله؟ فقال: “الله الواحد الصمد ثلث القرآن”.[6]

عن أبي سعيد. أن رجلا سمع رجلا يقرأ: ” قل هو الله أحد ” يرددها، فلما أصبح جاء إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر ذلك له، وكأن الرجل يتقالها، فقال النبي  صلى الله عليه وسلم: “والذي نفسي بيده، إنها لتعدل ثلث القرآن”.[7]

حج بہترین عبادت

حج - ایک روحانی سفر حج - ایک روحانی سفر حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے۔ ہر مسل...